جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
21.6 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 8

جموں و کشمیر میں دوپہر سے موسم میں بہتری متوقع

سری نگر: محکمہ موسمیات نے جموں و کشمیر میں بدھ کی دوپہر سے موسم میں بہتری واقع ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں 3 ستمبر کو موسم ابر آلود رہنے کے ساتھ کئی مقامات پر ہلکی سے درمیانی درجے کی بارشیں جبکہ اس دوران صوبہ جموں اور جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں 3 ستمبر کی دوپہر سے موسم میں بتدریج بہتری واقع ہونے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 4 سے 7 ستمبر تک کہیں کہیں ہلکی بارشوں کے مختصر مرحلے ممکن ہیں جبکہ اس دوران جموں صوبے میں کچھ مقامات پر درمیانی درجے کی بارشوں کا امکان ہے۔

موصوف ترجمان نے بتایا کہ 8 سے 11 ستمبر تک جموں صوبے کے کچھ علاقوں میں درمیانی درجے کی بارشیں متوقع ہیں جبکہ بعد میں 11 ستمبر کی شام سے موسم میں ایک بار پھر بہتری متوقع ہے۔

محکمے کے مطابق سری نگر میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 39 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ وادی کے سیاحتی مقامات پہلگام اور گلمرگ میں بالترتیب 64 ملی میٹر اور 8.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں اس دوران 82 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کپوارہ میں 2.9 ملی میٹر اور کوکرناگ میں 82.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔جموں میں گذشتہ 24 گھنٹوں

کے دوران 86.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ بانہال میں 107.2 ملی میٹر، بٹوٹ میں 107.2 ملی میٹر،کٹرہ میں 212 ملی میٹر،بھدرواہ میں 116.2 ممملی میٹر اور کٹھوعہ میں 59.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
محکمے نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں کہیں کہیں سیلابی ریلے آنے، لینڈ سلائیڈنگ ہونے اور چٹانیں کھسک آنے کے بھی خطرات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم، توی اور دوسرے دریائوں او ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھ سکتی ہے اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوسکتا ہے۔

ایڈوائزری میں لوگوں سے الرٹ رہنے اور احتیاط کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ دریائوں، ندی نالوں اور کمزور تعمیراتی ڈھانچوں کے نزدیک جانے سے احتراز کریں۔

خراب موسم: سری نگر پولیس نے ہنگامی ہیلپ لائن سروس قائم کی

سری نگر: موجودہ خراب موسمی حالات کے پیش نظر سری نگر پولیس نے عام لوگوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی ہیلپ لائن خدمات قائم کی ہیں۔

ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری مدد اور بروقت ردعمل فراہم کرنے کے لیے، ضلع سری نگر میں درج ہنگامی رابطہ نمبرز کو فعال کر دیا گیا ہے۔

لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پولیس کنٹرول روم سری نگر اور متعلقہ تھانوں کے سینئر پولیس افسروں کے ساتھ ان کے فون نمبرات پر رابطہ قائم کریں۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 12 گھنٹوں سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر حکام نے وادی کشمیر میں آج یعنی بدھ کو کالج اور اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیوسرٹی نے امتحانات بھی ملتوی کر دئے ہیں۔

عمر عبداللہ نے اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جموں کشمیر کے موسمی بحران کا جائزہ لیا

سری نگر: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو جموں و کشمیر میں مسلسل بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایڈوائزریز پر عمل کریں اور خطرناک جگہوں کے نزدیک جانے سے گریز کریں اور محفوظ رہیں۔

وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا گیا: ‘ وزیر اعلیٰ نے آج صبح ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں مسلسل بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا’۔

پوسٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے انتظامیہ کو زمینی ردعمل کو تیز کرنے، جن علاقوں میں پانی جمع ہوا ہے وہاں پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے، ضروری خدمات کے تحفظ کو یقینی بنانے، نازک علاقوں میں بروقت انخلاء کرنے اور فوری امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزراء جاوید رانا اور ستیش شرما نے جموں و کشمیر کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی، جب کہ وزیر سکینہ یتو اور وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی نے کشمیر کی صورتحال پر تازہ ترین معلومات فراہم کیں۔

وزیر اعلیٰ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایڈوائزریز پر عمل کریں اور خطرناک جگہوں کے نزدیک جانے سے گریز کریں اور محفوظ رہیں۔

واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 12 گھنٹوں سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

جموں وکشمیر میں تباہ کن بارشیں ،ٹنل کے آر پار سیلابی صورتحال،عوام میں تشویش ،اسکول ،کالج اور یونیورسٹیاں بند

نیوزڈیسک

جموں وکشمیر میں گزشتہ روز سے جاری مسلسل بارشوں کے نتیجے میں ٹنل کے آر پار سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے ۔احتیاطاً جموں وکشمیر میں اسکول ،کالج ارو یونیورسٹیاں بند کردی گئیں ۔جبکہ بعض پر خطر علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا ۔

جموں: توی اور چناب میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر

 مسلسل اور موسلا دھار بارش نے جموں صوبے کے تمام ندی نالوں میں طغیانی سی صورتحال پیدا کر دی ہے اور توی، چناب، بسنتر اور اُجھ ندیوں میں پانی کی سطح ایک بار پھر سیلاب کے خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے۔
حکام کے مطابق جموں میں گذشتہ 9 گھنٹوں کے دوران 81 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ ریاسی میں 203 ملی میٹر، کٹرہ میں 193 ملی میٹر، سامبہ میں 48 ملی میٹر، رام بن میں 82 ملی میٹر، بھدرواہ میں 96.2 ملی میٹر، بٹوٹ میں 157.3 ملیمیٹر، ڈوڈہ میں 114 ملی میٹر، کشتواڑ میں 50 ملی میٹر،بانہال میں 95 ملی میٹر، راجوری میں 57.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
سری نگر میں گذشتہ 9 گھنٹوں کے دوران 32 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ وادی کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں 55 ملی میٹر اور کوکوناگ میں 68.2 ملی میٹر اور گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہو قصبہ قاضی گنڈ میں 68 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ این ڈی آر ایف کے جوانوں کی ٹیمیں توی پل پر تعینات ہیں، جو لوگوں کو دریا میں پانی کی سطح کے بارے میں خبردار کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اکھنور کے مقام پر دریائے چناب کے پانی کی سطح بھی سیلاب کے خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے اور اب انخلاء کے نشان سے بمشکل نیچے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح سانبہ ضلع میں دریائے بسنتر اور کٹھوعہ ضلع میں دریائے اُجھ بھی سیلاب کے نشان کو عبور کرچکے ہیں۔
وادی میں، پہلگام میں شیش ناگ ندی اور کولگام ضلع میں وشو ندی نے سیلاب کے نشان کو عبور کر لیا ہے۔
دریں اثنا خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر حکام نے وادی کشمیر میں آج یعنی بدھ کو کالج اور اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیوسرٹی نے امتحانات بھی ملتوی کر دئے ہیں۔

جموں میں تباہ کن بارشیں، توی اور چناب سمیت کئی دریا خطرے کے نشان سے اوپر، تعلیمی ادارے بند

