جموں: جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ اور ملحقہ علاقوں میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتاری کے بعد صورتحال مسلسل کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ بدھ کے روز مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد جمعرات کو بھی سخت پابندیاں عائد رہیں۔
ضلع انتظامیہ نے بدھ کے روز ’بی این ایس‘ ایکٹ کی دفعہ 163 نافذ کرتے ہوئے عوامی نقل و حرکت پر قدغن لگائی تھی۔
حکام کے مطابق گزشتہ شب صورتحال نسبتاً پُرامن رہی تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ڈوڈہ ٹاؤن، بھدرواہ، گنڈوہ اور ٹھاٹھری میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز تعینات رہیں۔ اہم سرکاری دفاتر کے ارد گرد خاردار تاریں لگائی گئیں جبکہ پولیس گاڑیاں مسلسل گشت کرتی رہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
معراج ملک، جنہوں نے 2024 کے اسمبلی انتخابات میں ڈوڈہ سیٹ پر 4,500 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی، کو پیر کے روز عوامی نظم و نسق میں خلل ڈالنے کے الزام میں گرفتار کر کے کٹھوعہ جیل بھیج دیا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے جب جموں و کشمیر میں ایک موجودہ ایم ایل اے کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، جو بغیر مقدمہ چلائے دو سال تک قید کی اجازت دیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بدھ کے روز متعدد مقامات پر مظاہرین نے پابندیوں کو توڑنے کی کوشش کی جس پر پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ جھڑپوں کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے کچھ کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بدھ سے اب تک متعدد افراد کو حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے 21 کو بھدرواہ اور باقی کو کشتواڑ منتقل کیا گیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بعض کو آج رات رہا کیا جا سکتا ہے۔
انتظامیہ نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے اتوار تک اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں۔ ضلع حکام کا کہنا ہے کہ معراج ملک کے خلاف کارروائی ان کے اشتعال انگیز بیانات اور سوشل میڈیا پر ہتک آمیز زبان کے استعمال کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
دوسری جانب معراج ملک کے والد شمس الدین ملک نے بیٹے کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’میں اپنے بیٹے کو واپس چاہتا ہوں، میں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کی ہے، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ معاملے کو دیکھیں گے۔‘
عام آدمی پارٹی نے اس گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جموں میں احتجاج کے دوران پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ ہم اس ناانصافی کے خلاف سڑکوں پر، پارلیمان میں اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ میں بھی لڑائی جاری رکھیں گے۔