جمعہ, ستمبر ۱۲, ۲۰۲۵
18.2 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 1794

بڈگام میں پولیس پارٹی پر حملہ ،اہلکار کو بنایا گیا یرغمال

سرینگر::پولیس ترجمان نے بتایا ہے کہ بڈگام میں پولیس کی ایک پارٹی پر ایک گائوں میں حملہ کیا گیا اور ایک اہلکار کو یرغمال بنایا ۔اس سلسلے میں پولیس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ۔

پولیس ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق پولیس اسٹیشن بیروہ بڈگام سے وابستہ پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم نے عدالتِ مجاز کی جانب سے 512سی آر پی سی کے تحت طاریق ملک ولد علی محمد ملک ساکنہ وارگام بڈگام کے خلاف اجرا کی گئی غیر ضمانتی وارنٹ کی تعمیل کے سلسلے میں علاقے کا رخ کیا تو وہاں موجود مرد و زن کے ایک ہجوم نے پولیس پارٹی پر دھاوا بول کر حملہ کیا جس دوران ایک پولیس کانسٹیبل کو یرغمال بنایا گیا ۔

پولیس ترجمان کے مطابق چنانچہ پولیس نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمال بنائے اہلکار کو چھڑانے میں کامیابی حاصل کی ۔ پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔

دلی نے ہمیشہ جموں وکشمیر کیساتھ وعدہ خلافیاں کیں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ دلی نے ہمیشہ جموںوکشمیر کیساتھ ناانصافی کی اور اُن تمام وعدوں سے مکر گئی جو وقت وقت پر یہاں کے عوام کیساتھ کئے گئے۔

چک دارا ہاورن میں چناﺅی مہم کے دوران پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام کیساتھ ہوئی وعدہ خلافیاں موجودہ حالات کی بنیادی وجہ ہے اور نئی دلی کو اپنی کشمیر پالیسی پر فوری نظرثانی کرکے یہاں تاناشاہی پر مبنی حکمرانی کو ترک کرنا چاہئے۔ شاہراہ کو ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے احکامات کو تاناشاہی سے تعبیر کرتے ہوئے انہو ںنے کہا کہ ’کل آپ یہاں سیاحت بند کرو گے، کل آپ یہاں یاترا بند کرو گے، ایسے فیصلے ہمیں ناقابل قبول ہیں، کشمیری نہ کسی کے غلام نہیں اور نہ مستقبل میں رہیں گے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے حقوق سلب کئے جارہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم بھاجپا اور ان کے مقامی حلیفوں کو یکسر مسترد کردیں گے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیںکررہی ہیںلیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں سُنی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموںوکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔ ہم نے محبوبہ مفتی کو جی ایس ٹی کا اطلاق کرنے سے کافی روکنے کی کوشش کی لیکن پی ڈی پی اُس وقت مکمل طور پر زعفرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ جموںوکشمیر پر جی ایس ٹی کے اطلاق کے فوراً بعد بھاجپا کے بیان جاری کیا اور کہا کہ شماپرساد مکھرجی کا خواب آج پورا ہوا۔ وہ شما پرساد مکھرجی جو روز اول سے ہماری خصوصی پوزیشن کیخلاف تھے اور جموںوکشمیر کو بھارت میں مکمل طور پر ضم کرنے کے خواہاں تھے۔ آج یہ پی ڈی پی والے کس منہ سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کا دفاع کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لاﺅ ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بناﺅ، اپنے وزیر بناﺅ، اپنے ایم ایل سی بناﺅ اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے ۔ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ممبران کی تعداد56بنتی تھی لیکن اس کے باوجود مفتی محمد سعید اور اُس کی بیٹی بھاجپا کیساتھ اتحاد کر بیٹھے اور ریاست کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے آلہ کاروں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔ آنے والے انتخابات اہم امتحان ہے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن اُس سے زیادہ اہمیت والا امتحان ہے، اس لئے ہمیں ان دونوں الیکشنوں میں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، پیر آفاق احمد، مشتاق احمد گورو اور بشیر احمدکٹو بھی موجود تھے۔

