جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
23.9 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 7

عمرعبداللہ کا ہماچل پردیش کے کولو میں لینڈ سلائیڈنگ پر اظہار افسوس

سری نگر،: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو ہماچل پردیش کے کولو میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر کولو میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے، اور ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا: ‘ وزیر اعلیٰ نے ہماچل پردیش کے کولو میں لینڈ سلائیڈنگ پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جس میں جموں و کشمیر کے رہائشیوں سمیت کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے’۔

پوسٹ میں کہا گیا: ‘ وزیر اعلیٰ کا دفتر کولو میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے، اور ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے’۔

این ڈی آر ایف انڈیا کے مطابق ہماچل پردیش کے کولو میں دو مکان لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئے ہیں جس میں 12 سے 13 افراد کے پھنسنے کا خدشہ ہے

انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایف ٹیم بچائو آپریشن چلا رہی ہے اور اب تک ایک لاش بر آمد کی گئی ہے جبکہ 3 زخمیوں کو بچالیا گیا ہے۔

 

جی ایس ٹی شرح میں کمی سے عوام و کاروباری طبقے میں شادمانی، کسانوں نے فیصلہ قرار دیا خوش آئند

سری نگر،:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی جانب سے اشیائے صرف اور زرعی ساز و سامان پر جی ایس ٹی شرح میں کمی کے اعلان نے عام لوگوں، تاجروں اور کسانوں کے لئے راحت و فرحت کا سامان فراہم کیا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مہنگائی میں کمی آئے گی، عام آدمی کی جیب پر بوجھ کم ہوگا اور معیشت میں ایک نئی جان پیدا ہوگی۔

مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کونسل کی سفارشات کو منظور کرتے ہوئے روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء، خاص طور پر کھاد، زرعی مشینری، برقی آلات اور کچھ اشیائے خوردنی پر ٹیکس کی شرح میں کمی کر دی ہے۔

اس سے قبل کسان اور تاجر تنظیمیں مسلسل حکومت سے یہ مطالبہ کر رہی تھیں کہ زرعی پیداوار اور روزمرہ کی اشیاء پر عائد بھاری جی ایس ٹی سے کسان اور صارفین گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔

وسطی کشمیرسے تعلق رکھنے والے ایک کسان غلام نبی ڈار نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ‘ہم کھاد اور بیج پرعائد جی ایس ٹی کی وجہ سے کافی پریشان تھے۔ اب شرح کم ہونے سے ہماری لاگت میں فرق پڑے گا اور ہمیں کچھ سکون ملے گا۔ یہ کسانوں کے حق میں بڑا قدم ہے’۔

پلوامہ کے ایک اور کسان محمد اشرف لون نے کہا: ‘جی ایس ٹی کے بوجھ سے ہماری آمدنی متاثر ہو رہی تھی۔ وزیر خزانہ کا یہ فیصلہ ہمارے لئے راحت کا باعث ہے۔ اگر حکومت اسی طرح زرعی سیکٹر کو ترجیح دیتی رہی تو کھیتی باڑی میں دوبارہ دلچسپی بڑھے گی اور یہ ایک بار پھر روز گار کا بہت بڑا ذریعہ بن جائے گا’۔

بارہمولہ کے ایک نوجوان کسان سجاد احمد نے کہا: ‘ہمیں کھیتوں میں کام کرنے کے لئے جو ٹریکٹر اور پمپ سیٹ خریدنے پڑتے ہیں، ان پر ٹیکس زیادہ تھا۔ اب شرح کم ہونے سے کسان جدید مشینری لینے اور اس کا بھر پور استعمال کرنے کے قابل ہوں گے، اس طرح نہ صرف ہماری پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا بلکہ دیہی معیشت کو بھی استحکام ملے گا’۔

ماہرین کے مطابق اس فیصلے کا سب سے بڑا فائدہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنا ہوگا۔ صارفین کو روزمرہ کا سامان سستا ملنے کا امکان ہے، جبکہ تاجروں کو بھی اپنی لاگت کم ہونے سے مارکیٹ میں تیزی دیکھنے کو ملے گی۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس نوعیت کےعوام دوست اقدامات کرنے سے جہاں ایک طرف مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے وہیں معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا۔

