نئی دہلی ،5 اپریل : وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کے مرکز میں اقتدار میں آنے پر جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے خصوصی اختیارت قانون (افسپا ) کی نظر ثانی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ٹکڑے ٹکڑے گینگ کی زبان قرار دیا ہے۔
مسٹر مودی نے ایک ٹیلی ویژن چینل اے بی پی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کانگریس کے افسپا قانون کا جائزہ لینے کے سوال کے جواب میں کہا’’آپ افسپا قانون ہٹانا چاہتے ہیں، آپ کو کبھی باقاعدہ طور پر جائزہ لینا چاہئے تھا ، صورتحال دیکھنی چاہئے، لیکن آنکھیں بند رکھنے سے کام نہیں چلے گا ۔ ہاں دنیا میں کوئی یہ نہیں چاہے گا کہ ملک جیل خانہ بنے، لیکن آپ کوحالات بہتر بنانے چاہئے تھے ، جیسا ہم نے اروناچل پردیش میں کیا، جہاں حالا ت میں بہتری آئی ہے ، جہاں ہم نے اروناچل کو ان حالات سے باہر نکالا، لیکن قانون ختم کر دینا، قانون کو بدل دینا، یہ جو آپ ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کی زبان بول رہے ہو، تو یہ ملک کیسے چلے گا۔ مسٹر مودی نے علیحدگی پسند وں کی زبان کو پاکستان حمایت یافتہ زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’سوال یہ ہے کہ ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں ، جس میں افسپا ہو ہی نہیں لیکن پہلے وہ حالا ت تو بہتر بنائیں ، اس صورتحال پر آج پاکستان جس طرح سے واقعات انجام دے رہا ہے ، جو علیحدگی پسند لوگ زبان استعمال کرتے ہیں ، علیحدگی پسند لوگ جو ہماری فوج کے لئے زبان استعمال کرتے ہیں ، جو پاکستان حمایت یافتہ زبان ہے ،اس زبان کی منشور میں بو آتی ہے ، وہ ملک کے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی آپ کتنی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں ، آپ ملک کا کتنا نقصان کر رہے ہیں ۔
۔ ( یواین آئی
نئی دہلی، 5 اپریل : وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ہندوستان کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان سے پہلے کے وزیراعظم نواز شریف میں سے کون بہتر اور سہل ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان میں حقیقت میں معاملات کون سنبھالتا ہے، ایک منتخب حکومت یا کوئی اور۔
انہوں نے ٹی وی نیوز چینل اے بی پی نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے لوگوں کو کرنے دیں۔ میرا کام ہندوستان کے مفادات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ پاکستان کی انتظامیہ کو چلانے میں میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کرکٹر سے لیڈر بنے مسٹر خان، نواز شریف سے زیادہ ہوشیار ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’وہ (عمران خان) کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں کرتے، ان سب باتوں کو پاکستان کے لوگوں پر چھوڑ دیں‘‘۔
مسٹر مودی نے کہاکہ ’’میں نے دنیا کے کئی لیڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے کیا کہا اور مجھے کیا محسوس ہوا، دنیا کے لئے یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے معاملات کو کون سنبھالتا ہے۔ پاکستان کی منتخب حکومت یا فوج یا آئی ایس آئی یا پھر پاکستان سے بھاگ کر مغربی ممالک میں آباد ہونے والے کچھ لوگ‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستان كے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنا چاہئے، انہوں نے کہاکہ ’’یہ بہت آسان ہےاور بہت سہل ہے، پاکستان کو سب سے پہلے دہشت گردی کی برآمد بند کر دینی چاہئے‘‘۔
جاری۔ یو این آئی۔