سری نگر: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ نئے فوجداری قوانین انصاف کے ہندوستان کے اجتماعی وژن کی عکاسی کرتے ہیں جو رسائی، متاثرین کے حقوق، بروقت انصاف اور سماجی ضروریات پر مرکوز ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک نے نوآبادیاتی دور کے فوجداری قوانین کو بدل کر ایک اہم قدم آگے بڑھایا ہے۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے جمعرات کو طلباء، والدین اور عام لوگوں میں بیداری اور آگاہی کے لیے ‘نئے فوجداری قوانین’ پر ایک نمائش کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: ‘ملک نے نوآبادیاتی دور کے فوجداری قوانین کو بدل کر ایک اہم قدم آگے بڑھایا ہے،یہ اصلاحات سزا سے لے کر متاثرین کے حقوق اور ضروریات کو مرکوز کرنے والے نقطہ نظر میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قوانین معاشرے کے کمزور گروہوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کو ترجیح دیتے ہیں، اور انصاف تک فوری رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے برطانوی دور حکومت کے دوران نافذ کیے گئے قوانین کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کے بعد ان نئے قوانین کو تیار کرنے کا عمل 2019 میں شروع ہوا۔
انہوں نے کہا: ‘ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مشاورت کی گئی۔اگست 2019 سے، ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں، سپریم کورٹ کے ججوں، ہائی کورٹس، لاء یونیورسٹیوں، اراکین پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، سول سوسائٹی اور عام لوگوں کو تعاون کے لیے مدعو کیا گیا’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ وزارت داخلہ کو 3 ہزار 2 سو سے زیادہ تجاویز موصول ہوئیں۔ 2020 اور 2021 کے دوران ہونے والیمشاورت میں 2 سو سے زیادہ سینئر پولیس افسران نے حصہ لیا’۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی فوجداری قانون پر اتنا وسیع مکالمہ کبھی نہیں ہوا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ڈرافٹنگ کے عمل کے دوران خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے قوانین کو ترجیح دی گئی۔
انہوں نے کہا: ‘بدلتے ہوئے معاشرے میں نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دفعات شامل کی گئی ہیں، اور قانونی کارروائیوں میں رفتار کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں’۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘انصاف کے لیے ایک اہم خصوصیت تین سال کی ٹائم لائن ہے جو ایف آئی آر درج کرنے سے لے کر سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک ہے’۔منوج سنہا نے کہا کہ سات سال سے زیادہ کی سزا والے جرائم میں فرانزک تفتیش ابلازمیہے۔
انہوں نے برطانوی راج میں متعارف کرائے گئے بغاوت کے قانون کو مکمل طور پر ہٹانے کا بھی ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا: ‘قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قانونی نظام کی تمام سطحوں پر صلاحیت سازی کا عمل جاری ہے’
انہوں نے کہا: ‘ہم نئے فوجداری قوانین کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور مختلف محکموں اورایجنسیوں کی مدد سے جموں و کشمیر بھر میں بیداری مہم چلائی جا رہی ہے’۔مسٹرسنہا نے کہا کہ اصلاحات انصاف، آزادی اور بھائی چارے کی آئینی اقدار سے ہم آہنگ ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘ہماری روایت میں انصاف کی ابتدا ریاست سے ہوتی ہے، یہ انتظامیہ کا فرض ہے کہ وہ ہر کسی تک پہنچ جائے’۔