جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
25.6 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 1800

دفعہ 370 ہٹایا گیا تو کشمیر میں کوئی ترنگا نہیں اٹھائے گا:محبوبہ مفتی

یواین آئی

ہندوارہ،/ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹایا گیا تو کشمیر میں کوئی ترنگا نہیں اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کا یہ دفعہ ملک اور جموں وکشمیر کے درمیان ایک پُل ہے، اگر اس پُل کو منہدم کیا گیا تو ریاست میں مین اسٹریم سیاستدان بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ ’ہمیں کیا کرنا ہے‘۔

محبوبہ مفتی منگل کے روز یہاں انتخابی جلسے سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے بی جے پی صدر امت شاہ کے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے سے متعلق حالیہ بیان پر کہا ’امت شاہ صاحب سے میں کہنا چاہتی ہوں ، امت شاہ صاحب آپ غفلت میں ہو۔ آپ سوچتے ہو کہ ہم دفعہ370 کو ختم کریں گے۔ دفعہ 370 ہندوستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے بیچ میں ایک پُل ہے۔ جب آپ اس پُل کو توڑو گے تو محبوبہ مفتی جیسے مین اسٹریم سیاستدانوں جو بھارتی اور جموں وکشمیر کے آئین کی قسمیں کھاتے ہیں، کو سوچنا پڑے گا کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔ ہم نے یہاں ہندوستان کا جھنڈا تھاما ہے۔ اگر آپ نے دفعہ 370 کو ہاتھ لگایا تو یہ جھنڈا ہمارے ہاتھوں نہ ہمارے کندھوں پر رہے گا‘۔

انہوں نے کہا ’یہ میں ان لوگوں کو وارننگ دینا چاہتی ہوں جو اس وقت الیکشن لڑنے نکلے ہیں۔ ان کو الیکشن پاکستان پر بمباری جیسے معاملات پر لڑنا ہے‘۔ دریں اثنا محترمہ مفتی نے جلسے کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کانگریس کی جانب سے جموں وکشمیر سے متعلق مختلف معاملات کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کئے جانے پر کہا ’میں اس کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ بی جے پی کے ساتھ ہماری حکومت کے ایجنڈا آف الائنس میں افسپا کی منسوخی، سویلین علاقوں سے فورسز کا انخلا اور پاکستان و علاحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات جیسے نکات شامل تھے۔ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ کانگریس نے ان معاملات کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کیا ہے‘۔

انہوں نے وادی کشمیر میں این آئی اے اور ای ڈی کی کارروائیوں پر کہا ’وادی میں کریک ڈاﺅن کا سلسلہ جاری ہے، این آئی اے کے ذریعے ہراسانی بھی جاری ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بی جے پی صدر کہتے ہیں کہ ہم جموں وکشمیر کو لیکر سخت فیصلے لے رہے ہیں۔ وہ پورے ملک میں دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم نے جموں وکشمیر میں طاقت کی پالیسی اختیار کی ہے۔ گیلانی صاحب کی املاک کو اٹیچ کرنا ، میرواعظ صاحب کے خلاف این آئی اے کا چھاپہ یہ سب اسی کا حصہ ہے۔ یہ ووٹ لینے کی پالیسی ہے‘۔

دفعہ370عارضی تو الحاق بھی عارضی : ڈاکٹر فاروق عبداللہ

ایشن میل نیوز 
مودی اور امت شاہ کشمیریوں کو ڈرانا اور دھمکانا بند کریں

سرینگر//صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھاجپا صدر امت شاہ اور وزیرا عظم نریندر مودی کو کشمیریوں کو ڈرانا اور دھمکانا بند کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہم نے بہت دھمکیاں دیکھیں ہیں، اگر آپ دفعہ370کو ہٹانا چاہتے ہیں تو ہٹا کے دیکھئے، ہم بھی دیکھیں گے کہ پھر الحاق رہتا ہے کہ نہیں، شائد اللہ نے ہماری نجات اسی میں رکھی ہو۔تم خدا نہیں ہو، نہ کبھی خدا بن سکتے ہو، خدا وہی ایک ہے اور وہی عزت دینے والا اور ذلت دینے والا ہے“۔

ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج گاندربل میں مادر مہربان سٹیڈیم میں چناﺅی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقعے پر جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، ضلع صدر سابق ایم ایل اے شیخ اشفاق جبار اور مشتاق احمد گورو بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم نہ صرف اس ریاست کیلئے بلکہ سارے وطن کیلئے لڑ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ وطن ایک رہے، جو سب کا وطن ہو، مسلمان کا بھی اُتنا ہی وطن ہو جتنا ہندوکا ہو اور سکھ کا بھی اُتنا ہی ہو جتنا عیسائی کا ہو۔ وطن میں کچھ مغرور عناصر کا تکبر بڑھ گیا ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ مودی کے بغیر ہندوستان کو بچانے والا کوئی نہیں، شائد انہیں معلوم نہیں کہ کم قد والے لال بہادر شاستری نے بھی ہندوستان چلایا اور دیویگوڑا نے بھی ہندوستان کو اچھی طرح سنبھالا۔ ایک دن مودی کو بھی جانا ہے، شائد بہت جلد جانا ہوگا تب کیا ہندوستان نہیں چلے گا؟

صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ” ہندوستان میں جو بھی مودی اور امت شاہ سے سوال پوچھتا ہے یہ لوگ اُسے دیش دروہی اور پاکستانی جتلاتے ہیں۔ یہ لوگ ہم کو بھی پاکستانی بولتے ہیں،اگر ہم کو پاکستان جانا ہوتا تو ہم 1947میں چلے جاتے، ہمیں دنیا کوئی طاقت نہیں روک سکتی تھی۔”ہم نے کبھی نہیں کہا ہم پاکستانی ہے، ہاں ہم پاکستان کے ہمدرد ہیںکہ وہ زندہ رہے، خود ہندوستان کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے لاہور میں منارِ پاکستان کے پاس کہا ’میں ہندوستان کا وزیر اعظم میں آپ سے کہتا ہوں ہم پاکستان قبول کرتے ہیں اور ہم مضبوط پاکستان چاہتے ہیں تاکہ ہم دوستی میں رہ سکیں ‘، کرناہ ٹنگڈار میں بھی اٹل بہاری واجپائی نے کہا کہ دوست بلدے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں “۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا والے کہتے ہیں کہ دفعہ370عارضی ہے، اگر آئین کہ یہ دفعہ عارضی ہے تو الحاق بھی عارضی ہے کیونکہ الحاق کی بنیاد رائے شماری تھی جس کو ہندوستان اور پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں تسلیم کیاہے، سیکورٹی کونسل کی قراردادیں آج بھی موجود ہیں، امت شاہ، مودی اور دیگر بھاجپا والوں کو ان کا مطالعہ کرنا چاہئے۔دونوں ممالک نے قراردادوں پر عملدرآمد میں اڑچنیں پیدا کی اور کئی سال اس پر لڑائی چلتی رہی، کبھی ایک ملک نے اعتراض جتلایا تو کبھی دوسرے ملک نے رائے شماری نہیں ہونی دی۔پھر شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو جیل بھیج دیا گیا کیونکہ انہوں نے سر نہیں جھکایا۔مرتے دم تک شیر کشمیر نے نئی دلی کے سامنے سر نہیں جھکایا، 1975میں بھی انہوں نے اُس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے وعدہ لیا تھا کہ آج نئی شروعات ہے لیکن ہمیں واپس 1953کی پوزیشن پر جانا ہے، جس پر حامی بھری گئی تھی۔ اندرا گاندھی کو ارسال کیا گیا وہ خط آج بھی موجود ہے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ”نریندر مودی جن کو جموںوکشمیر کے اپنے وزیر اعظم پر اعتراض ہے کو میں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پی وی نرسمہا راﺅ نے پارلیمنٹ میں تقریر کی اور جموں وکشمیر کے عوام کیساتھ وعدہ کیا تھا کہ آزادی سے کم کچھ بھی دینے کیلئے تیا ہیں اور آسمان حد ہے،ہم نے بھی کبھی آزادی نہیں مانگی ہم نے بھی وہی مانگا جس کے تحت مشروط الحاق ہوا تھا، آج بھی ہم وہی مانگ رہے ہیں۔ نرسمہا راﺅ نے افریقہ کے برکینا فاسو سے اپنی قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ جموں وکشمیر کا اپنا وزیر اعظم ہونا چاہئے اور اپنا صدرِ ریاست ہونا چاہئے“۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ افریقہ سے واپسی کے بعد میں شری نرسمہا راﺅ سے ملا اور کہا کہ معاملہ صرف صدرِ ریاست اور وزیر اعظم کا نہیں، ریاست پر اُن تمام مرکزی قوانین کو منسوخ کرناہوگا جو 1953کے بعد غیر آئینی اور جمہوری طور لاگو کئے گئے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ آپ الیکشن لڑیئے آپ کی اسمبلی جو فیصلہ کریگی ہمیں وہ منظور ہوگا اور ہم نے اسمبلی اٹانومی کی قرارداد پاس کروائی۔“