پی ڈی پی ۔بھاجپا اتحاد کیوں ناکام ہوا؟،نریندر مودی نے کی وضاحت

ایشین میل نیوز ڈیسک

نئی دہلی ، وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کے مرکز میں اقتدار میں آنے پر جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے خصوصی اختیارت قانون (افسپا ) کی نظر ثانی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ٹکڑے ٹکڑے گینگ کی زبان قرار دیا ہے ۔انہوںنے ایک ٹیلی ویژن چینل اے بی پی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کانگریس کے افسپا قانون کا جائزہ لینے کے سوال کے جواب میں کہا’آپ افسپا قانون ہٹانا چاہتے ہیں، آپ کو کبھی باقاعدہ طور پر جائزہ لینا چاہئے تھا ، صورتحال دیکھنی چاہئے ، لیکن آنکھیں بند رکھنے سے کام نہیں چلے گا ۔ ہاں دنیا میں کوئی یہ نہیں چاہے گا کہ ملک جیل خانہ بنے ، لیکن آپ کوحالات بہتر بنانے چاہئے تھے ، جیسا ہم نے اروناچل پردیش میں کیا، جہاں حالا ت میں بہتری آئی ہے ، جہاں ہم نے اروناچل کو ان حالات سے باہر نکالا، لیکن قانون ختم کر دینا، قانون کو بدل دینا، یہ جو آپ ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کی زبان بول رہے ہو، تو یہ ملک کیسے چلے گا‘۔

نریندر مودی نے علیحدگی پسند وں کی زبان کو پاکستان حمایت یافتہ زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں ، جس میں افسپا ہو ہی نہیں لیکن پہلے وہ حالا ت تو بہتر بنائیں ، اس صورتحال پر آج پاکستان جس طرح سے واقعات انجام دے رہا ہے ، جو علیحدگی پسند لوگ زبان استعمال کرتے ہیں ، علیحدگی پسند لوگ جو ہماری فوج کے لئے زبان استعمال کرتے ہیں ، جو پاکستان حمایت یافتہ زبان ہے ،اس زبان کی منشور میں بو آتی ہے ، وہ ملک کے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی آپ کتنی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں ، آپ ملک کا کتنا نقصان کر رہے ہیں ۔ نریندر مودی نے افسپا سے متعلق الترامات میں ترمیم کرنے کی ضرورت پر سنجیدہ غور و خوض کے درمیان کہا کہ وہ ایک ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں افسپا کی کوئی ضرورت نہ ہو لیکن اس کے لئے مثالی حالات کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ’ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جس میں افسپا ھون¸ ہی نہیں چاہئے “۔ وزیر اعظم نے کہاکہ “قانون کے ساتھ کھلواڑ یا قانون میں تبدیلی کرنے کی کانگریس کی کوشش قابل قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے اس ضمن میں کہا کہ کانگریس کا منشور اصل میں پاکستان اسپانسر طاقتوں کی ‘زبان’ بولتا ہے جو باعث تشویش بات ہے ‘۔نریندرا مودی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ اتحاد کے فیصلے کو مناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ سچ ہے کہ یہ دو مخالف پارٹیوں کا ایک ساتھ آنے کا معاملہ تھا ۔لیکن یہ ضروری تھا کیونکہ ریاست میں حکومت بنانے کا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد مفتی محمد سعید کے دور میں کیا تھا جو ایک ‘پختہ’ لیڈر تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد اس وقت ناکام ہوا جب بی جے پی نے سخت رخ اختیارکیا کہ ریاست میں مقامی بلدیاتی انتخابات ہونے چاہیے ، جس کا اس وقت کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مخالفت کی تھی۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ہندوستان کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان سے پہلے کے وزیراعظم نواز شریف میں سے کون بہتر اور سہل ہے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان میں حقیقت میں معاملات کون سنبھالتا ہے ، ایک منتخب حکومت یا کوئی اور۔

پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے لوگوں کو کرنے دیں۔ میرا کام ہندوستان کے مفادات پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔ پاکستان کی انتظامیہ کو چلانے میں میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے ‘۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کرکٹر سے لیڈر بنے مسٹر خان، نواز شریف سے زیادہ ہوشیار ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ “وہ (عمران خان) کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں کرتے ، ان سب باتوں کو پاکستان کے لوگوں پر چھوڑ دیں”۔

نریندر مودی نے کہاکہ ’میں نے دنیا کے کئی لیڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے کیا کہا اور مجھے کیا محسوس ہوا، دنیا کے لئے یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے معاملات کو کون سنبھالتا ہے ۔ پاکستان کی منتخب حکومت یا فوج یا آئی ایس آئی یا پھر پاکستان سے بھاگ کر مغربی ممالک میں آباد ہونے والے کچھ لوگ”۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنا چاہئے ، انہوں نے کہاکہ “یہ بہت آسان ہے اور بہت سہل ہے ، پاکستان کو سب سے پہلے دہشت گردی کی برآمد بند کر دینی چاہئے ”۔ مودی نے چین کے ساتھ تعلقات سے متعلق کہا کہ “اس بات میں سچائی ہے کہ کچھ مسائل پر چین اور ہندوستان کے درمیان ‘اختلافات’ ہیں لیکن ہم نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ہم اختلافات کو تکرار میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ‘۔

