جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
23.9 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 1798

کشمیر شاہراہ پر فوج وفورسزکانوائی کی نقل و حمل کیلئے دن نوٹیفائی

ہر ہفتے کی ایتوار اور بدھوار کو صبح چار بجے سے شام پانچ بجے تک کوئی بھی سویلین ٹریفک نقل و حمل نہیں ہو گی

جموں :پارلیمانی انتخابات کے دوران قومی شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کی وسیع پیمانے پر نقل و حمل اور سیکورٹی فورسز کی کانوائی پر کسی بھی ممکنہ دہشت گردانہ حملے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے سرینگر سے جموں کیلئے حفاظتی دستوں کی کانوائی کو چلانے کی خاطر کچھ خاص دن مقرر کئے ہیں ۔ ان دنوں کے دوران قومی شاہراہ پر کسی بھی سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

اس فیصلے سے عام لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات کے ازالے کیلئے حکومت نے ہفتے کے دو دن ، ایتوار اور بدھوار کو سیکورٹی فورسز کی کانوائی کیلئے مخصوص کیا ہے اور ان دو دنوں پر شاہراہ پر صبح چار بجے سے شام پانچ بجے تک سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ پابندی بارہمولہ سے براستہ سرینگر ، قاضی گنڈ ، جواہر ٹنل ، بانہال اور رام بن ۔ اودھمپور تک عائد رہے گی ۔

حکومت نے مزید فیصلہ لیا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اگر مقامی ٹریفک کو چلانا پڑے تو مقامی انتظامیہ اور پولیس اس سلسلے میں ضروری لوازمات پورا کرے گی جیسے کرفیو کے دوران کیا جاتا ہے ۔ یہ پابندیاں 31 مئی 2019 تک نافذ العمل رہیں گی ۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کا دورہ کر کے یہ اعلان کیا تھا کہ فورسز کی کانوائی کی نقل و حمل کے دوران سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس دوران 30 مارچ کو بانہال میں سیکورٹی فورسز کی کانوائی پر حملے کی کوشش کی گئی ۔

بارہمولہ ،جموں پارلیمانی نشستوں کےلئے کتنے رائے دہند گان ؟

سرینگر/ جموں وکشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں11 اپریل کو1308541 ووٹر ان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر کے بارہ مولہ پارلیمانی حلقہ میں اپنے اگلے پارلیمانی نمائندے کا انتخاب عمل میں لائیں گے۔یہ پارلیمانی حلقہ شمالی کشمیر میں3 اضلاع کپواڑہ، بانڈی پورہ اور بارہ مولہ میں15 اسمبلی حلقوں پر محیط ہے۔

چناو¿ کے احسن اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے حکام نے1387 مقامات پر1749 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں۔رائے دہندگان کی کُل تعداد1308541 میں سے674417 مرد ووٹر،634083 خواتین ووٹر جبکہ41 ووٹر خواجہ سرا کے زمرے میں آتے ہیں۔ کُل ووٹروں میں سے 7953 ووٹرجسمانی طور ناخیز ہیں جبکہ157 ووٹروں کو ووٹر ویری فکیشن اینڈ انفارمیشن پروگرام (وی وی آئی پی )ووٹروں کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

کپواڑہ ضلع میں ووٹروں کی کُل تعداد438285 ہے جن میں225 259 مرد،213016 خواتین ووٹر اور10 ووٹر خواجہ سرا ہیں۔ان ووٹروں میں سے1896 ووٹر جسمانی طور ناخیز افراد کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ19 ووٹروں کو وی وی آئی پی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

ضلع میں484 مقامات پر578 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔بارہ مولہ ضلع میں ووٹروں کی کُل تعداد636459 ہے جن میں327933 مرد،308512 خواتین ووٹر اور14 ووٹر خواجہ سرا ہیں۔ان ووٹروں میں سے3484 ووٹر جسمانی طور ناخیز افراد کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ116 ووٹروں کو وی وی آئی پی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ ضلع میں692 مقامات پر859 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

بانڈی پورہ ضلع میں ووٹروں کی کُل تعداد233797 ہے جن میں121225 مرد،112555 خواتین ووٹر اور17 ووٹر خواجہ سرا ہیں۔ان ووٹروں میں سے2573 ووٹر جسمانی طور ناخیز افراد کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ22 ووٹروں کو وی وی آئی پی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

