جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
27.2 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 6

وادی کشمیر میں حالیہ سیلاب سے کسان طبقہ زیادہ متاثر، حکومت سے معاوضے کا مطالبہ

سری نگر: وادی کشمیر میں حالیہ سیلاب سے گرچہ بیشتر شعبہ ہائے حیات متاثر ہوئے لیکن اس کے غیض و غضب سے سب سے زیادہ متاثر کسان طبقہ ہوا کیونکہ جس وقت یہ سیلاب آیا اس وقت سیب کی فصل بھی تیار تھی اور دھان کی فصل کی کٹائی بھی شروع ہوچکی تھی۔

تفصیلات کے مطابق، دھان کی فصل جو کٹائی کے قریب تھی بلکہ کئی علاقوں میں کاٹی گئی تھی اور کھیت پر تھی، زیرِ آب آکر برباد ہو گئی جبکہ سیب کے باغات میں بھی سیلابی پانی نے تبادہی مچادی۔
علاوہ ازیں سیلابی پانی سے کئی دیہات میں تعمیراتی ڈھانچوں اور رہائشی مکانوں، گائو خانوں کو بھی نقصان پہنچا جو کسانوں کے لئے دوہرے نقصان کا باعث بن گیا۔

وسطی ضلع بڈگام کے خورشید احمد نامی ایک کسان نے بتایا: ‘ہم 2 کنال اراضی پر سبزی اور 3 کنال اراضی پر دھان کی فصل اگاتے ہیں، فصل بالکل تیار تھی، دھان کی فصل کاٹی تھی، اب یہ پانچوں کا کنال اراضی زیر آب ہیں، سب کچھ تباہ ہوگیا’۔

انہوں نے کہا: ‘سال بھر محنت و مشقت کرکے یہ فصل تیار کی تھی جو چشم زدن میں تباہ ہوگئی، اسی پر ہمارے گھر کا گذارہ ہوتا تھا’۔
اونتی پورہ کے کسان مشتاق احمد نے بتایا: ‘ہمارے کھیت مکمل طور پر زیرِ آب آچکے ہیں۔ یہ سیلاب گزشتہ دس برسوں میں سب سے بدترین ہے۔ دھان کی فصل جو کٹائی کے قریب تھی، ساری ضائع ہوگئی۔ ہماری ساری محنت رائیگاں ہوگئی’۔

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک باغ مالک امتیاز احمد نے کہا: ‘سیب کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ پھل پکنے کے قریب تھا لیکن زیادہ تر درختوں سے جھڑ گیا اور باقی خراب ہوگیا۔ یہ ہمارے لیے مکمل نقصان ہ’۔‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ تباہی انہیں 2014 کے سیلاب کی یاد دلا رہی ہے، جب وادی کے بیشتر حصے متاثر ہوئے تھے اور حکومت نے اس وقت مالی معاوضہ فراہم کیا تھا۔ اس موقع پر بھی کسان حکومت سے فوری مالی امداد اور معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایک مقامی کسان فیاض احمد نے کہا: ‘سال 2014 میں ہمیں حکومت نے معاوضہ دیا تھا۔ اب بھی وہی مطالبہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ متاثرین کے لئے فوری ریلیف اور مالی مدد فراہم کرے’۔ادھر انتظامیہ نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کا عمل شروع کیا ہے۔

ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا: ‘ہم تمام علاقوں سے نقصان کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔ رپورٹ مکمل ہونے کے بعد حکومت کو بھیجی جائے گی اور اس کے بعد ریلیف اقدامات اٹھائے جائیں گے’۔

کٹھوعہ میں عادی مجرم پی ایس اے کے تحت گرفتار: پولیس

جموں: جرائم پیشہ افراد کے خلاف شکنجے کو مزید تنگ کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس نے ضلع کٹھوعہ میں متعدد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ایک عادی مجرم کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور اس کو گرفتار کرکے کوٹ بلوال جیل جموں میں بند کر دیا ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کٹھوعہ کی ہدایت پر ملزم عبدالغنی ولد علی حسین ساکن جگت پور کٹھوعہ کے خلاف ایک وارنٹ جاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ نے یہ وارنٹ ضلع پولیس کٹھوعہ کی طرف سے ڈوزیئر حاصل کرنے کے بعد جاری کی۔

