جمعرات, ستمبر ۱۱, ۲۰۲۵
17 C
Srinagar
ہوم بلاگ صفحہ 3

نئے نائب صدر کا فیصلہ پارلیمنٹ کے 781 ارکان کے ہاتھ میں ،ووٹنگ آج

نئی دہلی،: ملک کے نئے نائب صدر کا انتخاب اُس انتخابی کالج کے موجودہ 781 ارکان کریں گے جو اس عہدے کے لئے منگل کو ہونے والی ووٹنگ میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن اور انڈیا اتحاد کے امیدوار جسٹس بی سدرشن ریڈی کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔

آئین کی دفعہ 66(1) کے مطابق،ہندوستان کے نائب صدر کا انتخاب ایک انتخابی کالج کے ذریعہ کیا جاتا ہے، جس میں راجیہ سبھا کے منتخب ارکان، نامزد ارکان اور لوک سبھا کے منتخب ارکان شامل ہوتے ہیں۔

صدر جمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ کے انتخاب کا قانون، 1952 کی دفعہ 4 کی ذیلی دفعات (4) اور (1) کے تحت، انتخابی کمیشن نے 7 اگست کو نوٹیفکیشن جاری کی تھی۔

لوک سبھا میں کل ارکان کی تعداد 543 ہے، لیکن اس وقت ایک نشست خالی ہونے کی وجہ سے 542 ارکان انتخابی کالج میں شامل ہیں۔ راجیہ سبھا میں کل ارکان کی تعداد 245 ہے، لیکن وہاں چھ نشستیں خالی ہیں اور وہاں سے 239 ارکان ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

اس طرح نائب صدر کے 17ویں انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے اہل ارکان کی کل موجودہ تعداد 781 ہے اور کسی بھی امیدوار کو جیتنے کے لیے کم از کم 391 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔

جاری

معراج ملک کی گرفتاری کا معاملہ:ضلع مجسٹریٹ نے اسمبلی اسپیکر کو پیشیگی جانکاری فراہم کی تھی

سری نگر،: ضلع مجسٹریٹ  نے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کو آگاہ کیا کہ ضلع ڈوڈہ کے رکن اسمبلی معراج ملک کو سخت گیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ، ہرویندر سنگھ نے اسپیکر کو باضابطہ اطلاع دی ہے جس کی ایک کاپی یو این آئی کے پاس موجود ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ڈوڈہ-52 اسمبلی حلقے کی نمائندگی کرنے والے ملک کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کی دفعات کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی ان سرگرمیوں کی بنیاد پر کی گئی جو ’عوامی نظم و نسق کے قیام کے لیے نقصان دہ‘ قرار دی گئی ہیں۔ دستاویز کے مطابق متعلقہ مواد، رپورٹس اور حالات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ معراج ملک کی سرگرمیاں ڈوڈہ ضلع کے امن و امان کے لئے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
حکومت نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ ’پی ایس اے‘ کے تحت ملک کی گرفتاری عوامی نظم قائم رکھنے اور خطے میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے مفاد میں ناگزیر سمجھی گئی۔
یہ پہلا موقع ہے جب ایک برسرِاقتدار رکن اسمبلی کو جموں و کشمیر میں پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، جس کے بعد یہ معاملہ سیاسی و عوامی سطح پر بڑی بحث کا موضوع بن گیا ہے۔

عوامی حقوق کی آواز دبانا کھلی تاناشاہی ہے، معراج ملک کی گرفتاری پر عام آدمی پارٹی کا الزام

سری نگر،: جموں و کشمیر کی سیاست میں اُس وقت نئی ہلچل مچ گئی جب عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے واحد رکن اسمبلی معراج ملک کو پولیس نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا۔

عام آدمی پارٹی نے اپنے آفیشل ایکس اکاونٹ پر لکھا:’عوامی حقوق کی آواز کو دبانے کی یہ کارروائی کھلی تاناشاہی کی عکاسی کرتی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ عوامی نمائندے کو صرف اس لیے پابندِ سلاسل کیا گیا کیونکہ وہ عوامی صحت کے لیے سہولیات کا مطالبہ کر رہے تھے۔‘

سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ گرفتاری جموں و کشمیر کی سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر سکتی ہے، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب عام آدمی پارٹی کے کسی رکن اسمبلی کو اس انداز میں حراست میں لیا گیا ہے۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس گرفتاری کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم شروع کرے گی۔

 

حضرت بل تنازعہ: محبوبہ مفتی کا وقف بورڈ چیئرپرسن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

سری نگر،: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا ہے کہ جموں و کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، جس پر فوری طور پر ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے۔

محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ پی ڈی پی کو نگین پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کیا گیا، جس کے بعد اب وہ حضرت بل پولیس اسٹیشن سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے جموں و کشمیر پولیس سے اپیل کی کہ اس سنگین معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے فوری کارروائی کی جائے، کیونکہ یہ واقعہ جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور عوام کو بھڑکانے کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں حضرت بل درگاہ میں نصب ایک تختی پر قومی نشان اشوک چکر کی موجودگی پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ اس معاملے پر سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں کچھ افراد کو تختی کو نقصان پہنچاتے دیکھا گیا۔ واقعے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور مذہبی حلقوں نے الگ الگ ردعمل ظاہر کیا ہے۔

 

وادی کشمیر میں گراں بازاری، مرغ اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر

سری نگر،: وادی کشمیر میں گراں بازاری اور مہنگائی نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کا جینا از بس مشکل ہو کر رہ گیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سری نگر۔جموں قومی شاہراہ کی مسلسل بندش کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرغ کا فی کلو ریٹ دو سو روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اس صورتحال نے خاص طور پر غریب اور متوسط طبقے کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پالک جو عام حالات میں 30 روپے فی کلو دستیاب تھی، اب 70 روپے سے اوپر بیچی جا رہی ہے۔ ساگ اور مٹر کی قیمتوں میں بھی دوگنا اضافہ درج کیا گیا ہے، جبکہ دالیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔
لال بازار کے ایک شہری ریاض احمد میر نے یو این آئی کو بتایا: ‘ہم روزانہ کی بنیاد پر سبزیاں خریدنے جاتے ہیں لیکن اب حالات یہ ہیں کہ پانچ سو روپے میں اتنی سبزی بھی نہیں آتی جو چار افراد کے گھر کے لیے ایک دن کافی ہو۔ ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں’۔
حول کے ایک رہائشی ذوالفقارعلی نے کہا: ‘مرغ فی کلو دو سو روپے میں مل رہا ہے، جبکہ دو ہفتہ پہلے یہی مرغ 110 روپے فی کلو فروخت ہورہا تھا۔ یہ سیدھی سیدھی لوٹ ہے اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں صرف نام کی ہیں’۔
عوامی حلقے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں پوری طرح ناکام ہو گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بازاروں میں نہ کوئی چیکنگ ٹیم دکھائی دیتی ہے نہ ہی گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے۔ اس کا خمیازہ سیدھا عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب، وادی کے کئی علاقوں میں حالیہ سیلابی صورتحال نے کاروبار کو مزید مفلوج کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں، اور اب مہنگائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے۔
ادھر شہریوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر گراں فروشوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے اور مارکیٹ چیکنگ کو یقینی بنائے تاکہ قیمتوں کو اعتدال پر لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو آنے والے دنوں میں وادی میں غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر کی 90 فیصد رسد جموں سے آنے والی شاہراہ پر منحصر ہے۔ جب بھی شاہراہ بند ہوتی ہے تو سب سے پہلے اس کا اثر ضروری اشیاء کی قلت اور قیمتوں کے بے قابو ہونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
عوامی حلقے مسلسل اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ سرکار یا تو متبادل راستے بحال کرے یا پھر اشیائے ضروریہ کی ترسیل کے لیے خصوصی انتظامات کرے تاکہ غریب اور متوسط طبقے کو اس گران بازاری کے عذاب سے نجات مل سکے۔