ضلع میں211 مقامات پر312 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔اس پارلیمانی حلقے کے کپواڑہ ضلع میں کرناہ، کپواڑہ، لولاب، ہندواڑہ اورلنگیٹ اسمبلی نشستیں آتی ہیں جبکہ بارہ مولہ ضلع اوڑی، رفیع آباد، سوپور، سنگرامہ، بارہ مولہ، گلمرگ اور پٹن اسمبلی نشستوں پر محیط ہے۔ اسی طرح بانڈی پورہ ضلع میں گریز، بانڈی پورہ اور سونہ واری اسمبلی حلقے موجود ہیں۔

جموں پارلیمانی نشست چار اضلاع بشمول جموں ، سانبہ ، پونچھ اور راجوری کے 20 اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے اور اس پارلیمانی نشست کیلئے 11 اپریل کو پہلے مرحلے میں ووٹنگ ہو گی ۔ چیف الیکٹورل افسر کے دفتر سے موصولہ ڈاٹا کے مطابق اس نشست کیلئے ووٹروں کی کُل تعداد 2000485 ہے جس میں مرد ووٹروں کی تعداد 1038497 ، خواتین ووٹروں کی تعداد 961960 اور مخنس ووٹروں کی تعداد 28 ہے ۔

اس میں جسمانی طور معذور افراد کی 2986 اور وی وی آئی پی ( ووٹر ویری فکیشن اینڈ انفارمیشن پروگرام ) ووٹروں کی تعداد 293 ہے ۔ حکام نے انتخابات کے منصفانہ انعقاد کیلئے 1932 مقامات پر 2740 پولنگ مراکز قایم کئے ہیں ۔

سانبہ ضلع جو کہ وجے پور اور سانبہ اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے میں ووٹروں کی کُل تعداد 204388 ہے جس میں 105579 مرد ووٹر ، 98786 خواتین ووٹر اور 5 مخنس ووٹر شامل ہیں ۔ اس میں جسمانی طور ناخیز 754 اور 47 وی وی آئی پی ووٹر شامل ہیں ۔ حکام نے اس ضلع میں 196 مقامات پر 295 پولنگ مراکز قایم کئے ہیں ۔
جموں ضلع جو کہ 11 اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے میں ووٹروں کی کُل تعداد 1068245 ہے جس میں مرد ووٹروں کی تعداد 552577 ، خواتین ووٹروں کی تعداد 515651 اور مخنس ووٹروں کی تعداد 17 ہے اس میں 2693 جسمانی طور ناخیز ووٹر اور 136 وی وی آئی پی ووٹر بھی شامل ہیں ۔ اس ضلع میں 816 مقامات پر 1380 پولنگ مراکز قایم کئے گئے ہیں ۔

اس ضلع میں ووٹروں کی سب سے زیادہ تعداد گاندھی نگر اسمبلی حلقہ میں درج کی گئی ہے جہاں ووٹروں کی کُل تعداد 173284 ہے جس میں 89796 مرد ، 83487 خواتین اور ایک مخنس ووٹر شامل ہے ۔ اس حلقے کیلئے 84 مقامات پر 201 پولنگ مراکز قایم کئے گئے ہیں ۔

ضلع میں ووٹروں کی سب سے کم تعداد جموں ایسٹ اسمبلی حلقہ میں درج کی گئی ہے جہاں 52145 ووٹر ہیں جن میں 26321 مرد اور 25824 خواتین ووٹر شامل ہیں ۔ جموں ضلع کے اسمبلی حلقوں میں نگروٹہ ، گاندھی نگر ، جموں ایسٹ ، جموں ویسٹ ، بشناہ ، آر ایس پورہ ، سوچیت گڑھ ، مڑھ ، رائے پور دومانہ ، اکھنور اور چھمب شامل ہیں ۔

راجوری ضلع چار اسمبلی حلقوں نوشہرہ ، درہال ، راجوری اور کالا کوٹ پر مشتمل ہے ۔ ضلع میں ووٹروں کی کُل تعداد 420515 ہے جس میں مرد ووٹروں کی تعداد 221067 ، خواتین ووٹروں کی تعداد 199443 اور مخنس ووٹروں کی تعداد 5 ہے اس میں جسمانی طور ناخیز 2809 ووٹر اور وی وی آئی پی 27 ووٹر بھی شامل ہیں ۔ ضلع میں 479 جگہوں پر 614 پولنگ سٹیشن قایم کئے گئے ہیں ضلع میں راجوری اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ ووٹر ہیں جن کی تعداد 121987 ہے ۔