 جموں و کشمیر کے صوبہ جموں میں لگاتار بارشوں کے نتیجے میں تمام بڑے دریاوں اور ندی نالوں میں طغیانی آئی ہوئی ہیں۔ توی، چناب، بسنتَر اور اوجھ دریا کا پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ انتظامیہ نے جموں شہر میں لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ندی نالوں کے نزدیک جانے سے گریز کریں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کی رات ساڑھے آٹھ بجے سے بدھ کی صبح ساڑھے پانچ بجے تک ریکارڈ کی گئی بارش میں ریاسی میں 203 ملی میٹر، کٹرا میں 193 ملی میٹر، بٹوٹ میں 157.3 ملی میٹر، ڈوڈہ میں 114 ملی میٹر، بانہال میں 95 ملی میٹر، بھدرواہ میں 96.2 ملی میٹر، جبکہ جموں شہر میں 81 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ دیگر اضلاع میں بھی بارشوں کی وجہ سے صورتِ حال سنگین بنی ہوئی ہے۔
انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات کے طور پر صوبہ جموں کے تمام اسکول، ڈگری کالج اور کوچنگ مراکز بند کر دیے ہیں۔ جموں-سری نگر قومی شاہراہ، مغل روڈ اور سنتھن ٹاپ پر ٹریفک بند کر دیا گیا ہے، جبکہ جگہ جگہ پسیاں گرنے اور پتھروں کے کھسکنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
توی دریا کا پانی ادھم پور میں انخلا کے نشان سے اوپر نکل گیا ہے اور جموں شہر میں بھی خطرے کی سطح عبور کر گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیمیں توی پل پر تعینات ہیں جو لوگوں کو بیدار کر رہی ہیں۔ چناب دریا میں اکھنور کے مقام پر پانی کی سطح بھی خطرے کے نشان سے اوپر ہے اور انخلا کے نشان کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح سانبہ کے بسنتَر اور کٹھوعہ کے اوجھ دریا نے بھی خطرے کی سطح عبور کر لی ہے۔
وادی کشمیر میں بھی صورتحال مختلف نہیں ہے۔ پہلگام میں شیش ناگ نالہ اور کولگام میں ویشو نالہ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ اگرچہ دریائے جہلم میں سنگم (اننت ناگ) اور رام منشی باغ (سرینگر) پر پانی کی سطح فی الحال خطرے کے نشان سے نیچے ہے، تاہم مسلسل بارش کے باعث خدشات برقرار ہیں۔
ٹریفک پولیس نے مشورہ دیا ہے کہ مسافر فی الحال جموں-سری نگر قومی شاہراہ پر سفر نہ کریں۔ محکمہ موسمیات نے اگلے 12 گھنٹوں کے دوران جموں، کٹھوعہ، ریاسی، ڈوڈہ، ادھم پور، راجوری اور رام بن میں شدید بارش اور نشیبی علاقوں میں اچانک سیلاب، مٹی کے تودے، اور زمین کھسکنے کے خدشے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

خراب موسمی صورتحال: کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیورسٹی کے آج کے امتحانات ملتوی

 ناساز گار موسمی صورتحال کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیورسٹی سری نگر نے آج یعنی بدھ کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دئے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی اور کلسٹر یونیورسٹی کے حکام نے بتایا کہ خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر 3 ستمبر یعنی بدھ کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پرچوں کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
قبل ازیں صوبائی کمشنر کشمیر نے طلبا اور عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کشمیر میں کالج اور اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 12 گھنٹوں سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے کئی علاقوں میں ایک بار پھر سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

سری نگر کے تیل بل میں سیلابی صورتحال، ٹریفک متاثر، لوگ گھروں میں محصور

 لگاتار بارشوں کے نتیجے میں سری نگر کے مضافاتی علاقے تیل بل میں نالہ میں آئی طغیانی سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نالہ کے اُبلنے سے خواجہ باغ کا رہائشی علاقہ مکمل طور پر زیرِ آب آگیا اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اچانک طغیانی آنے کے بعد لوگ اپنے مکانوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور انہیں نقل مکانی کا موقع بھی نہیں مل سکا۔ علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے کیونکہ مسلسل پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔
ادھر تیل بل نالہ کی طغیانی نے زکورہ-شالیمار شاہراہ پر ٹریفک کو بھی بری طرح متاثر کر دیا ہے، جس سے عام لوگوں کو آمد و رفت میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں جس کے بعد راہگیروں کو حرکت میں آنا پڑا۔
مقامی رہائشی غلام حسن ڈار نے بتایا کہ ’نالہ میں پانی کی سطح اچانک اتنی تیزی سے بڑھی کہ ہمیں سنبھلنے کا بھی موقع نہیں ملا۔ چند ہی منٹوں میں پانی گھروں میں گھس آیا اور پورا علاقہ جھیل جیسا منظر پیش کرنے لگا۔‘
حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں صورتِ حال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور اگر پانی کی سطح مزید بڑھی تو ریسکیو ٹیموں کو حرکت میں لایا جائے گا تاکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

وادی میں موسلا دھار بارشیں: پلوامہ اور واتھورہ میں سیلابی صورتحال، لوگ محفوظ مقامات کی اور منتقل