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اٹانومی کو بھول گئے کیونکہ مرکز نے اسے پھینک دیا، ایسا کچھ نہیں، جب ایک دستاویز بنتا ہے اُس کا کچھ نہیں کیا جاسکتا،ایک نہ ایک دن انہیں اس اٹانومی مسودے کو اپنانا ہی ہوگا تب تک یہاں امن نہیں آگا۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مفتی صاحب آخری دنوں میں مجھ سے ملنے آیا اور انہیں بھاجپا کیساتھ اتحاد کا کافی افسوس تھا اور وہ بہت مایوس تھے، لیکن اُس کی بیٹی نے مفتی کے مرنے کے بعد پھر سے بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا اور یہاں آر ایس ایس کو پیر جمانے کا موقع فراہم کیا۔ موصوفہ کہتی ہیں کہ میں نے بھاجپا کیساتھ اتحاد کرکے زہر پیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ محبوبہ مفتی نے جموںوکشمیر کے عوام کو زہر پلایا۔ جو مصیبت پی ڈی پی والوں نے یہاں لائی اُس کے کیا کیا نتائج ہم کو بھگتنے پڑیں گے اللہ ہی جانتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ آج متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ آج سیدھا سیدھا سوال یہی ہے تشخص کو بچانا ہے یا نہیں بچانا ہے؟ ہندوستان میں مسلمان عزت کیساتھ چل سکتا ہے یا نہیں ؟

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق 182شکایات موصول ہوئیں

جموں/ریاست میں مثالی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے لے اب تک چیف الیکٹورل آفیسر جے اینڈ کے اور ضلع چناﺅ افسروں کو مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق مختلف کوارٹروں سے 182شکایات موصول ہوئیں جن میں آن لائن ایپ سی۔ ویجل کے ذریعے سے موصول ہوئیں 88 شکایات بھی شامل ہیں۔چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق اب تک کل موصول شدہ 182شکایات میں سے 123شکایات کو نمٹایا گیا ہے جبکہ مزید 59 شکایات زیر غور ہے ۔اسی طرح الیکشن کمیشن آف انڈیا کے آن لائن سٹیزن پورٹل سی ۔ ویجل کے ذریعے سے ملی 88شکایات میں سے 61شکایات کو چھوڑ دیا گیا ، 22کو نمٹایا اور 5شکایات زیر غور ہے ۔مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تعلق سے حکام نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 6ایف آئی آر درج کئے ، 24ملازمین کو معطل کردیا ، 36غیر قانونی ہتھیار برآمد کئے علاوہ ازیں 19.68 لاکھ روپے نقدی اور 1887 لیٹر شراب ضبط کئے۔ کمیشن کے آن لائن سیٹزن پورٹل سی۔ ویجل کے ذریعے سے مثالی ضابطہ اخلاق سے متعلق شکایات کے علاوہ اخراجات کی خلاف ورزی مثلاً شراب ، نشیلی ادویات اوررقومات کی تقسیم کاری کے علاوہ رقومات کے بدلے خبریں ، منافرت والی تقریریں ، مفت ٹرانسپورٹیشن ،جعلی خبریں اور دیگر معاملات کے حوالے سے آن لائن شکایات درج کرائی جاتی ہیں۔لوگ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات درج کرانے کے لئے اس ذریعے کا استعمال کر سکتے ہیں اور الیکشن حکام ان شکایات پر پوری کارروائی عمل میں لاتے ہیں۔