سرکاری تعطیل ہو یا نہ ہو ہم شیخ محمد عبداللہ کی برسی مناتے رہیں گے: ناصر اسلم

سری نگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مشیر ناصر اسلم کا کہنا ہے کہ چاہئے حکومت سرکاری تعطیل رکھے یا نہ رکھے لیکن ہم شیخ محمد عبداللہ کی برسی ہر سال مناتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ شیخ صاحب کی جموں وکشمیر کے لئے قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سینئر قائدین اور کارکنوں کے ساتھ پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کی 43 ویں برسی کے موقع پر پیر کی صبح ان کے مزار واقع نسیم باغ میں حآضری دی اور اس دوران جموں و کشمیر کے عوام کے لئے ان کی خدمات کو یاد کیا گیا۔


اس موقع پر ناصر اسلم نے میڈیا کو بتایا: ‘ہم آج اپنے لیڈر شیخ محمد عبداللہ کو یاد کر رہے ہیں قوم کے تئیں ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا: ‘ جموں و کشمیر کے لوگوں کا وجود شیر کشمیر کے وژن اور جدوجہد کی وجہ سے ہے’۔
موصوف مشیر نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ تنظیم کے طور پر بھی اور ذاتی طور پر بھی ان کو عقیدت کے پھول نچھاور کریں۔
انہوں نے کہا: ‘ہماری ذمہ داری ہے کہ ان تمام بزرگوں کو یاد کریں جنہوں نے ہمارے لئے قربانیاں دی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا: ‘حکومت شیخ محمد عبداللہ کی برسی پر سرکاری تعطیل ہو یا نہ ہو لیکن ہم ان کو لگاتار یاد کرتے رہیں گے’۔

ناصر اسلم نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس ایک تحریک ہے جس کو اقتدار کے حصول یا کرسی حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: ‘ہماری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم لوگوں کی خدمت کرنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں’۔

سیلاب کے سبب چالیس اسکول ابھی بھی بند :سکینہ یتو

سری نگر،: وزیر صحت و تعلیم سکینہ یتو کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ابھی بھی 40 اسکول بند ہیں۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا ہے کہ وادی میں باقی اسکول آج کھل گئے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں سیلاب کی وجہ سے حکام نے بنا بر احتیاط اسکولوں کو بند کر دیا تھا اور آج یعنی 8 ستمبر کو وادی میں 40 اسکولوں کو چھوڑ کر باقی اسکولوں میں درس و تدریس کا کام باقاعدہ بحال ہوا۔
سکینہ یتو نے اس ضمن میں پیر کو یہاں میڈیا کو بتایا: ‘ 40 سکول ابھی بھی بند ہیں،ان میں سیلاب کا پانی آیا تھا، اور کچھ اسکولوں میں سیلاب متاثرین کو رکھا گیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ جب تک صورتحال ٹھیک نہیں ہوگی اور ان اسکولوں کو صاف نہیں کیا جائے گا تب تک ان کو بند ہی رکھا جائے گا تاہم ان کو جلد سے جلد کھولنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔
موصوف وزیر نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ بچوں کی صحت اور تعلیم متاثر نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں باقی اسکولوں میں آج کام کاج بحال ہوا۔
دریں اثنا وادی کے باقی علاقوں میں پیر کی صبح کئی روز کے بعد اسکول دوبارہ کھل گئے اور صبح سویرے ہی ہلکی بارشوں کے بیچ بچوں کو گاڑیوں یا پیدل اپنے اپنے اسکولوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

 

جموں میں بین الاقوامی سرحد پر ایک پاکستانی در انداز گرفتار

جموں،: بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے مستعدد اور الرٹ اہلکاروں نے یہاں آر ایس پورہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے نزدیک ایک پاکستانی درانداز کو گرفتار کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ بی ایس ایف جوانوں نے اتوار کی شام آر ایس پورہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد کے نزدیک ایک پاکستانی در انداز کو گرفتار کیا جب وہ سرحد پار کرکے اس طرف آنے کی کوشش کر رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی تحویل سے کوئی قابل اعتراض چیز بر آمد نہیں ہوئی ہے اور اس کو مزید پوچھ تاچھ کے لئے پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