جموں وکشمیر میں 12 ستمبر تک موسم مجموعی طور پر بہتر رہنے کا امکان

سری نگر،: گذشتہ دنوں کے دوران موسم انتہائی خراب رہنے کے بعد محکمہ موسمیات نے جموں وکشمیر میں اگلے ایک ہفتے کے دوران موسم مجموعی طور پر بہتر رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں 12 ستمبر تک موسم میں بڑے پیمانے پر کسی بھی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس دوران عام طور پر موسم گرم اور مرطوب رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں 4 سے 7 ستمبر تک کچھ مقامات پر ہلکی بارشوں کا امکان ہے تاہم اس دوران جموں صوبے میں کہیں کہیں درمیانی درجے کی بارشیں ہوسکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 8 ستمبر کی شام سے اور 9 ستمبر کی صبح تک جموں صوبے میں کہیں کہیں درمیانی درجے کی بارشوں کا امکان ہے اور بعد میں 9 سے 12 ستمبر تک بھی کہیں کہیں ہلکی بارشوں کا خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ موسم میں بہتری کے ساتھ ہی دریائوں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران دریائوں، ندی نالوں اور ان علاقوں جہاں لینڈ سلائیڈنگ ہونے کے خطرات رہتے ہیں، کی طرف جانے سے احتیاط کرنا چاہئے۔


یو این آئی

سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مشترکہ ٹیمیں دن رات گشت کر رہی ہیں: آئی جی پی کشمیر

سری نگر: انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کشمیر وی کے بردی نے جمعرات کو کہا کہ پولیس، ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، فوج اور دیگر محکموں کی مشترکہ ٹیمیں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کمزور علاقوں میں دن رات گشت کر رہی ہیں۔

انہوں نے یہاں میڈیا کو بتایا: ‘جہاں بھی پانی کے اخراج کی اطلاع ملتی ہے، صورتحال پر قابو پانے اور کسی بھی نقصان کو روکنے کے لیے فوری طور پر خصوصی ٹیمیں وہاں تعینات کی جاتی ہیں’۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر علاقے کی نگرانی کے لیے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جہاں بھی ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں، ہم ان کے حل کے لیے سیلاب اور آبپاشی کے محکموں اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
آئی جی پی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور ریسکیو ایجنسیوں کو انخلاء، قبل از وقت وارننگ اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ‘یہ تمام اقدامات تیز رفتاری سے کیے جا رہے ہیں۔ چونکہ پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے، ہمیں امید ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی’۔

حفاظتی بند میں شگاف:9 ہزار لوگوں کو احتیاطی طور پر منتقل کیا گیا : انشول گرگ

سری نگر، : صوبائی کمشنر کشمیر انشول گرگ کا کہنا ہے کہ بڈگام کے زونی پورہ علاقے میں دریائے جہلم کے باندھ میں درارڈ ہونے سے قبل ہی قریب 9 ہزار لوگوں کو احتیاطی طور پر منتقل کیا گیا تھا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ وادی میں موسم میں بہتری واقع ہو رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں تمام ضروری خدمات بحال ہیں لہذا لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔موصوف صوبائی کمشنر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘آج صبح بڈگام کے زونی پورہ علاقے میں دریائے جہلم کے باندھ میں شگاف ہونے سے بڈگام کے کچھ علاقے زیر آب آگئے لیکن ہم نے گذشتہ رات ہی قریب 9 ہزار لوگوں کو منتقل کیا تھا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو’۔
ان کا کہنا تھا: ‘موسم بہتر ہو رہا ہے، جنوبی کشمیر میں بھی موسم میں بہتری واقع ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سنگم اور رام منشی باغ میں بھی دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہو رہی ہے تاہم نشیبی علاقوں جیسے لسجن میں پولیس، ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تعینات ہے’۔

مسٹر گرگ نے کہا کہ ایک خاص علاقے میں مسئلہ پیدا ہوا ہے اور آبپاشی اور فلڈ کنٹرول محکمے کی ٹیم وہاں موجود ہے جوں ہی پانی کی سطح کم ہوگی وہ اپنا کام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا: ‘بڈگام کے 6 گائوں میں لوگوں کو منتقل کیا گیا ہے باقی جو سری نگر کے علاقے ہیں وہاں لوگوں کو احتیاطی طور پر یہ صلاح دی جا رہی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں’۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں تمام ضروری خدمات بحال ہیں لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی، ٹیلی کام، ہیلتھ سروسز وغیر اچھی طرح سے چل رہی ہیں۔صوبائی کمشنر نے کہا کہ انتظامیہ کو لوگوں کا پورا تعاون مل رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے ایڈوائزریز پر عمل کرنے کی اپیل کی۔