چیف الیکٹورل افسر نے صوبائی کمشنروں سے انتخابات کیلئے کی گئی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات طلب کیں

جموں /ریاست کے چیف الیکٹورل افسر شلیندر کمار نے ریاست میں انتخابات کے احسن انعقاد کیلئے کی جا رہی تیاریوں کا تفصیلی جائیزہ لیا ۔ سی ای او نے تینوں صوبائی کمشنروں اور سینئر افسروں کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ میں انتخابات کی تیاریوں اور پولنگ مراکز پر دستیاب رکھی جانے والی سہولیات کا جائیزہ لیا ۔ انہوں نے پہلے اور دوسرے مرحلے میں منعقد ہونے والے انتخابات کی تیاریوں کی تفصیلات بھی طلب کیں ۔ صوبائی کمشنروں نے تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ بیشتر پولنگ مراکز پر پینے کے پانی ، بجلی ، ریمپ، وہیل چئیر اور بیت الخلاو¿ں کے علاوہ رابطہ سہولیات دستیاب رکھی گئی ہیں اور باقی پولنگ مراکز پر یہ سہولیات بروقت قایم کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامات کو حتمی شکل دینے کے عمل پر سینئر افسران نگاہ رکھے ہوئے ہیں ۔ چیف الیکٹورل افسر نے صوبائی کمشنروں پر زور دیا کہ وہ ریاست میں انتخابات کے احسن اور منصفانہ انعقاد کیلئے کی جا رہی تیاریوں کی ذاتی طور نگرانی کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ الیکشن افسروں کے ساتھ قریبی تال میل بنائے رکھیں ۔ انہوں نے بہتر نتایج کیلئے تمام انتظامات مکمل کرنے پر بھی زور دیا ۔ میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری بجلی ہردیش کمار ، کمشنر سیکرٹری سکولی تعلیم سریتہ چوہان ، سیکرٹری سماجی بہبود فاروق احمد لون ، صوبائی کمشنر لداخ سوغات بسواس ، سٹیٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر سمگرہ سکھشا ابھیان اے کے منہاس اور ایڈیشنل سی ای او راکیش کمار بھی موجود تھے جبکہ صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان ، صوبائی کمشنر جموں سنجیو کمار ورما اور سیکرٹری صحت عامہ اجیت کمار ساہو نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی ۔

نریندر مودی ملک کی تاریخ کا مطالعہ کریں:عمر عبداللہ

ایشین میل نیوز

سرینگر/موجودہ انتخابات معمول کے الیکشن نہیں۔ جہاں ترقیاتی کام کاج کی بات ہوگی، روزگار کی بات ہوگی، امن و امان کی بات ہوگی وہیں آج ہماری ریاست کو درپیش سب سے بڑے چیلنج پر خصوصی توجہ دینی کی ضرورت ہے اور اس چیلنج میں سرخ رو ہونے کیلئے ہمیں بی جے پی ، آر ایس ایس اور اُن کے ساتھیوں کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔

ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پٹن میں چناﺅی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، شمالی زون صدر و پارلیمانی اُمیدوار ایڈوکیٹ محمد اکبر لون، سینئر لیڈران شریف الدین شارق، شمی اوبرائے، غلام حسن راہی، ریاض بیدار کے علاوہ کئی لیڈران بھی موجو دتھے۔

عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”ہماری پہنچان، شناخت اور انفرادیت کو مٹانے کی مذموم سازشیں ہورہی ہیں، ایک کے بعد ایک حملے ہورہے ہیں، پہلے ارون جیٹلی نے دفعہ35اے اور دفعہ370کو کمزور جتلایا پھر امت شاہ نے 2020تک ان دفعات کو ختم کرنے کی بات کی اور کل وزیر اعظم کو میری وہ تقریر پسند نہیں آئی(جس میںمیں نے صدرِ ریاست اور وزیر اعظم کی بحالی کی بات کی تھی) اور انہوں نے دوسری پارٹیوں پر حملے کئے اور پوچھا کی کہ کیا آپ بھی یہ مانتے ہو جو نیشنل کانفرنس کہتی ہے“۔ این سی نائب صدر نے وزیر اعظم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ”مودی صاحب ہم نے کچھ نیا نہیں کہا، آپ اس ملک کی تاریخ پڑیئے، کن حالات میں جموںوکشمیر اس ملک کا حصہ بنا، جب الحاق پر دستخط ہوا اُس وقت مہاراجہ ہری سنگھ نے کیا نقشہ کھینچا گیااور اُس وقت ریاست کو کون سے حقوق دیئے گئے، جس وزیر اعظم اور صدرِ ریاست کی میں نے بات کی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ تو ہمارے آئین میں درج ہے، اُس آئین میں جس آئین پر آپ نے وزیر اعظم کا حلف لیا۔اُسی آئین میں درج ہے کہ جموں و کشمیر کا اپنا جھنڈا ہوگا اور اپنا آئین ہوگااور اُسی آئین کے تحت ہمارا اپنا صدرِ ریاست اور وزیر اعظم ہوگا، 1965تک تو یہی حال تھا، ہم کو ن سی نئی بات کررہے ہیں؟