قومی نشان کے غلط استعمال پر کارروائی ہونی چاہئے: تنویر صادق

سری نگر،: نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ اور رکن اسمبلی تنویر صادق کا کہنا ہے کہ حضرت بل درگاہ میں قومی نشان پر ہونے والا تشدد مذہبی جذبات کی خلاف ورزی کا ایک بے ساختہ ردعمل تھا۔

انہوں نے وقف بورڈ کی وائس چیرپرسن سمیت دیگر ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بورڈ کی طرف سے الاٹمنٹ اور ٹینڈرز میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے ہاؤس کمیٹی کی تشکیل پر بھی زور دیا۔
موصوف ترجمان نے پیر کو یہاں حضرتبل واقعے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘جو وہاں تشدد ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے لیکن وہ مذہبی جذبات کی خلاف ورزی کا ایک بے ساختہ ردعمل تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی نشان کا غلط استعمال سنگین خلاف ورزی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
تنویر صادق نے کہا: ‘ پہلا قدم وائس چیئرپرسن کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، پہلے وی سی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اور باقی ایف آئی آر، میرے خیال میں، بہتر تھا کہ ان سے بات کی جائے، انھیں پیار سے بلایا جائے… انھیں ڈرانا اور ان پر پی ایس اے لگانے کا بات کی بات کرنا، یہ غلط ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘اگر پولیس نے کارروائی نہیں کی تو ہم باقاعدہ شکایت درج کریں گے کیونکہ قومی نشان کا غلط استعمال ہوا ہے’۔
انہوں نے اسمبلی کی ہاؤس کمیٹی سے مزید مطالبہ کیا کہ وہ بغیر مناسب طریقہ کار کے دیے گئے الاٹمنٹ اور ٹینڈرز میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہم ہاؤس کمیٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں جلد از جلد ورک بورڈ میں لگائے گئے تمام الزامات کو ختم کرنا ہوگا، وہ الاٹمنٹ جو ہمارے لوگوں کے خلاف بغیر کسی ای ٹینڈر کے کی گئی ہے اور تمام ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے’۔

 

اودھم پور سے آگے سڑک رابطے کی عدم موجودگی میں ضروری سامان لے جانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں: ڈاکٹر جیتندر سنگھ

جموں: مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندرا سنگھ کا کہنا ہے کہ ادھم پور سے آگے سڑک کے رابطے کی عدم موجودگی میں ضروری سامان لے جانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اودھم پور میں تھاڈ اور بالی نالے میں سری نگر – جموں قومی شاہراہ کو صاف کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے۔موصوف مرکزی وزیر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔

انہوں نے کہا: ‘ آج موسم صاف دکھائی دے رہا ہے، اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے حکام تھاڈ اور بالی نالہ پر قومی شاہراہ کی بندش کو ختم کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام میں مصروف ہیں’۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ دیر شام تک، ٹریفک کی نقل و حرکت کی اجازت ممکن ہے۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اودھم پور سے آگے سڑک کے رابطے کی عدم موجودگی میں، کٹرا سے رام بن سنگلدان تک نئی متعارف کرائی گئی خصوصی مقامی مسافر ٹرین میں ضروری سامان لے جانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری سامان وہاں سے سڑک کے ذریعے ڈوڈہ اور کشتواڑ کے اضلاع میں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ہونے والی مسلسل بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی صورتحال نے جموں وکشمیر کے کئی علاقوں میں معمولات زندگی درہم و برہم کر دئے۔

سیلابی صورتحال کا زیادہ اثر جموں صوبے میں رہا جہاں کئی علاقوں کی رابطہ سڑکیں منقطع ہوئیں جس سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وادی کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر بھی گذشتہ کم وبیش دو ہفتوں سے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہے۔

تاہم وادی کو جموں صوبے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ اور لداخ کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہہ شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحمل جاری ہے۔