موصوف ترجمان نے کہا کہ اس وارنٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن لکھن پور کی ایک ٹیم نے ایس ایچ او کی قیادت میں ملزم کو گرفتار کیا اور مذکورہ وارنٹ کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کے سیکشن 8 (1) (A) کے تحت عملی جامہ پہنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ ملزم ایک عادی اور کٹر مجرم تھا اور پولیس اسٹیشن کٹھوعہ اور لکھن پور میں اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت 6 مقدمے درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو گرفتار کرکے سینٹرل کوٹ بلوال جیل جموں میں بند رکھا گیا۔

سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند، مغل روڈ، لیہہ شاہراہ پر ٹریفک جاری

سری نگر: وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ہفتے کو بھی ٹریفک کی نقل و حمل بند ہے تاہم مغل روڈ اور سری نگر لیہہ شاہراہ پر حسب ایڈوائزری ٹریفک جاری ہے۔

حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ بحالی کا کام مکمل ہونے تک قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے احتراز کریں اور افواہوں پر کان نی دھریں۔

ٹریفک حکام نے ہفتے کی صبح بتایا کہ قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے والے مغل روڈ اور وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحمل حسب ایڈوائزری جاری ہے۔

حکام نے لوگوں سے کہا کہ وہ بحالی کا کام مکمل ہونے تک قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے احتراز کریں اور افواہوں پر کان نی دھریں۔

انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ سڑکوں کے متعلق تازہ اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے ٹریفک پولیس کے ٹویٹر ہینڈل، فیس بک پیج اور ٹریفک کنٹرول یونٹوں کی طرف رجوع کریں۔ادھر قومی شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث تین ہزار سے زائد گاڑیاں، جن میں تقریباً 500 میوہ بردار ٹرک بھی شامل ہیں، درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔
حکام کے مطابق کئی مقامات پر مٹی کے تودے گر آنے اور سڑک دھنسنے کے باعث یہ اہم شاہرہ دس روز سے مکمل طور بحال نہیں ہو پائی ہے

قابل ذکر ہے کہ خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے کئی مقامات پر مٹی کے تودے گر آنے اور چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے قومی شاہراہ پر گذشتہ قریب دو ہفتوں سے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کو قابل آمد و رفت بنانے کے لئے بحالی کا کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے۔
وادی کے لئے شہہ رگ کی حیثیت رکھنے والی اس قومی شاہراہ کے بند ہونے سے اہلیان وادی کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس شاہراہ کے بند ہونے کے ساتھ ہی وادی میں اشیائے ضروریہ خاص طور پر اشیائے خورد نوش کی قلت پیدا ہوجاتی ہے۔
اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کے بند ہوتے ہی بازاروں میں گراں بازاری آسمان چھونے لگتی ہے۔

پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا خدشہ، محکمہ صحت کی جانب سے جامع ایڈوائزری جاری

سری نگر،: جموں و کشمیر میں جاری سیلابی صورتحال کے پیش نظر محکمہ صحت و طبی تعلیم نے نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) اور شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے اشتراک سے ایک جامع عوامی صحت ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں شہریوں سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے تاکہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں اور دیگر وبائی خطرات کو روکا جا سکے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ آلودہ پانی اور خوراک ہیضہ، پیچش، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس اے اور ای سمیت کئی امراض کو جنم دے سکتے ہیں۔ ایڈوائزری کے مطابق صاف پانی تک رسائی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے’پانی صرف ابال کر یا کلورین ملا کر پینا چاہیے، بوتل بند پانی محفوظ ترین آپشن ہے۔ اگر پانی گدلا ہو تو پہلے صاف کپڑے سے چھان کر ابالنا ضروری ہے۔ پانی ہمیشہ ڈھکے ہوئے صاف برتنوں میں ذخیرہ کیا جائے اور براہ راست ہاتھ یا گندے برتن اس میں نہ ڈبوئے جائیں۔‘
ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ صرف تازہ پکا ہوا اور گرم کھانا استعمال کیا جائے۔ کچی سبزیاں، کٹے ہوئے پھل یا کھلا ہوا کھانا بالکل نہ کھایا جائے۔ سیلابی پانی سے متاثرہ خوراک فوراً تلف کر دی جائے اور خشک راشن کو بلندی پر محفوظ رکھا جائے تاکہ آلودگی سے بچا جا سکے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ شہری ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، قضائے حاجت کے بعد اور کھانے سے پہلے لازمی صابن اور صاف پانی سے ہاتھ دھوئیں، اور سیلابی پانی میں داخل ہونے سے گریز کریں۔ اگر ناگزیر ہو تو ربڑ کے جوتے پہنیں اور جلد کو اچھی طرح خشک رکھیں تاکہ فنگس نہ لگے۔
ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض سے بچاؤ کے لیے مشورہ دیا گیا ہے کہ لوگ مچھر دانیوں کا استعمال کریں، شام کے وقت مکمل کپڑے پہنیں، مچھر بھگانے والی دوائیں استعمال کریں اور گھروں و اطراف میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سانپ کے خطرے سے بچنے کی تاکید بھی کی گئی ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس کچرا صرف مخصوص مقامات پر پھینکا جائے، پانی کے ذخائر میں کچرا نہ ڈالا جائے، اور اگر بیت الخلا زیر آب آ جائیں تو عارضی لیٹرینز استعمال کی جائیں۔
ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ قدرتی آفات ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈالتی ہیں، اس لیے بچوں اور بزرگوں کو حوصلہ دیا جائے اور اگر گھبراہٹ، افسردگی یا صدمے کی علامات ہوں تو فوری طور پر ذہنی صحت کی خدمات سے رجوع کریں۔ اس مقصد کے لیے ہیلپ لائن 14416 کو فعال کیا گیا ہے۔
این ایچ ایم نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ بخار، اسہال، الٹی، یرقان، جلدی امراض یا زخموں کی صورت میں فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں، معمول کی ویکسینیشن میں ناغہ نہ کریں اور ذیابطیس یا ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کے مریض اپنی دوائیں جاری رکھیں۔ ہنگامی حالات کے لیے 104، 102 اور 108 ہیلپ لائن نمبر مسلسل فعال ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جموں و کشمیر کو ایک نئے، مگر قابلِ گریز صحت کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

