سری نگر: سری نگر جموں قومی شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث تین ہزار سے زائد گاڑیاں، جن میں تقریباً 500 میوہ بردار ٹرک بھی شامل ہیں، درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق کئی مقامات پر مٹی کے تودے گر آنے اور سڑک دھنسنے کے باعث یہ اہم شاہرہ دس روز سے مکمل طور بحال نہیں ہو پائی ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گاڑیاں قاضی گنڈ اور وانپوہ کے درمیان پھنس کر رہ گئی ہیں، تاہم شاہراہ کھلتے ہی میوہ بردار ٹرکوں کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔ واضح رہے کہ 26 اگست کو ادھمپور میں شاہراہ کو شدید نقصان پہنچا تھا، جہاں سرمولی سے ادھمپور تک کا دس کلومیٹر حصہ دھنس جانے کی وجہ سے بحالی کا کام سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رامبن۔بانہال سیکٹر میں ملبہ اور چٹانیں گرنے کے باعث کئی مقامات متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت رامبن۔بانہال کا اہم حصہ کلیئرنس کے عمل سے گزر رہا ہے اور امکان ہے کہ آج رات تک آمد و رفت کے لیے بحال کیا جائے گا۔
دوسری جانب درماندہ ڈرائیوروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ٹرکوں میں لدا ہوا میوہ ضائع ہونے کے قریب ہے، جب کہ وہ خود بھی راشن اور دیگر ضروری وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک ڈرائیور نے کہا: ’ہمارے پاس نہ راشن بچا ہے نہ ہی پیسہ، فوری سہولیات فراہم کی جائیں اور شاہراہ کو جنگی بنیادوں پر بحال کیا جائے۔‘