ناساز گار موسمی حالات:کشمیر میں دوسرے روز بھی تعلیمی ادارے بند

سری نگر،: خراب موسمی صورتحال کے باعث وادی کشمیر میں جمعرات کو تعلیمی ادارے مسلسل دوسرے روز بھی بند رہے۔

تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا فیصلہ طلبا اور عملے کے تحفط کو یقینی بنانے کے پیش نظر لیا گیا۔صوبائی کمشنر کشمیر انشول گرگ کی طرف سے جاری ایک حکمنامے میں کہا گیا: ‘ خراب موسمی حالات کے پیش نظر اور احتیاطی تدابیر کے طور پر 4 ستمبر 2025 بروز جمعرات پورے کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بشمول اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اور کوچنگ سینٹرز بند رہیں گے’۔

وادی میں بدھ کے روز بھی تعلیمی ادارے بند رہے تھے۔جموں صوبے میں ناساز گار موسمی صورتحال کے پیش نظر قریب ایک ہفتے سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔

دریں اثنا جمعرات کی صبح سے جہلم اور اس کے معاون ندیوں میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ہے وہیں اننت ناگ، بڈگام، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے کچھ علاقوں میں پانی پھیل گیا ہے۔

سری نگر – جموں قومی شاہراہ، مغل روڈ ہنوز بند، بحالی کا کام جاری

سری نگر،: وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل ہنوز بند ہے تاہم بحالی کا کام زوروں سے جاری ہے۔

ٹریفک حکام نے جمعرات کی صبح بتایا کی قومی شاہراہ، مغل روڈ اور سنتھن روڈ پر ٹریفک کی نقل وحمل ہنوز بند ہے تاہم بحالی کا کام جاری ہے۔انہوں نے لوگوں سے تاکید کی کہ وہ بحالی کا کام مکمل ہونے تک ان سڑکوں پر سفر کرنے سے گریز کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

تاہم وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل بحال کر دی گئی ہے۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ ٹریفک کے متعلق تازہ اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے ٹریفک پولیس ٹویٹر ہینڈل اور فیس بک پیج کی طرف رجوع کریں۔

دریں اثنا وادی کشمیر میں قومی شاہراہ کے بند ہونے کے ساتھ اشیائے ضروریہ خاص طور پر اشیائے خورد نوش کی قلت پیدا ہوجاتی ہے۔اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کے بند ہوتے ہی بازاروں میں گراں بازاری آسمان چھونے لگتی ہے۔

سی بی کے نے کوآپریٹو سوسائٹی میں کروڑوں روپیے کے فراڈ کیس میں مقدمہ درج کیا

سری نگر،: کرائم برانچ کشمیر کی اقتصادی جرائم ونگ نے اننت ناگ سنٹرل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ کے جنرل منیجر کی شکایت جس میں ہتی گام ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹی (ایم پی سی ایس) میں بڑے پیمانے پر مالی فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے، پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔

ونگ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شکایت کے مطابق سال 2014 میں ایم پی سی ایس ہتیگ ام اننت ناگ کے 127 اراکین کو 3.09 کروڑ روپے کے قرض فراہم کیے گئے تھے۔ جب کہ 2.50 کروڑ روپیے وصول کیے گئے، مذکورہ سوسائٹی کے 39 اراکین کے پاس 1.21 کروڑ روپیے باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم مبینہ نادہندگان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے بقایاجات براہ راست سوسائٹی کے ساتھ ادا کیے ہیں اور ثبوت کے طور پر رسیدیں پیش کیں۔بیان میں کہا گیا کہ اس ضمن میں ابتدائی تحقیقات کا حکم دیا گیا اور انکشاف کیا گیا کہ بینک حکام نے ایم پی سی ایس ممبران کے ساتھ ملی بھگت سے غیر موجود افراد کے ناموں پر

