جمعہ, ستمبر ۱۲, ۲۰۲۵
19.7 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 10

افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ : طالبان حکومت

مانیٹرنگ ڈیسک 

اتوار اور پیر کی درمیانی شب شمالی افغانستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں  درجنوں افراد ہلاک اور سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ طالبان حکومت نے بین الاقوامی امدادی تنظیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتیں سینکڑوں میں ہو سکتی ہیں.

عالمی میڈیا رپورٹس میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں‘ جبکہ بہت سے افراد زخمی ہیں۔

ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لاشوں کو منتقل کرنے کے ذمہ دار ایک طالبان عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایک گاؤں میں 21 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی صوبے کے کئی اضلاع میں آفٹر شاکس محسوس کیے جا رہے ہیں۔کنڑ صوبے کے ایک اور عہدیدار نے بتایا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تاہم اس مرحلے پر، کوئی بھی صحیح اعداد و شمار فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ متاثرہ علاقے دور دراز ہیں اور ان تک پہنچنا مشکل ہے۔

کچھ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہے جبکہ دیگر علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث رابطہ سڑکیں منقطع ہیں۔

افغانستان

تصویر :طالبان حکومت

افغانستان میں اتنے زلزلے کیوں آتے ہیں؟

افغانستان میں ہر وقت زلزلوں کا خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہ متعدد فالٹ لائنز کے اوپر واقع ہے جہاں انڈین اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں۔

سنہ 2022 میں مشرقی افغانستان میں 5.9 شدت کے زلزلے سے کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک اور دیگر تین ہزار زخمی ہوئے تھے۔ یہ دو دہائیوں کے دوران ملک میں آنے والا سب سے بدترین زلزلہ تھا۔

اگرچہ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت کم تھی، لیکن اس کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی جو زیادہ تباہی کی وجہ بنی۔

اتوار کو آنے والے زلزلے کی گہرائی آٹھ کلومیٹر سے بھی کم تھی جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد کے ہلاک یا زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔ افغانستان میں زلزلے سے نقصانات کی دوسری بڑی وجہ وہاں کی کمزور عمارتیں ہیں۔ یہاں زیادہ تر گھر مٹی کی اینٹوں یا کمزور کنکریٹ سے بنے ہیں جو زلزلے برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

افغانستان میں زلزلے کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ بھی نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

افغانستان زلزلہ

ریاسی ،رام بن میں واقعات پر میر واعظ کا اظہار ِ افسوس

میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ایکس پر کہا کہ آج صبح  ہی افسوسناک خبر  ملی ہے کہ ریاسی کے مہورعلاقے  کے بادر میں ایک لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں ایک کچا مکان اسکی لپیٹ میں  آگیا جس  کی وجہ سے سات خاندان کے افراد بشمول بچے اپنی جانیں گنوا بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ مرحومین کو جنت فردوس عطا فرمائے اور پریشان حال خاندان کو صبر  جمیل عطا کرے اور اس آزمائش کے ان لمحات میںہم  سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

محبوبہ مفتی کا مرکز سے جموں وکشمیر کے لئے فوری مالی امدادی پیکیج کا مطالبہ

سری نگر،: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر میں حالیہ سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے متاثرین کے لئے اسی نوعیت کے مالی امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس نوعیت کا اعلان سال 2014 کے سیلاب کے وقت کیا گیا تھا۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ تاہم اس وقت جموں صوبے کی طرف خصوصی توجہ دی جانی چاہئے جہاں کشمیر کے مقابلے میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کیا۔


انہوں نے کہا: ‘ حالیہ سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ نے جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور جموں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جانیں ضائع ہوئی ہیں، گھر تباہ ہوئے ہیں، بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے اور کئی کنبوں کے پاس کچھ نہیں بچا ہے’۔

محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت سے متاثرین کے لئے مالی امدادی پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ‘ مرکزی حکومت کو فوری طور پر سال 2014 کے سیلاب کی طرح کے مالی امدادی پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے اور اس بار جموں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے جہاں سب زیادہ نقصان ہوا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کے درمیان ایک مربوط کوشش اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ لوگوں کو اس بحران سے باہر نکالیں۔
یو این آئی

ایم بی بی ایس داخلہ گھوٹالہ: کشمیر میں 6 مقامات پر سی بی کے کے چھاپے

سری نگر،: کرائم برانچ کشمیر کے اقتصادی جرائم ونگ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں ایم بی بی ایس کے داخلوں کے فرضی وعدوں سے متعلق ایک گھوٹالے میں ملوث چار افراد کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں چھ مختلف مقامات پر تلاشی لے رہی ہے۔