عمر عبداللہ نے کہا کہ ”نیشنل کانفرنس نے بھی کل کی بات آسمان سے نہیں اُتاری، ہم نے 1996میں الیکشن لڑا کیونکہ اُس وقت کے وزیر اعظم نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ہماری اندرونی خودمختاری کی جائیگی، اُس وقت وہی وزیر اعظم تھے جس کی آپ (مودی) تعریفیں کرتے ہو، اُس وقت آندھرا پردیش کے سب سے بڑے لیڈر مانے جانے والے نرسمہا راﺅ وزیر اعظم تھے اور انہوں نے پارلیمنٹ میں وعدہ کیاتھا کہ آزادی سے کم آسمان بھی مانگ لو۔ کیا بی جے پی کے سب سے بڑے لیڈر اٹل بہاری واجپائی نے نہیں کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہمیں انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے دائرے میں ڈھونڈنا ہوگا؟“عمر عبداللہ نے کہا ”میں نے کیا نیا کہا، میں نے وہ کہا جو مجھ سے پہلے لیڈروں نے کہا اور میں نے وہی کہا جس پے ہم قائم و دائم ہیں“۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ہم ان طاقتوں کو یہاں کامیاب نہیں ہونے دیں گے جو ہماری اندرونی خودمختاری ، ہماری شناخت اور پہنچان کو جڑ سے اُکھاڑنے کی کوشش کررہے ہیں،ہم اس کی قطعی اجازت نہیں دیں گے ، چاہے ہم عدالت میں لڑنا پڑے، چاہئے ہمیں پارلیمنٹ میں لڑناپڑے یا پھر ہمیں سڑکوں پر کیوں نہ لڑنا پڑے،یہ ہماری پہچان ہے، ہم مہاراشٹرا یا، یوپی یا بہار نہیں، ہم اڑیسہ یا آندھرا پردیش نہیں ہیں، ہم بنا کسی شرط کے ملک کے ساتھ گل نہیں ملے، ہمارے لیڈروں نے اُس وقت کچھ شرائط رکھیں۔میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ ایک طرف آپ کہتے ہو کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو الحاق پر سوال نہیں اُٹھانا چاہئے لیکن جن شرائط پر الحاق ہوا ہے اُن پر آپ ہی سوال اُٹھاتے ہو، یہ کہاں کا انصاف ہے، کوئی ہمیں سمجھائے“۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس نے قربانیاں دیں ہیں، اس ریاست کا جھنڈا اور ہماری تنظیم کا جھنڈا لال رنگ سے نہیں ہے بلکہ خون کی قربانیاں اس جھنڈے کو لال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہمارے اپنے ہی لوگ اندر اندر سے خصوصی پوزیشن کی جڑیں کاٹنے میں بھاجپا اور آر ایس ایس کی معاونت کررہے ہیں، طرح طرح کے لباس اور روپ بدل کے عوام کے سامنے آتے ہیں،کبھی کہتے ہیں مودی صاحب میرا بڑا بھائی ہے، کبھی کہتے ہیں محبوبہ مفتی میری بہن ہے، حکومت رہنے تک محبوبہ مفتی بہن رہتی ہے حکومت جانے کے بعد تمام بُرائیاں اُس میں نظرآتیں ہیں، رشتے اچانک ختم، منتری بنے کیلئے رشتہ بن جاتا ہے محکمہ چھن جانے کے ساتھ ہی رشتہ بھی ختم ۔یہی لوگ یہاں موجودہ تباہی اور بربادی کی جڑی ہیں“۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگوں کی سیاست بائیکاٹ پر چلتی ہے، ووٹنگ کی شرح کم رہنے سے اُن کو فائدہ ملتا ہے لیکن بعد میں وہ اُن علاقوں کو نہیں پوچھتے جہاں بائیکاٹ ہوتا ہے، اس لئے عوام کو سوچ سمجھ کر فیصلہ لینا چاہئے۔ جلسے سے خطاب کے دوران عمر عبداللہ نیشنل کانفرنس کی حکومت آنے کی صورت میں نے پی ایس اے اور ایس آر او 202کو ہٹانے کے علاوہ 2015کے بعد نوجوانوں کیخلاف دائر کئے گئے کیسوں کا جائزہ لیکر معاف کرنے کا بھی اعلان کیا۔

 نشیلی ادویات اور نئی نسل 

نشہ آور ادویات سے وادی کشمیر میں ایک گھمبیر صورتحال پیدا ہوئی ہے اگرچہ پولیس اس سلسلے میں کافی متحرک نظر آتی ہے اور وہ ایسے نیٹورکوں کو آئے دن بے نقاب کرتی رہتی ہے تاہم حجاب میں رہ کر ان ادویات کا کاروبار آب و تاب کے ساتھ جاری ہے اہل دانش اس سلسلے میں اگرچہ بے حجاب اس بات کا اظہار اپنے قلم سے کرتے رہتے ہیں تاہم مادہ پرستی کے رحجان نے اس اہم اور سنگین مسئلے کو حجاب در حجاب کر رکھا ہے کیونکہ ان ادویات کے فروغ سے وادی کشمیر کی نوجوان نسل زندگی سے مایوس ہوتی جا رہی ہے یہ بات واضح اور عیاں ہے کہ سیاسی اور مذہبی لیڈران کے کانوں تک بھی یہ بات پہنچ جاتی ہے کہ نوجوان نسل کس حد تک ان ادویات کی شکار ہو چکی ہے ۔ مگر پھر بھی وہ لوگ اس پر کان نہیں دھرتے اس سلسلے میں یہ بات کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے کہ قوم کے مستقبل کے معمار کو ایک ادویات سے بے قرار رکھنے کی سعی اور سازش رچائی جا رہی ہے ۔ اس کے پیچھے کون سے محرکات ہےں اور کون سے ہاتھ کار فرما ہیں اس بحث پر کوئی بحث نہیں کرتا ۔ معاشرے کی بگڑتی ہوئی اس صورتحال کے پیش نظر یہی کہا جا سکتا ہے کہ نوجوان نسل کےلئے فلاح و بہبود کا سامان بہم کرنے کے واستے کیا سیاسی لیڈران اور کیا مذہبی لیڈران ان میں سے کوئی بھی اس بات کےلئے تیار ہے کہ نوجوان نسل کی اخلاقی تعلیم پر زور دیا جائے ؟اخلاقیات کے فقدان سے ہی نوجوان نسل نشیلی ادویات کی عادی بن چکی ہے ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس قوم میں اخلاقی تعلیمات کا فقدان ہو وہ قوم کبھی بھی کامیاب و کامران نہیں ہو سکتی ۔ لہٰذا اس سنجیدہ مسئلے پر ارباب اقتدار اور سیاسی و مذہبی لیڈران کو ایک آواز ہو کر اپنی آنے والی نسل کےلئے بچاﺅ کا سامان بہم کرنے کی تگ دو اور کوشش کرنی چاہئے۔ 

ہم سال 2020 تک جموں۔کشمیر میں وزیر اعظم کے عہدے کو بحال کریں گے: شاہ فیصل

سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ اُن کی جماعت جموں کشمیر پیپلز موومنٹ ریاست میں وزیر اعظم کے عہدے کو سال 2020 تک

بحال کرے گی۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے بیان کہ ‘بی جے پی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو سال 2020 تک ہٹائے گی’ کے ردعمل میں شاہ فیصل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘جموں کشمیر پیپلز موومنٹ سال 2020 تک جموں کشمیر میں وزیر اعظم کے عہدے کو بحال کرے گی’۔

بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے گذشتہ روز کہا کہ مودی حکومت جموں کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو سال2020 تک ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان دفعات کے خاتمے کے لئے بی جے پی عوام کے سامنے وعدہ بند ہے۔

قابل ذکر ہے کہ نشینل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز بانڈی پورہ میں ایک چناوی جلسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیش کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انشاء اللہ صدر ریاست اور وزیر اعظم کے عہدوں کو بحال کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے عمر عبداللہ سےاس بیان کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثنا مرکزی وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے بھی عمر عبداللہ کے اس بیان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمر عبداللہ کے اس بیان کا مقصد علاحدگی پسند فضا پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے ہندوستان کی کوئی بھی حکومت ایسی حماقت نہیں کرے گی۔(یواین آئی (

لائوڈ ا کی انہدامی کارروائی ،کئی ڈھانچے مسمار

سرینگر؛؛؛لیکس اینڈ واٹر وئیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (لائوڈا) نےگرین بلیٹ کے حدود میں غیر قانونی تعمیرات کھڑی کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ،جس دوران کئی مقامات پر پانچ ڈاھنچے مسمار کئے گئے ۔

اس ضمن لائوڈ کے انفورس منٹ ونگ کے ترجمان نے ایشین میل کو بتا یا کہ انہدامی کارروائی کے دوران منگل کو جوگی ون امدا کدل،حبک این ایف آ اور ڈل نہرو پارک میں پانچ غیر قانونی طور کھڑی کی گئی ےتجاویزات کو منہدم کردیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی عدالت عالیہ جموں وکشمیر کے احکامات کے تحت عمل میں لائی گئی ،کیونکہ مذکورہ تجاویزات غیر قانونی طور اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی پاداش میں کھڑی کی گئی تھیں ۔

لائوڈ کے ترجمان نے بتایا کہ اس انہدامی کارروائی کے دوران لائوڈا کی انہدامی ٹیموں کو عوامی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پرا ،تاہم انہدامی ٹیمیں کارروائی کرنے میں کامیاب رہیں ۔

ان کا کہناتھا کہ مستقبل قریب میں بھی جھیل ڈل اور گرین بلیٹ میں غیر قانونی تجاویزات کھڑی کرنے والے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