پونچھ ضلع کے تین اسمبلی حلقوں مینڈھر ، سرنکوٹ اور پونچھ حویلی میں اہل ووٹروں کی کُل تعداد 307337 ہے ان میں 159256 مرد ووٹر ، 148080 خواتین ووٹر اور ایک مخنس ووٹر شامل ہیں جبکہ اس تعداد میں 2986 جسمانی طور ناخیز ووٹر اور 83 وی وی آئی پی ووٹر بھی شامل ہیں ۔ ضلع میں 441 جگہوں پر 451 پولنگ مراکز قایم کئے گئے ہیں ۔

’1953کی پوزیشن ہماری منزل‘:ڈاکٹر فاروق عبداللہ

بیروہ: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی سرزمین کے مالک یہاں کے لوگ ہیں اور کسی کو بھی ریاست کی آئینی حیثیت کیساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو ایسے نمائندوں کا انتخاب کرنا ہوگا جو پارلیمنٹ میں اُن طاقتوں کو للکاریں جو ریاست کو حاصل خصوصی مراعات کو زک پہنچانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔

بیروہ بڈگام میں چناﺅ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’آج ہندوستان میںوہ سرکار ہے جو انسانوں کو مذہب کے نام پر بانٹ رہی ہے اور کوشش کررہی ہے ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو الگ الگ کھڑا کیا جائے۔آج ہماری لڑائی اُنہی عناصر کیخلاف ہے جو ملک میں بے چینی پیدا کرنا چاہتے۔‘

انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان آزاد ہوا تو اس میں ہر کسی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو برابر حقوق ملے لیکن آج ان حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے، اقلیتوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ اسی آئین میں ایسی چیزین بھی رکھی گئیں جس سے ہماری ریاست کے تشخص کو تحفظ فراہم کیا گیا۔ لیکن بعد میں ریاست کی خصوصی پوزیشن کو دھیرے دھیرے کمزور کیا گیا، اس عمل میں مقامی لیڈران نے بھی مکمل تعاون دیا اور ان لیڈران نے یہ تعاون لوگوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے فراہم کیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اب خصوصی پوزیشن میں جو کچھ بچا ہے ہمیں اُس کی حفاظت کرنی ہے اور ہماری منزل 1953کی پوزیشن کو بحال کرانا ہے۔ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے جب 1975میں حکومت سنبھالی تو اندرا گاندھی کی اسی یقین دہانی پر سنبھالی کہ ہم 1953کی پوزیشن پر واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج یہ لوگ ہمیں دبانے کی کوشش کررہی ہیں، انہیں ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ ہم دبنے والے نہیں، مہاراجہ نے بھی ہم کو دبایا تھا پھر ایسا ہوا کہ اُسے راتوں راتوں بھاگنا پڑا۔

انہوں نے مرکز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ’ہمارے ساتھ انصاف کرو،ہمیں اپنا حق دو،ہم اس ریاست کے لوگوںکا حق مانگتے ہیں، جو آپ نے ہم سے چھیناہے اور کچھ نہیں مانگتے،آگر آپ سمجھتے ہو کہ فوج کے بلبوتے پر ہمیں دبا سکتے ہو ، تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے،یہ قوم دبنے والی نہیں، میں رہوں یا نہ رہوں ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب آپ کو ہماری خصوصی پوزیشن واپس کرنی پڑے گی، کیونکہ آپ کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوگا۔‘