سی بی کے کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک شکایت وصول ہونے کے بعد، تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا، جس میں انکشاف ہوا کہ میڈیکل داخلوں کو محفوظ بنانے کے جھوٹے بہانے سے بھاری رقم اکٹھی کی گئی تھی تاہم یہ رقم کبھی کسی میڈیکل کالج میں جمع نہیں کروائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں دھوکہ دہی کے الزامات کی تصدیق ہو گئی اور اس کے مطابق دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش سے متعلق جرائم کے لئے چار افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، جو دفعہ 420 اور 120-B آئی پی سی کے تحت قابل سزا ہے۔

ملزموں کی شناخت پیر زادہ عابد ولد پیر زادہ محمد نعیم ساکن بجبہاڑہ حال آزاد بستی نٹی پورہ سری نگر، سید وسیم ولد سید بشیر احمد ساکن کریم آباد پلوامہ حال آزاد بستی نٹی پورہ سری نگر،سید سہیل اعجاز ولد سید اعجاز قادری ساکن تکیہ ماگام کوکرناگ حال مسلم آباد بمقابل این آر کالونی بمنہ سری نگر اور ضیغم خان ولد گلزار خان ساکن بمنہ کے طور کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی نتائج سے معلوا ہوا ہے کہ پیرزادہ عابد یورپ کنسلٹنسی سنٹر کے نام سے ایک تعلیمی کنسلٹنسی کے مالک ہیں جبکہ باقی تین ملزمان سید وسیم، سید سہیل اعجاز اور ضیغم خان اوورسیز کنسلٹنسی کے مالکان ہیں۔

منوج سنہا کا رام بن اور ریاسی میں پیش آنے والے واقعات پر اظہار دکھ

جموں،: جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ریاسی اور رام بن اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ اور بادل پھٹنے کے واقعات سے انسانی جانوں کے زیاں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاسی کے ایک دور افتادہ بھدر گاؤں میں موسلا دھار بارش سے گر آنے والے ایک بھاری بھر کم مٹی کے تودے نے ایک کچے مکان کو اپنی زد میں لے لیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے جبکہ رام بن کے راج گڑھ تحصیل کے ایک گائوں میں بادل پھٹنے سے 3 افراد کی موت جبکہ 2 لاپتہ ہوئے ہیں۔

منوج سنہا نے ان دونوں واقعات پر گہرے رنج کا اظہار کیا۔انہوں نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘ ریاسی اور رام بن اضلاع میں بادل پھٹنے اور بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہونے سے دکھ ہوا’۔

انہوں نے سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت کی۔ان کا کہنا تھا: ‘ اعلیٰ حکام سے بات کی اور صورتحال کا جائزہ لیا، ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے’۔منوج سنہا نے کہا کہ متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

ریاسی لینڈ سلائیڈنگ میں ایک ہی کنبے کے 7 افراد کی ہلاکت

جموں،: جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی کے ایک دور افتادہ بھدر گاؤں میں موسلا دھار بارش سے گر آنے والے ایک بھاری بھر کم مٹی کے تودے نے ایک کچے مکان کو اپنی زد میں لے لیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ریاسی کے مہور علاقے کے بھدر گائوں میں موسلادھار بارش سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس نے ایک کچے مکان کو اپنی زد میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جن میں میاں بیوی اور ان کے پانچ بچے شامل ہیں، مکان کے نیچے دب گئے جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا گیا: ‘ وزیر اعلیٰ نے ریاسی کے بھدر گاؤں میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جس میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کی موت ہو گئی’۔
وزیر اعلیٰ نے مسلسل بارشوں کے پیش نظر لوگوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی۔
انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ ان علاقوں جہاں ایسے واقعات پیش آنے کے خطرات رہتے ہیں کے نزدیک جانے سے گریز کرنے اور سیفٹی ایڈوازئریز پر عمل کرنے کی تاکید کی۔
پوسٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے ضلعی انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ زمین پر موجود رہیں، چوبیس گھنٹے نگرانی کو یقینی بنائیں، خطرے کے شکار علاقوں سے مکینوں کا بروقت انخلاء کریں اور متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف اور ہر ممکن مدد فراہم کریں۔

جموں و کشمیر: رام بن میں بادل پھٹنے سے 4 کی موت، ایک لاپتہ

جموں، 30 اگست:  جموں و کشمیر کے ضلع رام بن کے ایک دور افتادہ گاؤں میں بادل پھٹنے سے چار افراد کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ ایک شخص لاپتہ ہے۔
ضلع مجسٹریٹ رام بن کے ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ رات کو اطلاع ملنے پر، ڈی سی رام بن محمد الیاس خان اور ایس ایس پی ارون گپتا ایس ڈی آر ایف اور کیو آر ٹی کی ٹیم کے ساتھ فوری طور پر جائے موقع پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی سی ذاتی طور پر بچاؤ اور راحت کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔پوسٹ میں کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے اور متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں 3 جانیں ضائع ہوئی ہیں جبکہ 2 تاحال لاپتہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