ہندستان کا خلامیں مصنوعی سیارہ تباہ کرنا خطرناک: ناسا کی نکتہ چینی

ناسا نے ہندستان کے سیارچہ شکن اقدام پر نکتہ چینی کرتے ہوئے میزائل سےخلامیں مصنوعی سیارےکی تباہی کو خوفناک واقعہ قرار دیا ۔ ناسا کے سربراہ جم برائڈاسٹین نے کہا ہے اس سے بین اقوامی خلائی اسٹیشن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ اس واقعےکے بعد تباہ سیارے کے ملبے کے بین اقوامی خلائی مرکز سے ٹکرا جانے کا اندیشہ دس دنوں میں بڑھ کر 44 فیصد ہوگیا ہے۔
جم برائڈاسٹین نے کہا کہ ابھی تک بین اقوامی خلائی اسٹیشن محفوظ ہے لیکن ضرورت پڑی تو اسٹیشن کی جگہ بدلنا ہوگی۔


ہندستان ایسی آزمائش کرنے والا چوتھا ملک ہے جس نے 27 مارچ کو قومی خلائی دفاعی تجربے میں اپنے ہی ایک سیٹیلائٹ کو کامیابی سے مار گرایا تھا۔

خصوصی پوزیشن میں تبدیلی نہیں ہوگی:کانگریس

جموں کشمیر بھارت کا نا قابل ِ تنسیخ حصہ ،مذاکرات آگے بڑھنے کاواحد راستہ:راہل گاندھی

سرینگر:: کل ہند کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں فوج وفورسز میں کمی لائی جائیگی جبکہ آر مڈ فورسز اسپیشل پاﺅرس ایکٹ کا از سر نو جائزہ لیا جائیگا ۔کانگریس صدر راہول گاندھی نے منگلوار کو انتخابی منشور جاری کیا ،جس میں ریاستی عوام سے وعدہ کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر بھارت کانا قابل ِ تنسیخ حصہ ہے اور مذاکرات آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ۔

کانگریس کے انتخابی منشور میں بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کے سیاسی معاملے کے حل کےلئے مذاکرات آگے بڑھنے کا واحد ذریعہ ہے ۔انتخابی منشور میں کہا گیا ’جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے عوام کے احساسات وجذبات کو سمجھنے کےلئے مذاکرات واحد راستہ ہے اور اُنکے مسئلے کا عزت کے ساتھ حل تلاش کرنا ہوگا ،ہم اس آگے قدم بڑھائیں گے ‘۔

انتخابی منشور میں بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں نافذ العمل آر مڈ فورسز اسپیشل پاﺅرس ایکٹ اور ڈسٹربڈ ائرا ایکٹ کا از سر نو جائزہ لیا جائیگا ۔سلامی اور انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کےلئے قوانین میں مناسب تبدیلی کی جائیگی ۔

انتخابی منشور میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں مذاکراتی عمل کی بحالی تین مذاکرات کار نامزد کئے جائیں گے ۔کانگریس نے انتخابی منشور میں وعدہ کیا ہے کہ سنجیدہ مذکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کیا جائیگا اور ریاست کے تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت ہوگی ۔کانگریس نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ یہ مذاکرات بغیر کسی شرط وشرائط کے ہونگے ۔

انتخابی منشور میں مزید کہا گیا ہے کہ 26اکتوبر 1947کے بعد بھارت کے ساتھ الحاق کی صورت میں تعمیر وترقی کےلئے کانگریس نے ماضی میں بہت کام کئے جبکہ مستقبل میں جاری رہیں گے۔منشور میں بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر بھارت کا نا قابل تنسیخ حصہ ہے ۔کانگریس کے منشور میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی جموں وکشمیر کی منفرد حیثیت کو تسلیم کرتی ہے اور منفرد حالات میں دفعہ370کے تحت جموں وکشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کو بھی تسلیم کرتی ہے ۔منشور میں بتایا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائیگی اور نہ ہی آئینی پوزیشن تبدیل ہوگی اور نہ اسکی اجازت دی جائیگی ۔