وزیر اعظم نے 26فروری کی ہندوستانی فضائیہ کی کارروائی کے سلسلے میں ہندوستان کی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مانگے ثبوت سے متعلق کہا کہ ’سب سے بڑا ثبوت پاکستان کی جانب سے ہی آیا۔ ہم نے کچھ بھی دعوی نہیں کیا تھا۔ ہم نے اپنا کام کیا اور خاموش رہے لیکن پاکستان نے ہی سب سے پہلے سامنے آکر کہا کہ ایسا ہوا ہے ‘۔ انہوں نے کہاکہ “وہ لوگ جو مسلسل اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ کارروائی میں کتنے (دہشت گرد) مرے یا نہیں مرے ، انہیں ایسا کرنے دیں۔ اگر ہم نے وہاں شہریوں پر حملہ کیا ہوتا تو پاکستان نے شور مچایا ہوتا اوروہ ہندوستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا۔ یہ ہماری حکمت عملی تھی کہ شہریوں کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے ۔ فضائیہ نے اپنا کام کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہندوستان کی اس کارروائی ہضم کرنا مشکل ہو رہا تھا کیونکہ ایسا کرنے پر اسے یہ بھی تسلیم کرنا ہوتا کہ ان مقامابت پر ‘دہشت گردی سے متعلق’ سرگرمیاں جاری تھیں۔

انہوں نے کہاکہ’ ہندوستان میں کچھ لوگ ایسی زبان میں بات کر رہے ہیں جو پاکستان کو خوش کر سکتی ہے ۔ یہ واقعی تشویش کی بات ہے ‘۔ نریندر مودی نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے دو پارلیمانی حلقوں سے انتخاب لڑنے کے بارے میں کہاکہ “یہ ان کی پارٹی کا فیصلہ ہے۔لیکن یہاں پر توجہ دینے والی اہم بات یہ ہے کہ امیٹھی سے امیدوار ہونے کے باوجود انہیں وایناڈ جانا پڑا”۔ انہوں نے کہا’ہم نے اس پر بحث شروع نہیں کی ہے ، یہ میڈیا نے شروع کی ہے ۔ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ امیٹھی میں انہیں سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑے لہذا انہیں وہاں جانا پڑا‘۔

وزیر اعظم نے مسٹر گاندھی کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی دو سیٹوں سے لڑنے کے حق پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحث کا اصل موضوع یہ ہے کہ امیٹھی سے ان کو بھاگنا کیوں پڑا، سیاسی نقطہ نظر سے اس بات پر بحث کرنا بی جے پی کے دائرہ اختیار میں ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں وکشمیر کے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر فدائین حملے کے بعد بالاکوٹ میں فضائی کاروائی کا ثبوت مانگنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا ثبوت پاکستان نے خود ٹویٹ کرکے دنیا کو دیا تھا۔

نریندر مودی نے اے بی وی پی نیوز چینل کو دیے انٹرویو میں پاکستان کے بالاکوٹ میں ہندوستانی فضائیہ کی کارروائی کا ثبوت مانگے جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا“سب سے بڑا ثبوت پاکستان نے خود نے ٹویٹ کرکے دنیا کو دیا ۔ ہم نے تو کوئی دعوی نہیں کیا تھا۔ ہم تو اپنا کام کرکے خاموش بیٹھے تھے ۔ اس کاروائی میں کتنے مرے ، کتنے نہیں مرے ، یہ جس کو جھگڑا کرنا ہے کرتا رہے ”۔ انہوں نے کہا’اگر ہم نے فوج پر کچھ کیا ہوتا یا شہریوں پر کچھ کیا ہوتا تو پاکستان دنیا بھر میں چلا چلا کر ہندوستان کو بدنام کر دیتا، تو ہماری حکمت عملی یہ تھی کہ ہم غیر فوجی کاروئی کریں گے اور عوام کا کوئی نقصان نہ ہو اس کا دھیان رکھیں گے ۔یہ پہلا ہمارا بنیادی اصول تھا کہ ہم دہشت گرددں کو ہی نشانہ بنائیں گے‘ ۔ فضائی نے اپنا کام کامیابی سے کیا۔پلوامہ حملے کے وقت ان کے شوٹنگ کے تنازعہ پر نریندر مودی نے کہا’پلوامہ کے واقعہ کا مجھے پہلے سے پتہ تھا کیا؟ میرا تو روٹین پروگرام تھا اتراکھنڈ میں، کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جس کا ہینڈل کرنے کا طریقہ ہوتا ہے ‘۔