 وادی کشمیر میں لگاتار جاری موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر جا رہی ہے، جس کے باعث کئی علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نالہ رمشی میں طغیانی آنے کے بعد تیکہ بل اور ٹینگہار سمیت متعدد دیہات زیرِ آب آگئے ہیں۔ مقامی مکینوں نے بتایا کہ پانی رہائشی مکانوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ اسی دوران نیوہ کالونی میں جمع پانی نے سرینگر-پلوامہ سڑک کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے آمد و رفت کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
پلوامہ اور اننت ناگ اضلاع میں بھی کئی علاقوں کے زیرِ آب آنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں، جہاں لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے واتھورہ چاڈورہ علاقے میں بھی شدید طغیانی کے بعد بستیاں زیرِ آب آگئیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق نزدیکی نالہ میں اچانک پانی کی سطح میں اضافہ ہوا اور چند منٹوں کے اندر ہی پانی رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں لوگ گھروں میں محصور ہو گئے اور بعد ازاں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
ادھر انتظامیہ نے کہا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کی گئی ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے ہنگامی اقدامات جاری ہیں۔

خراب موسمی صورتحال: صوبائی کمشنر کشمیر کی لوگوں سے احتیاط کرنے کی اپیل

صوبائی کمشنر کشمیر انشول گرگ نے موجودہ موسمی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی فیلڈ ٹیمیں صورتحال کی کڑی نگرانی کر رہی ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دریائوں، ندی نالوں اور دیگر آبی ذخائر کے نزدیک جانے سے اجتناب کریں۔
موصوف صوبائی کمشنر نے کہا: ‘کشمیر میں موجودہ موسمی صورتحال کے باعث آبی ذخائر میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور آئی ایم ڈی کے مطابق یہ موسمی صورتحال دوپہر تک جاری رہنے کا امکان ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘انتظامیہ کی فیلڈ ٹیمیں صورتحال کی نگرانی کر رہی ہیں’۔
صوبائی کمشنر نے لوگوں سے الرٹ رہنے اور دریائوں، ندی نالوں اور دیگر آبی ذخائر کے نزدیک جانے سے اجتناب کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے لوگوں سے ایمرجنسی کی صورتحال میں 112/6005953255 پر کال کرنے کو کہا ہے۔

راجوری میں مکان کی دیوار گرنے سے ماں بیٹی جاں بحق

 جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے سندربنی تحصیل کے تانڈا کانگری علاقے میں موسلادھار بارش کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے ایک خاتون اور ان کی بیٹی جاں بحق ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ دلخراش واقعہ 2 اور 3 ستمبر کی درمیانی رات پیش آیا، جب رتن لعل کی اہلیہ سیتا دیوی اور ان کی بیٹی سونیا رتن لعل اپنے مکان کے اندر موجود تھیں۔ اچانک مکان کی دیوار منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں دونوں ملبے کے نیچے دب کر موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں۔
اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیم جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور سخت جدوجہد کے بعد دونوں کی لاشوں کو باہر نکالا۔ حکام کے مطابق یہ حادثہ علاقے میں جاری لگاتار بارشوں کا نتیجہ ہے۔
پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

کشمیر میں آج کالج اور اسکول بند رہیں گے

خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر حکام نے وادی کشمیر میں بدھ کو تمام کالج اور سرکاری و غیر سرکاری اسکول بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔
صوبائی کمشنر کشمیر کی طرف سے جاری ایک حکمنامے میں کہا گیا کہ ناساز گار موسمی صورتحال کے پیش نظر کشمیر میں آج یعنی بدھ کو تمام کالج اور اسکول احتیاطی طور پر بند رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ طلبا اور عملے کے تحفظ کے پیش نظر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 12 گھنٹوں سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے کئی علاقوں میں ایک بار پھر سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔حکام نے لوگوں سے احتیاط برتنے کی تاکید کی ہے۔

تفصیلات بشمول یو این آئی

قومی شاہراہ پر ٹریفک کی معطلی سے سیب کے تاجر پریشان، حکومت سے متبادل راستوں اور خصوصی ٹرین سروس کا مطالبہ

سری نگر: وادی کشمیر میں گرچہ ان دنوں سیب باغوں میں درختوں سے سیب توڑنے اور ان کو پیک کرنے کی سرگرمیاں بام عروج پر ہیں تاہم وادی کی لائف لائن کہلائی جانے والی سری نگر-جموں قومی شاہراہ کی مسلسل بندش نے میوہ بیوپاریوں اور باغ مالکان کو پریشانیوں کے اتھاہ دلدل میں دھکیل دیا ہے۔