میلاد تعطیل معاملہ: کلینڈر میں صاف لکھا ہے ’تعطیل کا انحصار چاند کی رویت پر ہے‘ فیصلہ عوامی جذبات کے منافی:وزیر اعلیٰ

سری نگر،: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عید میلاد النبی(ص) کی تعطیل کو لے کر حکومت کے حالیہ فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری کلینڈر میں واضح طور پر درج ہے کہ ’’تعطیل کا انحصار چاند کی رویت پر ہے‘‘ لیکن اس کے باوجود موجودہ غیر منتخبہ انتظامیہ نے تعطیل کو آگے بڑھانے سے انکار کیا، جو عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔

وزیر اعلیٰ نے جمعے کو ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا:’سرکاری پریس کی طرف سے چھاپے گئے کلینڈر میں بالکل صاف درج ہے’تعطیل کا انحصار چاند کی رویت پر ہے‘۔حکومت کا یہ جان بوجھ کر لیا گیا فیصلہ کہ تعطیل کو آگے نہ بڑھایا جائے، نہ صرف غیر دانشمندانہ ہے بلکہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے کیا گیا معلوم ہوتا ہے۔

عمر عبداللہ نے اپنی پوسٹ کے ساتھ سرکاری کلینڈر کے ستمبر ماہ کی کاپی بھی منسلک کی تاکہ یہ بات واضح ہو سکے کہ تعطیل مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ کشمیری عوام کے مذہبی حساسیت کے برعکس ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ’اگر ماضی میں منتخب حکومتیں عوامی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے تعطیل میں لچک دکھا سکتی تھیں تو آج یہ ضد کیوں؟ یہ رویہ نہ صرف غیر شفاف ہے بلکہ لوگوں کے مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت بھی ہے۔ ‘

انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ عید میلاد النبی(ص) کی تعطیل کے حوالے سے عوامی جذبات کا احترام کرے اور فوری طور پر اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

لداخ میں جنوبی کوریا کے کوہ پیما کی موت، فوج نے جرات مندانہ شبانہ ریسکیو آپریشن انجام دیا