کانگریس کے منشور پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ریاست کے تین خطوں کیلئے 3مصالحت کار نامزد کرینگے، میں کانگریس سے کہتا ہوں کہ وہ جسٹس صغیر رپورٹ، ووہرا کی رپورٹ اور پڈگاﺅنکر کی رپورٹ کو پڑھیں اور ان پر عملدرآمد کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اُتنے دشمن باہر نہیں جتنے اندر ہے، جن لوگوں نے یہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کو لایا وہی آج واویلا کررہے ہیں۔ جن لوگوں نے بھاجپا کیساتھ ملکر خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا وہی آج اس کے دفاع کی بات کررہے ہیں۔ جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ہماری مالی خودمختاری ختم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 1996میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہاں کئی کئی برسوں کا ٹیکس واجب الادا تھا اور ہم نے نہ صرف اس میں رعایت کروائی بلکہ ٹیکس 20سال میں قسطوں میں ادا کرنے کی ڈھیل بھی دی اور تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر لوگوں نے آرام سے ٹیکس اداکیا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر ہمیں 10پیسہ بھی معاف کرنا ہوگا تو ہمیں جی ایس ٹی کونسل کو رجوع کرنا پڑے گا اور اُن کے سامنے بھیک مانگنی پڑے گی۔ یہ مہربانی پی ڈی پی کی حکومت کے دوران محبوبہ مفتی اور اُن کے وزیر خزانہ نے ہم پر کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنا جی ایس ٹی بنا سکتے تھے لیکن ان لوگوں نے وہی قانون ریاست پر نافذ کیا جو پورے ملک میں لاگو ہوااور اس کا خمیازہ آج یہاں کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ اس موقعے پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، ایم ایل سی آغا سید محمود، شمی اوبرائے ،تنویر صادق ، فاروق احمد شاہ اور ڈاکٹر محمد شفیع کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔

محکمہ آب رسانی کے عارضی ملازمین کا احتجاج،پانی سپلائی متاثر

سوناوری میں پولیس اور فو ج کے ٹینکروں کی خدمات حاصل،پانی کی شدید قلت سے ہاہاکار

سرینگر:محکمہ آب رسانی میں تعےنا ت عارضی ملازمین کی احتجاج کی وجہ سے وادی کے بےشتر علاقوں میں قائم واٹر سپلائی اسکیموں سے معمول کی پانی کی سپلائی یا فراہمی بند ہونے سے پانی کی شدید قلت سے ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔

و اجب الادا تنخواہوں کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرر ہے محکمہ پی ایچ ائی کے عارضی ملازمین جن میں نیڈ بیس، ڈیلی ویجر،کیجول اور اراضی وقف کرنے والے افراد مسلسل ہڑتا ل پر رہے جس کے باعث لوگوں کو پانی کی عد م دستےابی کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

شمال وجنوب کے متعد علاقوں سے سی این ایس نامہ نگاروں نے بتاےا کہ ہڑتا ل کی وجہ سے ان عارضی ملازمےن نے واٹر اسکےمےں بند کروائی ہےں جس کے باعث عام لوگوں کو صاف پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے کیونکہ ان عارضی ملازمےن کی وجہ سے اکثر واٹر سپلائی اسکیموں سے معمول کے مطابق پانی کی سپلائی یا فراہمی بند کی گئی ۔ اس مصےبت کی وجہ سے خواتےن کو میلوں مسافت طے کرکے پینے کے پانی کی شدید قلت کے چلتے رات کے وقت پانی کے انتظارمیں قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعدبھی معمولی سا حسب ضرورت پانی ہی دستیاب ہوتاہے۔

مانسبل وٹر اسکےم سے سوناوری کے درجنوں دیہات کو سپلائی ہو نے والا پانی ان ملازمےن کی ہڑتا ل کی وجہ سے دوسر ے روز بھی بند رہا جس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کے مطابق ہڑتا ل کی وجہ سے گھر وں مےں پانی ختم ہوگےا اور لوگ گند ے ند ی نالوں کے پا نی استعمال کرنے پر مجبور ہورہے ہےں۔ پی اےچ ای سب ڈوےژ ن سمبل کے تام عارضی ملازمےن سمبل کالونی مےں ہڑتال پر تھے۔ اسٹنٹ اےگز ےکےٹےو انجےنئر پی اےچ ای سب ڈوےژ ن سمبل منےر احمد نے بتاےا کہ آ ج مانسبل واٹر اسکےم سے معمول کے مطابق پانی سپلائی ہواہے۔

ادھر سوناوری کے دےگر علاقوں جن مےں شاہ گنڈ، پاری بل ، کھمنوعہ،کاٹھہ پورہ ، حاجن، مارکنڈ ل ، نائد کھئے اور وسہ کنڈ ل شا مل ہےں سے چھو ٹی بڑ ی اسکےموں سے پانی کی سپلائی متاثر رہی اور لوگوں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا جس دوران کئی مقامات پر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر پانی کی عدم دستیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔

لوگوں کے مطابق گرمی کی تپش سے راحت پانے کیلئے عام لوگوں کو صاف پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے کیونکہ اکثر واٹر سپلائی اسکیموں سے معمول کے مطابق پانی کی سپلائی یا فراہمی ان عراضی ملازمےن کی احتجاج کی وجہ سے ٹھپ پڑاہے ۔ متاثرہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت کا یہ عالم ہے کہ اسکولی بچے ، ملازم اور تاجر پیشہ افراد بغیر نہائے گھروں سے نکل جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ مساجد میں نمازیوں کو وضوع کے لئے بھی پانی نہیں مل رہا ہے ۔

اےس ڈی اےم سمبل سےد شہنواز نے سی اےن اےس کو بتاےا کہ سوناوری کے بےشتر علاقوں مےں آ ج پانی کی شدےد قلت کے بعد پولےس اور فو ج کے ٹےنکروں کی خدمات حاصل کی گئےں۔ انہوںنے کہا کہ اگر شام تک ملازمےن اپنی ڈےو ٹےوں پر نہےں لوٹ آ ئے تو ان کے خلاف اےف آ ئی آر درج کی جائے گی۔ ادھر شمال و جنوب کے بےشتر علاقوں مےں بھی صاف پینے کا پانی سپلائی کرنے کیلئے قائم بےشتر واٹر سپلائی پلانٹ عملاًبے کار پڑے ہیں اور وہاں سے پانی کی فراہمی نہیں ہورہی ہے ۔

تاہم پی ایچ ای کے کنٹرول روم میں تعینات انجینئراور دوسرا عملہ اسے اتفاق نہیں کرتااور ان کا دعویٰ ہے کہ شہر سرینگر میں قائم تمام واٹر سپلائی پلانٹ بشمول رنگل ، آلسٹینگ ، نشاط ، پوکھری بل ، دودھ گنگا اور پادشاہی باغ واٹر سپلائی پلانٹ سے معمول کے مطابق پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ کنٹرول روم پی ایچ ای سرینگر میں تعینات ایک سینئر ملازم نے سی این ایس کو بتایا کہ ہڑتال کے پےش نظر محکمہ کے مستقل ملازم، انجینئر و عملہ رات دن ڈیوتی دے رہے ہیں تاکہ پانی کی سپلائی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔سی این ایس

جیٹ ایئرویز کی بین الاقوامی پروازوں پر پابند ی متوقع

نئی دہلی،: شدید اقتصادی بحران سے دوچار پرائیویٹ ایئر لائن کمپنی جیٹ ایئرویز کی پروازوں میں موجود طیاروں کی تعداد گھٹ کر 15سے بھی کم رہ گئی ہے جس کی وجہ سے اس کی بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد ہوسکتی ہے ۔

شہری ہوابازی کے سکریٹری پردیپ سنگھ کھرولا نے بدھ کی صبح یہ اطلاع دی۔انہوں نے ایک پروگرام کے بعد بتایا کہ اس وقت جیٹ کے 15سے بھی کم طیارے پروازوں کے لئے موجود ہیں اور اس لئے بین الاقوامی پروازوں کے لئے اسے دی گئی اجازت پر پھر سے غور کیاجاسکتا ہے ۔

واضح رہے کہ کسی ایئرلائن کمپنی کے پاس 20سے زیادہ طیارے ہونے پر ہی اسے بین الاقوامی پرواز کی سروس شروع کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔حالانکہ،یہ ایک صورت حال تھوڑی الگ ہے جہاں کمپنی کو پہلے سے ہی اجازت ملی ہوئی ہے اور طیاروں کے کرائے کی ادائیگی نہ کرپانے کی وجہ سے اب اس کے پاس ان کی تعداد کم ہوگئی ہو۔منگل کو کمپنی نے پاٹے داروں کو کرایا ادا نہ کرنے کی وجہ سے 15اور طیاروں کے زمین پر آنے کی اطلاع دی تھی۔

بڈگام پولیس کی سماجی سرگرمیاں

 پولیس پبلک اسکول بمنہ کی جانب سے دوڑ کا اہتمام
آئی جی کشمیر نے دوڑ کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا

بڈگام:    پولیس پبلک اسکول بمنہ کی جانب سے پانچویں اور بارہویں جماعت میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کیلئے دوڑ کا اہتمام کیاگیا جس میں اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ نہرو پارک سرینگر میں آج صبح آئی جی کشمیر ایس پی پانی ، ایس او ٹو آئی جی پی آرمڈ جاوید احمد ڈار نے اس ریس میں شریک 490طلبا و طالبات جس میں 280طلبا،135طالبات اور تدریسی عملے سے وابستہ 75ملازمین نے حصہ لیا۔ دوڑ نہرو پارک سے شروع ہو کر بوٹینیکل گارڈن میں اختتام پذیر ہوئی ۔ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات میں پانچویں جماعت کی مسکان ریاض ، آٹھویں جماعت میں زیر تعلیم ثانیہ شمیم اور آٹھویں جماعت کی طالبہ نوشینہ فاطمہ نے بالترتیب پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بائز گروپ (جونیئر ) میں آٹھویں جماعت میں زیر تعلیم جنید احمد ملک نے پہلی ، چھٹی جماعت کے طالب علم عابد گلزار نے دوسری جبکہ ساتویں جماعت میں زیر تعلیم محسن مشتاق نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ علاوہ ازیں بائز گروپ (سینئر ) میں دسویں جماعت میں زیر تعلیم سرفراز احمد نے پہلی ، نویں جماعت کے طالب علم اسرار یوسف نے دوسری جبکہ گیارہویں جماعت کے ارسلان یوسف نے تیسری پوزیشن پر قبضہ کیا۔جسمانی تندرستی کیلئے دوڑ از حد ضروری ہے تاکہ جسمانی صحت کو برقرار رکھا جا سکے ۔ آخر پر پولیس پبلک اسکول بمنہ کے پرنسپل تاظم وحیدی نے آئی جی کشمیر ایس پی پانی اور جاوید احمد ڈار کا شکریہ ادا کیا۔

 بڈگام پولیس نے ضرورتمند طلبا میں مفت کتابیں تقسیم کیں

سیوک ایکشن پروگرام کے تحت بڈگام پولیس نے آج گورنمنٹ پرائمری اسکول گوگجہ پتھری اور چرار شریف میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران حاجتمند طلبہ وطالبات میں درس وتدریس سے وابستہ سامان فراہم کیا۔ اس موقع پر اسکول میں تعینات اساتذہ ، طلبا اور مقامی ذی عزت شہریوں نے شرکت کی۔ ایس ڈی پی او چرار شریف سعید فیاض احمد نے شرکاءسے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ طلبا و طالبات بہتر مستقبل کی خاطر تعلیم اور کھیل کود کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں تاکہ اُن کا مستقبل تابناک بن سکے۔ اس موقع پر انہوں نے طلبا و طالبات کی جانب سے تعلیمی معیار کو بلند رکھنے پراُنہیں شاباشی پیش کی۔

 بڈگام پولیس نے نقب زنی کا معمہ حل کیا۔ تین سارق گرفتار

چند روز قبل پولیس اسٹیشن بڈگام میں ”ای کام ایکسپرس “ کے برانچ سربراہ نے تحریری طورپر شکایت درج کی کہ 31مارچ اور یکم اپریل2019 کی درمیانی شب کو نامعلوم نقب زن اُن کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں پر لاکرتوڑ کر اُس میں موجود نقدی چُرا کر فرار ہوئے۔ چنانچہ پولیس نے معاملے کی نسبت ایف آئی آر زیر نمبر 7/2019کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔ دورانِ تفتیش پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو پوچھ تاچھ کے سلسلے میں پولیس اسٹیشن طلب کیا جس دوران عادل جہانگیر ڈار ولد عبدالحد ڈار ساکنہ رازون بڈگام نے اپنا جرم قبول کیا ۔ پولیس ٹیم نے مذکورہ شخص کی نشاندہی پر چُرائی گئی3 لاکھ 65ہزار 340روپیہ کی رقم برآمد کرکے ضبط کی۔ تحقیقاتی ٹیم نے نقب زنی میں ملوث مزید دو افراد جن کی شناخت مدثر احمد ڈار ولد بشیر احمد ڈار اور عمر احمد وانی ولد غلام احمد وانی ساکنان رازون کے بطور ہوئی ہے کو بھی گرفتار کیا۔ اس طرح چوری کے اس معمے کو قلیل عرصہ میں حل کیا گیا۔عوامی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سماج میں پنپ رہے جرائم کو نیست و نابود کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ پذیرائی کے قابل ہے۔