بیوپاریوں کا ماننا ہے کہ امسال سیب کی فصل بہتر اور معیاری ہے لیکن خراب موسمی صورتحال کے باعث قومی شاہراہ کی مسلسل اور طویل بندش ان کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

سری نگر کے مضافاتی علاقے گلاب کے ایک میوہ تاجر نذیر احمد نے یو این آئی کو بتایا:’اگرچہ پیداوار اچھی ہے، لیکن قومی شاہراہ بند رہنے کی وجہ سے مال باہر بھیجنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ سیب کو زیادہ سے زیادہ دس سے پندرہ دن تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے، اس کے بعد خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘اگر حکومت فوری طور پر متبادل راستہ یا کوئی خصوصی سہولت فراہم نہیں کرے گی تو بڑے پیمانے پر نقصان یقینی ہے’۔

ایک اور تاجر فیاض احمد کا کہنا تھا کہ رواں برس سیب کی قیمتیں بازار میں اچھی ہیں اور مانگ بھی زیادہ ہے، مگر قومی شاہراہ کی بار بار کی بندش نے تاجروں کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا:’ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سیب کے تاجروں کو راحت دینے کے لیے خصوصی ٹرین سروس فراہم کی جائے تاکہ ہماری محنت ضائع نہ ہو’۔

ماہرین کے مطابق کشمیر ملک کے کل سیب پیداوار کا تقریباً 75 تا 78 فیصد فراہم کرتا ہے، جس کی سالانہ پیداوار 20 تا 25 لاکھ میٹرک ٹن کے درمیان رہتی ہے۔

سیب کی فصل کو وادی کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جاتا ہے، جو لاکھوں لوگوں کے لیے براہِ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے۔

بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس شعبے کو سب سے بڑا چیلنج سرد خانوں کی کمی ہے، جس کی وجہ سے ہر سال بڑی مقدار میں میوہ ضائع ہوجاتا ہے یا کم قیمت پر فروخت کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت نےگذشتہ برسوں میں اس شعبے کی ترقی کے لیے ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن اسکیم اور ای۔نام پورٹل جیسی سہولیات متعارف کرائی ہیں، جس سے معیاری پودے لگانے اور مارکیٹنگ میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا: ‘ لیکن جب تک شاہراہ کی بندش اور نقل و حمل کے مسائل حل نہیں کیے جاتے، ان اسکیموں کا اصل فائدہ کسان اور تاجر تک نہیں پہنچ پاتا’۔

ادھر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کے شعبے کو سنبھالنے کے لیے متبادل ٹرانسپورٹ روٹس، ریلوے کارگو سروسز، اور بڑے پیمانے پر کولڈ اسٹوریج کی سہولیات فراہم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، ورنہ وادی کی معیشت کو ہر سال اربوں کا نقصان ہوتا رہے گا۔

وسطی ضلع بڈگام کے اعجاز احمد نامی ایک باغ مالک نے بتایا: ‘ہم سال بھر محنت اور کافی خرچہ کرکے باغ میں میوہ تیار کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ اس کو بیچ کر اس پر ہونےو الے خرچے کی بھرپائی بھی ہوگی اور کچھ بچت بھی ہوگی جس سے اخراجات خانہ پورے ہوں گے لیکن قومی شاہراہ کے بند ہونے سے ہماری پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘حکومت کو چاہئے کہ وہ میوہ کو کشمیر سے باہر ٹرانسپورٹ کرنے کے لئے ایک ایک خصوصی منصوبہ سازی کرے تاکہ باغ مالکان اور میوہ تاجروں کو نقصان سے بچایا جا سکے’۔

عمرعبداللہ کا سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کال کرنے پر دلی کی وزیر اعلیٰ کا شکریہ

سری نگر، : جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کا جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہلی حکومت کی جانب سے مدد کی فراخدلانہ پیشکش کے لیے ان کی کال پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ تعاون اور خیر سگالی کے ایسے اشارے اس مشکل وقت میں ہمارے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ’ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا جی کا جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہلی حکومت کی جانب سے مدد کی فراخدلانہ پیشکش کے لیے ان کی کال کے لیے شکریہ ادا کیا۔‘

پوسٹ میں مزید کہا گیا ’انہوں نے کہا کہ تعاون اور خیر سگالی کے ایسے اشارے اس مشکل وقت میں ہمارے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔‘

جموں وکشمیر میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارش کا امکان، الرٹ جاری

سری نگر،: محکمہ موسمیات نے جموں و کشمیر میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران وسیع پیمانے پر بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کے سبب حکام نے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریڈ الرٹ کا جاری کیا ہے۔

متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2 اور 3 ستمبر کو کئی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی درجے کی بارشوں کا امکان ہے جبکہ اس دوران جموں صوبے کٹھوعہ، جموں، اودھم پور اور ریاسی اضلاع میں شدید بارشیں ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈوڈہ، سامبہ، راجوری، پونچھ، رام بن، کشتواڑ اور جنوبی کشمیر کے کولگام اور اننت ناگ اضلاع میں 2 ستمبر کی شام سے 3 ستمبر کی دو پہر تک درمیانی سے شدید بارشوں کا امکان ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 4 سے 7 ستمبر تک بھی کچھ مقامات پر گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارشیں ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 سے 11 ستمبر جموں صوبے کے کچھ علاقوں میں درمیانی درجے کی بارشوں کا امکان ہے اور بعد میں 11 ستمبر کی شام سے موسم میں بہتری متوقع ہے۔

محکمے نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں اس دوران کہیں کہیں بادل پھٹنے، سیلابی ریلے آنے، لینڈ سلائیڈنگ ہونے اور چٹانیں کھسک آنے کے خطرات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریاؤں، ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دریاؤں، ندی نالوں اور کمزور تعمیراتی ڈھانچوں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی ہے اور الرٹ رہنے کو کہا گیا ہے۔
 

جموں و کشمیر: شری ماتا ویشنو دیوی یاترا مسلسل 8 ویں روز بھی معطل

جموں، : جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں ترکوٹہ پہاڑیوں میں خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے شری ماتا ویشنو دیوی یاترا منگل کو مسلسل آٹھویں روز بھی معطل رہی۔

حکام نے بتایا کہ خطہ میں مسلسل بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب سے پیدا ہوئے حفاظتی خدشات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے طور پر کٹرا بیس کیمپ سے یاترا کو معطل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریاسی ضلعی انتظامیہ اور شرائن بورڈ کے اہلکار صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تباہ شدہ راستوں اور سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔

سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک بند

سری نگر،: وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر شدید بارشوں کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل بند ہے تاہم مغل روڈ اور سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل ایڈوائزری کے مطابق جاری ہے۔

ٹریفک حکام نے منگل کی صبح بتایا کہ تیز بارشوں کی وجہ سے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاہم جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے والے مغل روڈ اور وادی کو مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ سے جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب ایڈوائزری جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سنتھن روڈ پر بھی ٹریفک بند ہے۔حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں کے متعلق تازہ اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے ٹریفک پولیس ایکس ہینڈل یا فیس بک پیج کی جانب رجوع کریں۔

واضح ر ہے کہ قومی شاہراہ پر گذشتہ روز جزوی نقل و حمل بحال کر دی گئی تھی اور پہلے درماندہ گاڑیوں کو چلنے کے اجازت دی گی تھی۔

جموں میں منشیات فروش گرفتار، ہیروئن جیسا مواد بر آمد: پولیس

جموں،:منشیات کے خلاف کارروائی جاری رکھتے ہوئے جموں پولیس نے ایک منشیات فروش کو گرفتار کرکے اس کی تحویل سے ہیروئن جیسا مواد بر آمد کیا ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اسٹیشن گاندھی نگر کی ایک ٹیم نے معمول کے گشت کے دوران رانی تالاب نزدیک پیر بابا دگیانہ جموں میں ایک مشکوک شخص کو روکا۔

انہوں نے کہا کہ تلاشی کے دوران اس کی تحویل سے 15 گرام ہیروئن جیسا ممنوعہ مواد بر آمد کیا گیا جس کے بعد اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی

ملزم کی شناخت محمد زاکف ولد محمد اسلم سلن رکھ بدالی اودھم پور کے طور پر کی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن گاندھی نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ایک کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ بر آمد شدہ مواد ممنوعہ مواد کے قانون کے تحت ضبط کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ جموں پولیس منشیات کی بیخ کنی کے لئے پر عزم ہے۔