سری نگر،: لداخ یونین ٹریٹری میں کوہ پیمائی مہم کے دوران بیمار پڑنے سے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہوئی جبکہ دوسرا شدید علیل ہے۔
فوج نے کہا کہ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے دو شہری گذشتہ روز لداخ کی ایک الگ تھلگ چوٹی کونگ مارولا کے قریب شدید بیمار ہوگئے جس کے بعد رات کو ہی اس اونچائی پر بچاؤ آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لیہہ میں واقع فائر اینڈ فیوری کور کے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے 4 ستمبر کو ایک غیر تیار شدہ جگہ سے ایک مشکل ریسکیو آپریشن انجام دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں کو فوری علاج و معالجے کے لیے لیہہ کے سونم نوربو میموریل اسپتال منتقل کیا گیا۔
فوج نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی بروقت مداخلت کے باوجود ایک کوہ پیما زندہ نہ بچ سکا۔
فوج کی فائر اینڈ فیور کور نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کیا: ‘4 ستمبر 2025 کو، کوہ پیمائی کی مہم کے دوران، دو جنوبی کوریائی شہری لداخ کی ایک الگ تھلگ چوٹی کونگ مارولا کے قریب شدید بیمار ہو گئے۔ فائر اینڈ فیوری کور کے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے رات کو ایک غیر تیار شدہ جگہ سے 1700 فٹ کی اونچائی پر ریسکیو آپریشن انجام دیا اور بیمار کوہ پیمائوں کو علاج کے لئے ایس این ایم اسپتال پہنچایا’۔
فائر اینڈ فیوری کور ایک کوہ پیما کے خاندان کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے جو بدقسمتی سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
قابل ذکر ہے کہ فوج نے لداخ میں اکثراس طرح کے اعلی خطرے والے انسانی مشن انجام دیے ہیں، جہاں انتہائی اونچائی اکثر مہم جوؤں کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔
گذشتہ ہفتے، لداخ میں ماؤنٹ نون پر چڑھنے کی مہم اس وقت افسوسناک بن گئی جب 26 اگست کی رات کو شدید برف باری نے کمل مونڈل کی جان لے لی، جو ساؤتھ ایسٹرن ریلوے کے ایک اسسٹنٹ ویجیلنس افسر تھے۔

سری نگر جموں شاہراہ پر 3 ہزار سے زائد گاڑیاں درماندہ، 500 میوہ بردار ٹرک بھی شامل

سری نگر: سری نگر جموں قومی شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث تین ہزار سے زائد گاڑیاں، جن میں تقریباً 500 میوہ بردار ٹرک بھی شامل ہیں، درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق کئی مقامات پر مٹی کے تودے گر آنے اور سڑک دھنسنے کے باعث یہ اہم شاہرہ دس روز سے مکمل طور بحال نہیں ہو پائی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گاڑیاں قاضی گنڈ اور وانپوہ کے درمیان پھنس کر رہ گئی ہیں، تاہم شاہراہ کھلتے ہی میوہ بردار ٹرکوں کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔ واضح رہے کہ 26 اگست کو ادھمپور میں شاہراہ کو شدید نقصان پہنچا تھا، جہاں سرمولی سے ادھمپور تک کا دس کلومیٹر حصہ دھنس جانے کی وجہ سے بحالی کا کام سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رامبن۔بانہال سیکٹر میں ملبہ اور چٹانیں گرنے کے باعث کئی مقامات متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت رامبن۔بانہال کا اہم حصہ کلیئرنس کے عمل سے گزر رہا ہے اور امکان ہے کہ آج رات تک آمد و رفت کے لیے بحال کیا جائے گا۔

دوسری جانب درماندہ ڈرائیوروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ٹرکوں میں لدا ہوا میوہ ضائع ہونے کے قریب ہے، جب کہ وہ خود بھی راشن اور دیگر ضروری وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک ڈرائیور نے کہا: ’ہمارے پاس نہ راشن بچا ہے نہ ہی پیسہ، فوری سہولیات فراہم کی جائیں اور شاہراہ کو جنگی بنیادوں پر بحال کیا جائے۔‘

گاندربل میں منشیات فروش گرفتار، چرس جیسا مواد بر آمد: پولیس

سری نگر: معاشرے سے منشیات کی بیخ کنی کو یقینی بنانے کے لئے مہم کو وسیع پیمانے پر جاری رکھتے ہوئے جموں وکشمیر پولیس نے وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں ایک منشیات فروش کو گرفتار کرکے اس کی تحویل سے چرس جیسا ممنوعہ مواد بر آمد کیا ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اسٹیشن کنگن کی ایک پارٹی نے معمول کی گشت کے دوران پرنگ علاقے میں ایک مشتبہ شخص کو روکا۔

انہوں نے کہا کہ تلاشی کے دوران اس کی تحویل سے چرس جیسا ممنوعہ مواد بر آمد کیا گیا جس کے بعد اس کی بر سر موقع ہی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

گرفتار شدہ کی شناخت فرہاد خان ولد محمد عارفین خان ساکن گجر پتی پرنگ کے طور پر ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن کنگن میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر 58/2025 درج کیا گیا اور مزید تحقیقات شروع کی گئیں۔