یواین آئی

حریت (گ) ضلع صدر بانڈی پورہ پرپی ایس اے عائد

سرینگر : انتظامیہ نے حریت (گ) کے ضلع صدر بانڈی پورہ پر پی ایس عائد کر کے کپوارہ جیل منتقل کیا ۔اس ضمن میں ملی تفصیلات کے مطابق حریت (گ) کے سینئر لیڈر اور ضلع بانڈی پورہ کے صدر ،شیخ دانش مشتاق ،15روز قریب حراست میں لیا گیا تھا ۔

معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ حریت (گ) لیڈر پر جمعرات کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) عائد کیا گیا ۔اس سلسلے میں ضلع مجسٹر یٹ نے ایک آرڈر زیر نمبرDMB/37/2019جاری کیا ۔

معلوم ہوا ہے کہ شیخ دانش ساکنہ آلوسہ بانڈی پورہ کو16مارچ کے دن پٹن سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے لیکر وہ پولیس حراست میں تھے ۔پولیس افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ لیڈر ضلعے میں امن وقانون کی صورتحال میں رخنہ ڈالنے میں ملوث تھے جبکہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔انہوں نے کہا کہ شیخ دانش پر پی ایس اے عائد کیا گیا ۔

شیخ دانش کو بعد ازاں پی ایس اے کے تحت سب جیل کپوارہ منتقل کیا گیا ۔(جی این ایس )

این آئی اے مہم :میر واعظ کے نام تیسری نوٹس

سرینگر:: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعہ کو حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کے نام مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں تیسری نوٹس جاری کی۔ اس سے قبل میر واعظ کے نام دو نوٹسز جاری ہوچکی ہیں ،جن کا جواب میر واعظ نے اپنے وکیل کے ذریعے تحریری طور دیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق این آئی اے نے جمعہ کو حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کے نام ایک اور نوٹس جاری کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ نوٹس میں میرواعظ کو18اپریل بذات خود این آئی اے کے سامنے ان کے دفتر واقع دلی میں پیش ہونے کیلئے کہا گیاہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی دلی میں ا±ن کی حفاظت کے اقدامات کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ میرواعظ نے پہلی دو نوٹسوں پر عمل نہ کرتے ہوئے این آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیاتھا۔انہوں نے این ائی اے کے نام اپنے تحریری جواب میں اپنی حفاظت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے تاہم ایجنسی کو یقین دلایا تھا کہ وہ سرینگر میں ا±ن کے ساتھ پورا تعاون کریں گے۔

شوپیان :الیکشن کےلئے استعمال میں لائی جانی والی بس پر فائرنگ

شوپیان : جنوبی ضلع شوپیان میں نامعلوم بندوق برداروں نے الیکشن ساز وسامان لیجانے والی بس پر جمعرات کی شب فائرنگ کی ،تاہم اس میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔

معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کی شب 10اورساڑھے10بجے کے درمیان نامعلوم بندوق برداروں ایس آر ٹی سی کی بس زیر نمبر JK02K/7311پر نامعلوم بندوق برداروں نے ترکہ وانگم شوپیان کے مقام پر فائرنگ کی ۔

معلوم ہوا ہے کہ یہ بس جموں سے شوپیان کی طرف الیکشن ساز وسامان لیکر جارہی تھی اور اس میں غالباً فورس اہلکار بھی شامل تھے ،تاہم ڈرائیور نے بس ہوئی فائرنگ کے ساتھ ہی گاڑی کو بھگا دیا ۔معلوم ہوا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

شہر خاص میں پابندیاں ،بندشیں ، ضلعے میں فور جی سروس منقطع

سرینگر: سینٹرل جیل سرینگر میں پیش آئے پُر تشدد واقعہ اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں متوقع ”مجلس ِ توبہ استغفار ‘ کے پیش نظر شہر خاص میں پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں ۔اطلاعات کے مطابق شہر خاص کے پانچ پولیس تھانوں رعناواری ،نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج اور صفاکدل کے تحت آنے علاقوں میں جمعہ کی علی الصبح فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ۔

اطلاعات کے مطابق شہر خاص کے حساس علاقوں میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت کو روکنے کےلئے خار دار تاروں کا استعمال کرکے بندشیں عائد کی گئیں جبکہ کسی بھی صورتحال سے پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری تعینات کی گئی ۔