اس دوران ریسکیو ٹیموں کو ایک اور شہری کی لاش برآمد ہوئی ،اس طرح مرنے والوں کی تعداد چار تک پہنچ گئی جبکہ ایک شخص ہنوز لاپتہ ہے ۔

دریں اثنا مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ کہا کہ انہوں نے اس واقعے کے متعلق ڈی سی رام بن سے بات کی۔

انہوں نے کہا: ‘ابھی ابھی ڈی سی رام بن مسٹر محمد الیاس خان سے بات ہوئی راج گڑھ کے علاقے میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں چار افراد کی موت ہو گئی پانچواں لاپتہ ہے جس کی تلاش جاری ہے،اس دوران کوئی زخمی نہیں ہوا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ بچائو آپریشن جاری ہے اور ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔

جموں و کشمیر: فوج نے دریائے توی پر بیلی پل کی تعمیر شروع کی

جموں: فوج نے جموں میں دریائے توی پر ایک بیلی پل کی تعمیر شروع کر دی ہے جس کا رواں ہفتے کے آغاز میں شدید بارش اور ندی کے بہنے سے ایک حصہ بہہ گیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ منگل کو پیش آیا، جب دریا میں پانی کی سطح بڑھنے سے پل کا کچھ حصہ گر گیا۔
انہوں نے کہا: ‘ پل کا ایک حصہ (جموں میں توی ندی پر چوتھا پل) 26 اگست کو گر گیا۔ ستواری چوک اور ایشیا کراسنگ کے درمیان یک طرفہ ٹریفک کھلا ہے’۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ پل اہم رابطہ بحال کرے گا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے گا۔
دریں اثنا، بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) نے بارش اور سیلاب کے بعد پیر پنجال پہاڑی سلسلے میں سڑک کی صفائی کا کام شروع کیا جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ اور راجوری ضلع میں رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے جموں اور کشمیر کے کئی حصوں کے لیے موسمی الرٹ جاری کیا۔

آئی ایم ڈی نے خطے کے لیے موسم کی وارننگ جاری کی ہے۔ پونچھ، ریاسی، راجوری، کشتواڑ اور ادھم پور اضلاع میں جمعہ کو پیلے رنگ کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

 

سری نگر – جموں قومی شاہراہ چوتھے روز بھی بند

سری نگر،: وادی کشمیر ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر جمعہ کو ٹریفک کی نقل وحمل مسلسل چوتھے دن بھی بند ہے۔

حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ اس قومی شاہراہ پر بحالی کا کام مکمل ہونے تک سفر نہ کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ادھر جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے مغل روڈ اور وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب ایڈوائزری جاری ہے۔

واضح رہے کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں کئی مقامات پرمٹی کے تودے گر آنے کی وجہ سے قومی شاہراہ پر منگل کے روز ٹریفک کی نقل و حمل روک دی گئی تھی۔

ٹریفک حکام نے بتایا کہ جکھانی اور چننی کے درمیان کئی مقامات پر نقصان ہونے کی وجہ سے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل بند ہے۔

انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ اس قومی شاہراہ پر بحالی کا کام مکمل ہونے تک سفر نہ کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

حکام نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے مغل روڈ اور وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب ایڈوائزری جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنتھن روڈ پر صرف چھوٹی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہے۔اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کے بند ہونے سے وادی میں اشیائے ضروریہ بالخصوص خورد و نوش میں یکایک اضافہ ہوجاتا ہے جس سے عام لوگوں کے مشکلات میں مزید بڑھ جاتے ہیں۔

یو این آئی

شوپیاں میں بھیڑ چور گینگ کا پردہ فاش، 51 چوری شدہ بھیڑیں برآمد، دو ملزم گرفتا: پولیس

سری نگر،: ایک فیصلہ کن کارروائی میں، شوپیاں پولیس نے بھیڑوں کی چوری کے دو الگ الگ معاملوں کو حل کرکے دو ملزموں کو گرفتار کیا اور 51 چوری شدہ بھیڑیں برآمد کیں۔

ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شوپیاں پولیس نے ایف آئی آر نمبر 180/2025 کی تحقیقات کے دوران بر وقت کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ افراد پر قابو پا لیا، اور 44 مسروقہ بھیڑیں کامیابی سے برآمد کیں۔

انہوں نے کہا کہ چوری میں ملوث دو ملزموں کو گرفتار کیا گیا جن کی شناخت غلام محمد ڈار ولد غلام قادر ڈار اور محمد یوسف ڈار ولد غلام محمد ڈار ساکنان جوالا پورہ بڈگام کے طور پر ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پولیس نے ایف آئی آر نمبر 183/2025 کی تحقیقات کے دوران مزید 7 بھیڑیں بر آمد کیں۔
انہوں نے کہا کہ گینگ کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں جو کہ مفرور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تفتیش جاری ہے اور مزید اعترافات کی توقع ہے۔