باغ مہتاب سرینگرمیں ناصاف پانی کی سپلائی،علاقہ مکین برہم

سرینگر:  باغ مہتاب سرینگر کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے اُنہیں نا صاف پانی کی سپلائی فراہم کی جارہی ہے ،جسکی وجہ سے نہ صرف اُنہیں ذہنی کوفت کا سامنا ہے بلکہ وہ مختلف امراض کے شکار بھی ہورہے ہیں ۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ پانی اس قدر ناصاف یا گندہ ہے کہ اُسے زیر استعمال نہیں لایا جاسکتا ہے ،پینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ان کا کہناتھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پانی کی سپلائی بغیر فلٹریشن کی جاتی ہے ۔

باغ مہتاب کے شہریوں نے ایشین میل کو فون پر بتایا کہ علاقے کو دودھ گنگا واٹر سپلائی اسکیم سے پانی کی سپلائی کی جاتی ہے ،لیکن گذشتہ ایک ہفتے مسلسل ناصاف پانی کی سپلائی جاتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ معاملہ اُنہوں نے کئی مرتبہ اعلیٰ احکام کی نوٹس میں لایا ،لیکن ابھی تک علاقے کے باشند گان کو کوئی راحت نہیں دی گئی اور نہ ہی صاف کی پانی کی سپلائی بحال کردی گئی۔

مقامی باشندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ پینے کےلئے صاف پانی کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے ،بصورت دیگر وہ سڑکوں پر آنے کےلئے مجبور ہوجائیں گے۔انہوں نے محکمہ آب رسانی فوری طور پر معاملے کا سنجیدہ نوٹس لے ،کیونکہ پانی جیسے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومت اور حکام کی ذمہ داری ہے ۔

مسلمانوں کے خلاف پھیلنے والی نفرت میں اضافہ، اقوام متحدہ کے سریٹری جنرل کا انتباہ

قاہرہ:دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف پھیلنے والی نفرت میں اضافہ پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹو نیو گوٹریس نے خبردار کیا ہے ۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارے کے سربراہ کا یہ بیان نیوزی لینڈ کی مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملہ کے ایک ماہ بعد سامنے آیا جس میں 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔انہوں نے یہ بات مسلم دنیا کی قدیم ترین مذہبی درسگاہ جامعہ الازہر کے دورہ کے موقع پر کہی جہاں انہوں نے امام اعظم احمد الطیب سے ملاقات بھی کی تھی۔

اینٹو نیو گوٹریس کا کہنا تھا کہ “ہم دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمان مخالف جذبات اور اس حوالے سے پائی جانے والی نفرت، یہود دشمنی، نسل پرستی اور دوسرے ممالک سے آئے ہوئے افراد سے بیزاری میں اضافہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے سفید فام نسل پرست کے ہاتھوں 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں ہونے والی دہشت گردی اور 2018 میں پیٹسبرگ کی یہودی عبادت گاہ میں ہونے والی فائرنگ کا ذکر کیا جس میں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔

خیال رہے کہ یہودی عبادت گاہ پر ہونے والے اس حملے کو امریکی تاریخ میں یہودیوں کے خلاف اب تک کا سب سے مہلک حملہ کہا جاتا ہے ۔ سکریٹری جنرل نے خبردار کیا کہ “نفرت انگیز بیانیہ میں اضافہ مرکزی دھارے میں داخل ہورہا ہے ا ور سوشل میڈیا پر کسی جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے ”۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم اعتدال پسند جمہوری ممالک اور آمرانہ ریاستوں میں بھی یہ رجحان فروغ پاتا دیکھ رہے ہیں۔” خیال رہے کہ اینٹو نیو گوٹریس مصر کے 2 روزہ دورے پر ہیں جہاں انہوں نے جامعہ الازہر کا دورہ کیا اور مصری صدر عبدالفتح السیسی سے بھی ملاقات طے ہے ۔ اس قبل اتوار کو انہوں نے تیونس میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔

