سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ دلی نے ہمیشہ جموںوکشمیر کیساتھ ناانصافی کی اور اُن تمام وعدوں سے مکر گئی جو وقت وقت پر یہاں کے عوام کیساتھ کئے گئے۔
چک دارا ہاورن میں چناﺅی مہم کے دوران پارٹی ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام کیساتھ ہوئی وعدہ خلافیاں موجودہ حالات کی بنیادی وجہ ہے اور نئی دلی کو اپنی کشمیر پالیسی پر فوری نظرثانی کرکے یہاں تاناشاہی پر مبنی حکمرانی کو ترک کرنا چاہئے۔ شاہراہ کو ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے احکامات کو تاناشاہی سے تعبیر کرتے ہوئے انہو ںنے کہا کہ ’کل آپ یہاں سیاحت بند کرو گے، کل آپ یہاں یاترا بند کرو گے، ایسے فیصلے ہمیں ناقابل قبول ہیں، کشمیری نہ کسی کے غلام نہیں اور نہ مستقبل میں رہیں گے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے حقوق سلب کئے جارہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم بھاجپا اور ان کے مقامی حلیفوں کو یکسر مسترد کردیں گے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیںکررہی ہیںلیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں سُنی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموںوکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔ ہم نے محبوبہ مفتی کو جی ایس ٹی کا اطلاق کرنے سے کافی روکنے کی کوشش کی لیکن پی ڈی پی اُس وقت مکمل طور پر زعفرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ جموںوکشمیر پر جی ایس ٹی کے اطلاق کے فوراً بعد بھاجپا کے بیان جاری کیا اور کہا کہ شماپرساد مکھرجی کا خواب آج پورا ہوا۔ وہ شما پرساد مکھرجی جو روز اول سے ہماری خصوصی پوزیشن کیخلاف تھے اور جموںوکشمیر کو بھارت میں مکمل طور پر ضم کرنے کے خواہاں تھے۔ آج یہ پی ڈی پی والے کس منہ سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کا دفاع کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لاﺅ ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بناﺅ، اپنے وزیر بناﺅ، اپنے ایم ایل سی بناﺅ اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے ۔ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ممبران کی تعداد56بنتی تھی لیکن اس کے باوجود مفتی محمد سعید اور اُس کی بیٹی بھاجپا کیساتھ اتحاد کر بیٹھے اور ریاست کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے آلہ کاروں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔ آنے والے انتخابات اہم امتحان ہے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن اُس سے زیادہ اہمیت والا امتحان ہے، اس لئے ہمیں ان دونوں الیکشنوں میں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، پیر آفاق احمد، مشتاق احمد گورو اور بشیر احمدکٹو بھی موجود تھے۔