حکام کا کہنا ہے کہ شہر خاص میں امن وقانون کی صورتحال برقرار رکھنے کےلئے دفعہ144کے تحت حکم امتناعی نافذ کیا گیا ۔اس دوران پورے سرینگر ضلعے میں تیز رفتار موبائیل انٹر نیٹ خدمات بھی منقطع کردی گئیں ۔

ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق سینٹرل جیل سرینگر میں پیش آئے پُرتشدد واقعہ کے بعد شہر خاص میں سخت ترین پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں ،وہیں میر واعظ عمر فاروق کی صدارت میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقع پر متوقع ’مجلس ِ توبہ استغفار ‘کے پیش نظر مرکزی جامع مسجد کے گرد ونواح میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ۔

مقامی ذرائع کے مطابق مرکزی جامع مسجد کی طرف جانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ حریت حریت (ع) چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھا گیا ۔یاد رہے کہ سینٹرل جیل سرینگر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو پُر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ،جس دوران جیل کے اندر توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے واقعات بھی رونما ہوئے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتعل قیدیوں کو منتشر کرنے کےلئے جیل کے اندر آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا ۔تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بعض قیدیوں نے بارک کی تجدید ومرمت کے کام کو روکنے کےلئے دوسرے قیدیوں کواحتجاج کرنے پر اُکسایا ۔

وینز ویلا پر غورو خوص کے لئے سلامتی کونسل کی میٹنگ بلانا چاہتا ہے امریکہ

اقوام متحدہ ، 5 اپریل  :  امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے وینزویلا میں انسانی صورت حال پر غورو خوص کے لئے اگلے ہفتے ایک میٹنگ بلانے کی درخواست کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک سفارتی ذرائع نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے سلامتی کونسل کو وینزویلا میں انسانی صورت حال کے بارے میں ایک اجلاس منعقد کرنے کے لئے کہا تھا۔ اس اجلاس کے 10 اپریل کو منعقد ہونے کا امکان ہے۔
اسی دوران ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ اسے وینزویلا کو بغیر لائسنس کے انسانی امداد فراہم کرنے کا موقع ملا ہے۔ واضح ر ہے کہ وینزویلا میں موجودہ صدر نکولس مادرو کے خلاف ہو رہے ملک بھر احتجاج کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے اس پر کئی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ کہا ہے کہ وہ فوجی متبادل پر بھی غور کر رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے صدر اور حزب اختلاف کے لیڈر جوآن گوائیڈو نے 23 جنوری کو ان احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے کے ساتھ ساتھ خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیا تھا۔
جاری ۔ یواین آئی

چین۔امریکہ اقتصادی معاہدے پر پیش رفت: جن پنگ

واشنگٹن، 5 اپریل  :  چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ایک پیغام میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ وقت کے دوران چین۔امریکہ اقتصادی اور تجارتی معاہدے پر نئے طریقے سے پیش رفت ہوئی ہے۔
چین کے نائب وزیر اعظم ليو ہی نے جمعرات کو مسٹر ٹرمپ کے ساتھ ایک میٹنگ میں مسٹر جن پنگ کا یہ پیغام ان تک پہنچایا۔
مسٹر جن پنگ نے اپنے پیغام میں فریقین سے باہمی احترام، مساوات، فوائد اور مسائل کو حل کرنے کا جذبہ برقرار رکھنے کی حوصلہ افزائی کی تاکہ جتنی جلدی ممکن ہو معاہدے پر مذاکرات مکمل کی جا سکے۔
ژنہوا۔

کمل ناتھ نو کو پرچہ نامزدگی داخل کریں گے

چھندواڑہ، 5 اپریل  : مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ نو اپریل کو چھندواڑہ اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے لئے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔
وزیر اعلی کمل ناتھ کے میڈیا کوآرڈینیٹر نریندر سلوجا نے بتایا کہ وزیر اعلی مسٹر کمل ناتھ آج سے چھندواڑہ کے چار روزہ دورے پر رہیں گے۔ وہ نو تاریخ کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔
مسٹر کمل ناتھ کو گزشتہ روز ہی آ ل انڈیا کانگریس کمیٹی کی جانب سے چھندواڑہ اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے لئے اپنا امیدوار بنانے کا ا علان کیا ہے۔ چھندواڑہ اسمبلی کے لئے 23 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے ۔ نتیجہ 23 مئی کو آئے گا۔
یواین آئی ۔