فرضی قرض کے لئے کارروائی کی اور فنڈز ذاتی فائدے کے لیے ہڑپ کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ابتدائی طور پر جو افراد ملوث پائے گئے جن کی شناخت ریاض احمد بٹ ولد غلام قادر بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ ( اکائونٹنٹ)،محمد شفیع بٹ ولد غلام قادر بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ،غلام رسول بٹ ولد غلام قادر بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ ،غلام قادر بٹ ولد مختہ بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ، حسینہ بانو زوجہ محمد سفیع بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ اورمحمد یوسف بٹ ولد عبدالرزاق بٹ ساکن ہتی گام اننت ناگ کے طور پر ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن اقتصادی جرائم ونگ، (کرائم برانچ کشمیر) میں بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 420، 468، 471، 120-B R/w سیکشن 5(2) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے۔

ڈل جھیل کے مکینوں اور ہاؤس بوٹ مالکان کیلئے ’ایل سی ایم اے‘ کی ایڈوائزری، احتیاطی اقدامات کی ہدایت

سری نگر،: جموں و کشمیر لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (ایل سی ایم اے) نے دریائے جہلم میں موجودہ پانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے ڈل جھیل کے مکینوں اور ہاؤس بوٹ مالکان کیلئے ایڈوائزری جاری کی ہے۔
اتھارٹی کے مطابق دریائے جہلم کی سطح خطرے کے نشان 21 فٹ کو عبور کر چکی ہے۔ پانی کے اس اضافے کو کنٹرول کرنے کیلئے رام منشی باغ کے گیٹ کو کسی بھی وقت کھولا جا سکتا ہے، جو ہنگامی اقدامات کا حصہ ہوگا۔ اس گیٹ کے کھلنے سے ڈل جھیل میں پانی کی سطح مزید بڑھنے کا امکان ہے، جو فی الوقت 10.5 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
’ایل سی ایم اے‘ نے واضح کیا ہے کہ جھیل میں پانی کی سطح میں یہ اضافہ ڈل مکینوں اور ہاؤس بوٹ مالکان کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لئے جھیل کے اطراف رہائش پذیر تمام افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر تیار رہیں۔
اتھارٹی نے مکینوں سے کہا ہے کہ وہ صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور اگر ضرورت پڑے تو سری نگر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ ریلیف مراکز کی جانب منتقل ہو جائیں۔ عوام سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ممکنہ خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔

دریائے جہلم کے باندھ میں شگاف،7 علاقوں کے رہائشیوں سے احتیاطی اقدام کے طور پر نقل مکانی کا مشورہ

سری نگر،: وسطی ضلع بڈگام کے زونی پورہ گاؤں کے قریب جمعرات کی علی الصبح دریائے جہلم کے باندھ میں ایک بڑا دراڈ ہونے کے نتیجے میں ملحقہ علاقے زیر آب آگئے ہیں۔

حکام نے دریائے جہلم میں ہوئے اس شگاف کی وجہ سے لسجن، سویہ ٹینگ، نوگام، ویتھہ پورہ، گوپال پورہ، پادشاہی باغ اور مہجور نگر علاقوں کے لوگوں سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لسجن، سویہ ٹینگ، نوگام، ویتھ پورہ، گوپال پورہ، پادشاہی باغ، اور مہجور نگر کے رہائشیوں کو فوری طور پر نقل مکانی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ سری نگر نے اطلاع دی ہے کہ شالینہ بڈگام میں دریائے جہلم کے باندھ میں شگاف کی وجہ سے مذکورہ علاقوں کے رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ احتیاطی اقدام کے طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

حکام نے بتایا کہ جمعرات کی صبح مقامی کمیٹیوں، مساجد اور ریونیو اور پولیس حکام کے ذریعے اعلانات کرائے گئے جن میں رہائشیوں سے کہا گیا کہ وہ چوکس رہیں لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

دریں اثنا حکام نے بتایا کہ دریائے جہلم اور اس کی شاخوں میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔
محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے مطابق دریائے جہلم کے اہم مانیٹرنگ مقامات پر صبح 6 بجے سے پانی کی سطح میں کمی واقع ہونا شروع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ دریائے کی دیگر کئی شاخوں میں بھی پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