کانگریس کاانتخابی منشور ڈھکوسلہ:مودی

پاسی¸ گھاٹ:وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات کے لئے کانگریس کے منشور پر نشانہ لگاتے ہوئے اسے پارٹی کی طرح ہی بدعنوان، جھوٹ کا پلندہ اور ‘ ڈھکوسلہ منشور’ قرار دیا ہے ۔ لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں ا نتخابی مہم کے دوران کو یہاں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس نے منشور نہیں ‘ڈھکوسلہ منشور’ جاری کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کی طرح ہی اس کا منشور بدعنوان اور جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ 2004 کے منشور میں کانگریس نے 2009 تک ملک کے ایک ایک گھر میں بجلی پہنچانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس وقت منموہن سرکار 2014 تک 18 ہزار دیہات میں بجلی نہیں پنچا سکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کی توہین کرتے ہیں، ایسے لوگوں سے کانگریس ہمدردی رکھتی ہے ۔

ہندوستان کے آئین کو جو لوگ نہیں مانتے ، ان کے خلاف غداری قانون ہے ، لیکن کانگریس نے اپنے منشور میں اسے ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا” ان لوگوں کی طرح ہی ان کا منشور بھی کرپٹ ہوتا ہے بے ایمان ہوتا ہے ، ڈھکوسلوں سے بھرا ہوتا ہے ۔ اس لئے اسے منشور نہیں ڈھکوسلہ منشور کہنا چاہئے ۔ اس بار کا عام انتخابات وعدوں اور ارادوں کے درمیان کا انتخاب ہے ۔

یہ انتخابات بھروسے اور بدعنوانی کے درمیان کا انتخاب ہے ۔ انہوں نے کہا“یہ انتخابات اپنے ثقافتی ورثے ، روایات پر فخر کرنے کی حفاظت کرنے والوں اور آپ کے لباسوں، آپ کی روایات کا مذاق اڑانے والوں کے درمیان کاانتخاب ہے ۔ ہم صرف ایک وعدہ کر کے اسے دہائیوں تک لٹکائے رکھنے والے لوگ نہیں ہیں، بلکہ آپ کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے پورے خلوص سے کام کرنے والے لوگ ہیں“۔

وزیر اعظم نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان نے 55 سال تک ملک پر راج کیا، لیکن وہ پھر بھی دعوی نہیں کر سکتے کہ انہوں نے ہندوستان کے سارے کام پورے کر ادیئے . انہوں نے کہا“میں یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ میں نے سارے کام کر دیئے ، لیکن میں ہر چیلنجز کو چیلنج کرنے والا اور مشکل سے مشکل کام کرنے والا انسان ہوں”۔یو این آئی

پب جی گیم سے طالب علم کی موت۔ ایک مہینہ میں تین اموات

حیدرآباد:پب جی گیم نے ایک مہینہ کے اندر تلنگانہ ریاست میں تین نوجوانوں کی جان لے لی۔حیدرآباد کے ملکاجگیری ضلع کے وشنوپوری کالونی کے رہنے والے 16 سالہ دسویں جماعت کا طالب علم سامباشیوا نے پب جی گیم کھیلنے پر ماں کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔

بتایا گیا ہے کہ سامباشیوا دسویں کے امتحانات لکھ رہا تھا اور کل اس کا آخری امتحان تھا ۔امتحان کی تیاری کے بجائے پب جی گیم میں مصروف رہنے پر سامباشیوا کو اس کی ماں نے ڈانٹا جس سے دل برداشتہ ہوکر ا س نے خودکشی کر لی۔چند دن قبل 21 مارچ کو تلنگانہ کے ضلع جگتیال کے موضع راجا رام پلی سے تعلق رکھنے والا نوجوان بنڈہ ساگر جنوری کے مہینہ سے مسلسل پب جی گیم کھیل رہا تھا جس کی وجہ سے اس کی گردن کی رگیں اکڑ گئیں۔

تب سے اس کا علاج کروایا جا رہا تھا لیکن فائدہ نہیں ہوا اور اس کی موت ہوگئی۔ اسی طرح 10 مارچ کو سدی پیٹ ضلع کے گجویل میں پب جی گیم نے ایک طالب علم کی جان لے لی تھی۔ موضع پرگنیا پورسے تعلق رکھنے والا ڈگری کا طالب علم 18 سالہ سائی شرن کچھ دنوں سے پب جی گیم کھیل رہا تھا، بیٹے کی اس عادت سے پریشان ماں نے اسے ڈانٹا جس پردل برداشتہ طالب علم نے خودکشی کرلی تھی ۔یو این آئی