پویس ترجمان نے کہا کہ گاندربل پولیس معاشرے سے منشیات کی وبا کی بیخ کنی کے لئے پر عزم ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس مہم کی کامیابی کے لئے پولیس کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر پولیس کی طرف سے یونین ٹریٹری میں منشیات کی وبا کے خاتمے کے لئے وسیع پیمانے پر کریک ڈائون جاری ہے جس کے نتیجے میں آئے روز منشیات فروشوں کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے اور منشیات اسمگلنگ سے حاصل کی جانے والی جائیدادوں کو بھی ضبط کیا جاتا ہے۔

عمرعبداللہ کی سیلاب کے بعد کے منظر نامے کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ کی صدارت

سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کی صبح سیلاب کے بعد کے منظر نامے کا جائزہ لینے کے لئے ایک اہم میٹنگ کی صدارت کی۔

انہوں نے اس دوران حساس مقامات کو مزید تقویت دینے، سیلاب زدہ دیہاتوں سے لوگوں کو نکالنے اور کنٹرول رومز کے ذریعے چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے لوگوں سے ہوشیار رہنے اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے دریائوں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے وادی کشمیر کے کئی علاقے زیر آب آگئے۔

تاہم جمعہ کو دریائے جہلم میں سنگم اور رام منشی باغ پر پانی کی سطح کم ہوئی ہے اور دیگر نالوں میں بھی پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ ہو رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ کے ‘ایکس’ ہینڈل پر جمعہ کو ایک پوسٹ میں کہا گیا: ‘ وزیراعلیٰ نے آج صبح سیلاب کے بعد کے منظر نامے پر ایک میٹنگ کی صدارت کی اور انہوں نے حساس مقامات کو مزید تقویت دینے، سیلاب زدہ دیہاتوں سے لوگوں کو نکالنے، کنٹرول رومز کے ذریعے چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے اور متاثرہ علاقوں کا بار بار دورہ کرنے اور رہائشیوں سے الرٹ رہنے، خوف و ہراس سے بچنے اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی’۔
پوسٹ کے مطابق انہوں نے بجلی، پانی کی فراہمی اور سڑک کے رابطے سمیت ضروری خدمات کی تیزی سے بحالی پر بھی زور دیا۔

وزیر اعلیٰ نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کے بعد وادی کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا اور گزشتہ 11 برس ضائع کر دیے گئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر دریائے جہلم اور اس کے فلڈ چینل کی کھدائی کی جاتی تو آج یہ صورتحال پیش نہ آتی۔

دریائے جہلم کی موجیں تھمنے لگیں، سنگم اور رام منشی باغ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے نیچے

سری نگر: وادی کشمیر میں موسم میں بہتری کے ساتھ ہی دریائے جہلم کی تلاطم خیز موجوں میں بھی تھمنے کے آثار نظر آنے لگے ہیں اور سنگم اور رام منشی باغ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان نیچے گر گئی ہے تاہم پامپورمیں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر برقرار ہے۔حکام نے لوگوں سے بدوستو ہوشیار اور محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات بھر جہلم کے کسی بھی حصے میں کوئی شگاف نہیں ہوا، اور رام منشی باغ میں دو فٹ سے زیادہ پانی اتر گیا۔

محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے مطابق جمعہ کی صبح 8 بجے سنگم میں پانی کی صبح 20.18 فٹ تھی جو خطرے کے نشان سے نیچے تھی جبکہ پامپور میں 5.74 میٹر تھی جو خطرے کے نشان سے اوپر تھی۔ رام منشی باغ میں پانی کی سطح 20.49 تھی جو خطرے کے نشان سے نیچے تھی۔

انہوں نے کہا کہ اشم اور ولر میں بھی پانی کی سطح خطرے کے نشان سے نیچے ریکارد ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دوسری شاخیں کھڈونی میں ویشو نالہ، وچھی میں رام بریا نالہ۔ بٹکوٹ میں لدر نالہ اور ددر ہامی میں سندھ نالہ بھی خطرے کے نشان سے نیچے بہہ رہے ہیں۔حکام نے لوگوں سے دریائوں اور ندی نالوں کے نزدیک جانے سے احتراز کرنے کی تاکید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریا کی سطح میں اچانک تبدیلی کی صورت میں فوری کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے کوئیک رسپانس ٹیمیں حساس علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔

ادھر حکام نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی بارشوں، تیز ہوائوں اور سیلاب کے باعث کئی اسکولی عمارتوں کو نقصان پہچنے کے پیش نظر وادی کشمیر میں 8 ستمبر تک تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے