جمعہ, ستمبر ۱۲, ۲۰۲۵
21.7 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 16

نا ساز گار موسمی صورتحال کا شاخسانہ:جموں صوبے میں مسلسل دوسرے روز بھی اسکول بند

جموں،:نا ساز گار موسمی صورتحال کے پیش نظر جموں صوبے میں منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول بند ہیں۔

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں نے اپنے ایک حکم نامے میں کہا کہ ’’خراب موسمی حالات کے پیش نظر یہ حکم دیا جاتا ہے کہ جموں صوبےکے تمام سرکاری اور نجی اسکول 19 اگست 2025 یعنی منگل تک بند رہیں گے‘‘۔
واضح رہے کہ جموں صوبے میں خراب موسمی حالت کے پیش نظر پیر کو بھی تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول احتیاط کے طورپر بند رہے تھے۔

محکمہ موسمیات نے جموں و کشمیر کے لئےگرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے 17 اگست سے 19 اگست تک الرٹ جاری کیا تھا۔

محکمہ نے خبردار کیا ہے کہ اس دوران جموں، ریاسی، اودھم پور، راجوری، پونچھ، سانبہ، کٹھوعہ، ڈوڈہ، کشتواڑ، رام بن اور وادی کشمیر کے کچھ حصے سیلابی ریلوں، زمین کھسکنے اور بادل پھٹنے کے خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔


یو این آئی ایم

جموں و کشمیر: گاندربل میں نو عمر لڑکی کے قتل کے الزام میں بڑی بہن گرفتار

سری نگر،: وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں پولیس نے ایک نوعمر لڑکی کو اپنی چھوٹی بہن کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

واضح رہے کہ گاندربل کے سہ پورہ علاقے میں اتوار کی صبح ایک کمسن بچی کی لاش بر آمد ہوئی تھی جس سے پورے علاقے میں سنسی کا ماحول پیدا گیا تھا اور علاقے کے لوگوں نے اس دل دہلا دینے والے واقعے کے خلاف احتجاج درج کیا تھا۔

پولیس نے اس ضمن میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 103 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا۔

حکام نے بتایا کہ فارنسک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے نمونے بھی اکٹھے کئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ مقتولہ کو قتل سے کچھ دیر قبل آخری بار اپنی بڑی بہن کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔

اس معاملے کی تفتیش سے وابستہ ایک اہلکار نے بتایا: ‘پوچھ گچھ کے دوران بڑی بہن نے جھگڑے کے بعد اپنی چھوٹی بہن کو ڈنڈے سے مارنے کا اعتراف کیا’۔

انہوں نے کہا: ‘ گھر سے نکلتے وقت دونوں بہنوں میں جھگڑا ہوا، اس دوران بڑی بہن نے اپنی چھوٹی بہن پر ڈنڈے سے وار کیا جس سے اس کی موت ہوگئی’۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس کیس کے سلسلے میں ہم نے بڑی بہن کو گرفتار کیا ہے’۔

یو این آئی

کشتواڑ سانحہ: بچاؤ اور امدادی آپریشن مسلسل چھٹے روز بھی جاری،مرنے والوں کی تعداد 67 تک پہنچ گئی

کشتواڑ،:جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے بادل پھٹنے سے متاثرہ گاؤں چسوتی میں منگل کو چھٹے روز بھی لاپتہ افراد کی تلاش اور متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے بچاؤ اور امدادی آپریشن وسیع پیمانے پر جاری ہے۔

حکام نے بتایا کہ فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس اور مقامی انتظامیہ تمام تر وسائل کو بروئے کار لاکر بچائو اور امدادی آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں کئی مقامات پر کام کر رہی ہیں اور بادل پھٹنے کی جگہ کے قریب بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ خصوصی آل ٹیرین گاڑیاں (اے ٹی وی) ان مقامات تک رسائی کے لیے تعینات کی گئی ہیں جہاں لوگوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خیال ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں گشت کرنا مشکل ہے، اور اے ٹی ویز کا استعمال ایسے مقامات پر آپریشن کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے جہاں پر باقاعدہ ریسکیو آلات نہیں پہنچ سکتے ہیں۔

ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کرنے کے لیے فوج اور ریسکیو ٹیمیں نے دھماکہ خیز مواد استعمال کر رہی ہیں تاکہ ملبے میں حائل بڑے پتھروں کو ہٹا دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن میں ڈاگ اسکاڈ اور ارتھ رموورز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔فوج نے ریکارڈ وقت میں چسوتی نالہ پر ایک بیلی پل تعمیر کیا ہے جس سے اہم رابطہ بحال ہوا ہے۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے اس کارنامے پر فوج کی مثالی ہمت و لگن کو سلام کرتے ہوئے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘فوج نے ریکارڈ وقت میں بادل پھٹنے کی جگہ کے قریب چسوتی نالہ پر ایک بیلی پل تعمیر کیا ہے جس سے اہم رابطہ بحال ہوا ہے’انہوں نے کہا: ‘میں فوج کی بے مثال ہمت، عزم اور قوم کی خدمت کو سلام پیش کرتا ہوں’۔

واضح رہے کہ کشتواڑ کے اس دورافتادہ اور مچیل مندر کی طرف جانے والے آخری موٹر یبل گاؤں چسوتی میں 14 اگست کی دوپہر کو بادل پھٹنے اور اس کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن فلیش فلڈ نے ہولناک تباہی مچا دی تھی۔

اس قدرتی آفت میں اب تک مہلوکین کی تعداد 67 تک پہنچ گئی ہے اور 167 افراد کو زندہ بچایا گیا ہے جبکہ تازہ فہرست کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد گھٹ کر 40 رہ گئی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اعلان کیا ہے کہ اگلے آٹھ دنوں تک دس سینیئر آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کو دو دو دن کے لئے چسوتی میں تعینات کیا جائے گا تاکہ ریسکیو اور ریلیف کاموں کی براہِ راست نگرانی کی جا سکے۔ اس ضمن میں حکومت نے باقاعدہ حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔

ای او ڈبلیو نے اراضی دھوکہ دہی معاملے میں مقدمہ درج کیا

سری نگر،:کرائم برانچ کشمیر کی اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) نے زمین کی دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش کے ایک معاملے میں ایک پٹواری سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ونگ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ یہ مقدمہ ایک تحریری شکایت کے بعد درج کیا گیا جس میں شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ خورشید احمد بٹ، جو ایک پٹواری ہے، کی سربراہی میں ملزموں نے دھوکہ دہی سے زمین کا مالک ظاہر کیا اور موضع نونر، گاندربل میں 7 کنال اور 2 مرلہ زمین کی فروخت کا معاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ زمین کو دھوکہ دہی سے ملزموں کی ملکیت کے طور پر پیش کیا گیا جبکہ بعد میں پتہ چلا کہ یہ ایک مہاجر کشمیری پنڈت کی ملکیت ہے اور کسی تیسرے فریق کے پاس پاور آف اٹارنی کے تحت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ شکایت کنندہ دھوکہ دہی کا پتہ لگنے سے پہلے ہی کل 2.76 کروڑ روپیوں میں سے 1.19 کروڑ روپیے ادا کرچکا تھا۔


بیان میں کہا گیا کہ ‘ابتدائی تحقیقات میں ایک مجرمانہ سازش کا انکشاف ہوا ہے جس میں جعلی دستاویزات، نقالی، اور جان بوجھ کر دھوکہ دینا شامل ہے، اس طرح انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 420، 468، 471، اور 120-بی کے تحت قابل سزا جرم ثابت ہوا ہے’۔

ملزموں کی شناخت خورشید احمد بٹ (پٹواری) ولد غلام نبی بٹ ساکن فتح پورہ گاندربل، غلام نبی بٹ ولد غلام رسول بٹ ساکن فتح پورہ گاندربل،عبدالرشید پرے ولد عبد الغنی پرے ساکن پاندچھ گاندربل اور سجاد احمد پرے ولد عبدالرشید پرے ساکن پاندچھ گاندربل کے طور پر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے اور پولیس اسٹیشن، اقتصادی جرائم ونگ (کرائم برانچ کشمیر) میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔

 

ناساز گار موسمی حالات کے باعث مغل روڈ بند

سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر کئی مقامات پر چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل روک دی گئی ہے۔مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم ٹھیک ہونے اور روڈ صاف ہونے تک اس پر سفر کرنے سے گریز کریں۔

ٹریفک حکام نے بتایا کہ کئی مقامات پر چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے مغل روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل بند کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے مغل روڈ پر موسلا دھار بارشیں ہو رہی ہیں اور تمام طرح کی گاڑیوں کی نقل و حمل کو روک دیا گیا ہے۔

مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم ٹھیک ہونے اور روڈ صاف ہونے تک اس پر سفر کرنے سے گریز کریں۔حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ روڈ کے متعلق اپ ڈیٹ حاصل کرنے کے لئے ٹریفک پولیس ٹویٹر ہینڈل، ٹریفک کنٹرول روم جموں اور ٹریفک کنٹرول روم سری نگر کی طرف رجوع کریں۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے جموں وکشمیر میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوراب بھاری بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

ڈوڈہ میں وی ڈی جی کو زد کوب کرنے کے الزام میں پولیس کانسٹیبل معطل

جموں: جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں ایک پولیس کانسٹبل کو مبینہ طور پر ایک ولیج ڈیفنس گارڈ (وی ڈی جی) کو زد وکوب کرنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔

ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس پوسٹ پریم نگر کے محمد ضیاء کے مبینہ بدانتظامی، خاص طور پر ولیج ڈیفنس گروپ (وی ڈی جی) کے ایک رکن کی مبینہ پٹائی، کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈہ ڈہ سندیپ نے فوری اور سخت کارروائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد ضیا کو فوی طور معطل کر دیا گیا ہے اور ضلع پولیس لائنز (ڈی پی ایل) بھیج دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں ایک محکمانہ انکوائری کا حکم دیا گیا ہے،اور ایک سینئر افسر کو انکوائری افسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے تاکہ واقعے کی جامع تحقیقات کی جا سکیں۔

موصوف ترجمان نے بتایا کہ موصوف افسر کو انکوائری رپورٹ کو دو ہفتوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا: ‘ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ یہ معاملہ ضلعی پولیس کے زیر غور ہے، اور جو بھی فرد غلط کام میں ملوث پایا گیا اس کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا’۔

 

نامموافق موسم کے باوجود جموں و کشمیر میں سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں: حکام

سرینگر، 18 اگست: حکام نے پیر کے روز کہا کہ دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی سطح پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، اور فی الحال وادی میں کسی بھی فوری سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے کشمیر نیوز آبزرور (کے این او) کو بتایا کہ اس وقت جموں و کشمیر میں سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور پانی کی سطح خطرے کے نشان سے کافی نیچے ہے۔

تازہ ترین  سطح آب کے مطابق، دریائے جہلم کی سطح درج ذیل ہے:

  • سنگم (21 فٹ / 25 فٹ) = 1.89 فٹ

  • پانپور (4.5 میٹر / 5.0 میٹر) = (-) 0.59 میٹر

  • رام منشی باغ (18 فٹ / 21 فٹ) = 4.47 فٹ

  • عشم (14.0 فٹ / 16.5 فٹ) = 3.69 فٹ

معاون ندیوں کی سطح درج ذیل ہے:

  • ویشو نالہ، کھڈونی (7.75 / 8.50) = 2.44 میٹر

  • رمبی آرا نالہ، واچی (5.4 / 5.7) = (-) 0.36 میٹر

  • لدر نالہ، بٹکوٹ (1.5 / 1.65) = 0.17 میٹر

  • دودھ گنگا نالہ، برزلہ (3.65 / 3.8) = 0.60 میٹر

  • سند نالہ، دودرہامہ (3.65 / 3.9) = 0.75 میٹر

ادھر، آزاد موسمیاتی ماہر فیضان عارف کینگ نے بھی جموں و کشمیر میں کسی بڑے سیلاب کے امکان کو رد کر دیا۔

انہوں نے  بتایا، "نہ کشمیر اور نہ ہی جموں کے کسی علاقے میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ مجموعی بارش درمیانی درجے کی رہے گی، تاہم بعض مقامات پر شدید بارش ہو سکتی ہے جو اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) کا باعث بن سکتی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت شمالی پاکستان میں بادل بن رہے ہیں، جہاں زیادہ بارش متوقع ہے، البتہ جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں بھی شدید بارش کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا، "بانڈی پورہ، گاندربل اور سرینگر کے علاقوں میں کل صبح تک شدید بارش ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، اگرچہ شدید بارش یا اچانک سیلاب کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ صورتحال بہت ہی مقامی نوعیت کی ہو گی۔”

(کے این او)

جموں وکشمیر میں بارشوں کا تازہ سلسلہ

سرینگر:جموں وکشمیر میں محکمہ موسمیات کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق بارشوں کا ایک نیا شدید سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جو کہ پورے خطے کے لیے ایک سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔ پیر کی صبح سے جاری بارشوں نے وادی اور جموں کو آپس میں ملانے والی اہم شاہراہ بند کر دی ہے، جس سے نقل و حمل شدید متاثر ہوئی ہے۔ اس دوران کئی علاقوں میں پتھر کھسکنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن سے انسانی جانوں اور مالی نقصانات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

خصوصاً کشتواڑ اور کٹھوعہ میں حالیہ بادل پھٹنے کے باعث درجنوں افراد ہلاک اور اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، جس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ موسمی حالات انتہائی نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے اگلے چند دنوں کے دوران بھاری بارشوں، تیز ہواؤں، سیلابی ریلے، لینڈ سلائیڈنگ، اور پتھر کھسکنے کے شدید خطرات کی نشاندہی کی ہے۔

محکمہ موسمیات نے عوام پر سختی سے زور دیا ہے کہ وہ ندی نالوں، دریاؤں، اور کمزور تعمیراتی ڈھانچوں سے ہر صورت دور رہیں۔ مسافروں، سیاحوں، اور مقامی رہائشیوں کو بھی انتہائی محتاط رہنے اور موسمی صورتحال کے مطابق سفر کے منصوبے بنانے کی سخت ہدایت دی گئی ہے۔ حکام کو بھی الرٹ رہ کر فوری طور پر ہنگامی انتظامات کو یقینی بنانے کا کہا گیا ہے تاکہ ممکنہ حادثات سے بچا جا سکے۔

جموں صوبے میں شدید بارشوں اور خراب موسمی حالات کے باعث 18 اگست کو تمام سرکاری اور نجی اسکول بند رہیں گے، تاکہ طلبہ کی جان و مال کو محفوظ رکھا جا سکے۔

محکمہ موسمیات کی تفصیلی پیش گوئی:

  • 18 تا 19 اگست: جموں، راجوری، پونچھ، کٹھوعہ، سامبا اور کشمیر کے مختلف اضلاع میں شدید بارشیں اور گرج چمک کے ساتھ موسمی آفات کا خطرہ۔

  • 20 تا 22 اگست: موسم میں عارضی بہتری، تاہم رات کے وقت کچھ علاقوں میں تیز بارشوں کا امکان۔

  • 23 تا 25 اگست: بارشوں کا ایک اور شدید سلسلہ، کئی علاقوں میں سیلابی ریلے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات برقرار۔

اہم انتباہ:
محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ اگلے چند دنوں میں بادل پھٹنے، سیلابی ریلے، لینڈ سلائیڈنگ، پتھر کھسکنے اور دیگر قدرتی آفات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں اور محفوظ علاقوں میں رہیں، خطرناک علاقوں کا رخ نہ کریں اور حکومتی ایڈوائزریز کو سنجیدگی سے لیں۔

راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل برقرار، کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی

نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ خصوصی جامع نظر ثانی عمل کے معاملے پر راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل ختم نہیں ہو سکا اور اپنے مطالبے پر ڈٹے اپوزیشن ارکان نے پیر کو بھی ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

مانسون سیشن کے آخری چار ہفتے کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے وقفہ صفر کی کارروائی ایک دن بھی ہموار طریقے سے نہیں چل سکی ہے۔ ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے معاملے پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں مسلسل خلل پڑا ہے اور بل کی منظوری سمیت تمام قانون سازی کا کام ہنگامہ آرائی کے دوران کیا گیا۔ جہاں اپوزیشن ووٹر لسٹ کے معاملے پر بحث کرانے کے مطالبے پر بضد ہے، وہیں حکمران جماعت آئینی انتظامات کا حوالہ دیتے ہوئے بحث کے لئےتیار نہیں ہے۔

صبح ایوان میں قانون سازی کے دستاویزات میز رکھنے جانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ انہیں چار مختلف موضوعات پر بحث کے لیے قاعدہ 267 کے تحت تحریک التواء کے 19 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ یہ تمام نوٹس ضوابط کے مطابق نہیں ہیں اس لیے انہیں قبول نہیں کیا گیا۔

یہ کہتے ہی اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھے اور تیز آواز میں بولتے ہوئے چیئر کی جانب بڑھے۔ وقفہ صفر شروع کرتے ہوئے، مسٹر ہری ونش نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے دنیش شرما سے کہا کہ وہ اپنا موضوع پیش کریں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی تیز کردی۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ یہ وقفہ صفر ہے، یہ ارکان کا وقت ہے، ایوان کو چلنے دیں۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ وہ اپنی نشستوں پر چلے جائیں۔ لیکن اس بات کا کوئی اثر نہیں ہواتو ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔

صبح کارروائی شروع کرنے سے پہلے ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کے سابق رکن ایل گنیشن کے انتقال کے بارے میں اراکین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر گنیشن کا انتقال 15 اگست کو ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 80 سالہ ایل گنیشن نے سال 2016 میں مدھیہ پردیش کی نمائندگی کی، وہ ناگالینڈ کے گورنر بھی رہے۔ ان کے انتقال سے ملک ایک قابل رکن پارلیمنٹ اور منتظم سے محروم ہو گیا ہے۔ اراکین نے آنجہانی کے اعزاز میں خاموشی بھی اختیار کی۔

جموں و کشمیر حکومت نے بادل پھٹنے کے واقعات کے پیشِ نظر اسکولوں کے لیے معیاری عملی طریقہ کار (SOPs) جاری کر دیے

سرینگر،: حالیہ بادل پھٹنے کے واقعات کے تناظر میں، حکومتِ جموں و کشمیر نے تمام چیف ایجوکیشن افسران اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ خراب موسمی حالات کے دوران طلبہ اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے معیاری عملی طریقہ کار پر سختی سے عمل درآمد کریں۔

ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن، کشمیر کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں ان اقدامات پر زور دیا گیا ہے، خصوصاً ان اسکولوں کے لیے جو اُن علاقوں میں واقع ہیں جو شدید بارش، اچانک سیلاب اور بادل پھٹنے جیسے قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار ہیں۔ تمام عملے کو حفاظتی تدابیر سے متعلق باقاعدہ تربیت یافتہ اور چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ایسے تعلیمی ادارے جو دریاؤں، ندی نالوں یا جھیلوں کے قریب واقع ہیں، ان کے لیے ایڈوائزری میں لازم قرار دیا گیا ہے کہ:

  • پانی کی سطح اور موسمی پیش گوئیوں پر مسلسل نظر رکھی جائے،

  • محفوظ مقامات کے ساتھ واضح اور مؤثر انخلا کا منصوبہ تیار کیا جائے،

  • مقامی انتظامیہ اور آفات سے نمٹنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل رابطہ برقرار رکھا جائے۔

حکومتی ہدایات میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ طلبہ کی جانوں کا تحفظ ہر تعلیمی ادارے کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، اور اس ضمن میں ادارہ جاتی سربراہان اور عملے کا مکمل تعاون ناگزیر ہے۔ کسی بھی قسم کی کوتاہی یا ہدایات سے انحراف کو سنگین غفلت تصور کیا جائے گا، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی مکمل ذمہ داری متعلقہ سربراہِ ادارہ پر عائد ہوگی۔