نشیلی ادویات اور نئی نسل 

نشہ آور ادویات سے وادی کشمیر میں ایک گھمبیر صورتحال پیدا ہوئی ہے اگرچہ پولیس اس سلسلے میں کافی متحرک نظر آتی ہے اور وہ ایسے نیٹورکوں کو آئے دن بے نقاب کرتی رہتی ہے تاہم حجاب میں رہ کر ان ادویات کا کاروبار آب و تاب کے ساتھ جاری ہے اہل دانش اس سلسلے میں اگرچہ بے حجاب اس بات کا اظہار اپنے قلم سے کرتے رہتے ہیں تاہم مادہ پرستی کے رحجان نے اس اہم اور سنگین مسئلے کو حجاب در حجاب کر رکھا ہے کیونکہ ان ادویات کے فروغ سے وادی کشمیر کی نوجوان نسل زندگی سے مایوس ہوتی جا رہی ہے یہ بات واضح اور عیاں ہے کہ سیاسی اور مذہبی لیڈران کے کانوں تک بھی یہ بات پہنچ جاتی ہے کہ نوجوان نسل کس حد تک ان ادویات کی شکار ہو چکی ہے ۔ مگر پھر بھی وہ لوگ اس پر کان نہیں دھرتے اس سلسلے میں یہ بات کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے کہ قوم کے مستقبل کے معمار کو ایک ادویات سے بے قرار رکھنے کی سعی اور سازش رچائی جا رہی ہے ۔ اس کے پیچھے کون سے محرکات ہےں اور کون سے ہاتھ کار فرما ہیں اس بحث پر کوئی بحث نہیں کرتا ۔ معاشرے کی بگڑتی ہوئی اس صورتحال کے پیش نظر یہی کہا جا سکتا ہے کہ نوجوان نسل کےلئے فلاح و بہبود کا سامان بہم کرنے کے واستے کیا سیاسی لیڈران اور کیا مذہبی لیڈران ان میں سے کوئی بھی اس بات کےلئے تیار ہے کہ نوجوان نسل کی اخلاقی تعلیم پر زور دیا جائے ؟اخلاقیات کے فقدان سے ہی نوجوان نسل نشیلی ادویات کی عادی بن چکی ہے ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس قوم میں اخلاقی تعلیمات کا فقدان ہو وہ قوم کبھی بھی کامیاب و کامران نہیں ہو سکتی ۔ لہٰذا اس سنجیدہ مسئلے پر ارباب اقتدار اور سیاسی و مذہبی لیڈران کو ایک آواز ہو کر اپنی آنے والی نسل کےلئے بچاﺅ کا سامان بہم کرنے کی تگ دو اور کوشش کرنی چاہئے۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published.