حج2024: مناسب سہولیات لازمی

حج2024: مناسب سہولیات لازمی

حج2024کے لئے وادی سے پہلا قافلہ پاک سرزمین مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوا۔ سینکڑوں حجاج پر مشتمل یہ قافلہ سرینگر کے حج ہاﺅس سے ائر پورٹ تک خصوصی بسوں میںلیا گیا اور انتظامیہ سے وابستہ اعلیٰ حکام اس موقعے پر موجود تھے۔مہنگائی کے اس دور میں عام مسلمان کے لئے حج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے ،کیونکہ اب حج کرنے کے لئے کافی زیادہ پیسہ خرچ ہو تاہے۔سرکاری سطح اور پرائیویٹ ٹرول ایجنسیوں کے پیکیج میں اب زیادہ فرق نظر نہیں آرہا ہے۔دنیا کے ہر مسلمان کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مرنے سے قبل ایک بار حج کرے اور مکہ و مدینہ کی سر زمین پر قدم رکھے ۔تاہم اب درمیانہ درجے کے مسلمانوں کے لئے سفر محمود پر جانا نہ صرف کافی زیادہ مشکل ہو چکا ہے بلکہ ناممکن بھی نظر آرہا ہے ۔

اس کی بنیادی وجہ سعودی حکمرانوں کی من مانی کہا جارہا ہے، جو اب اس اہم اسلامی فریضہ کو اپنے ملک کے لئے آمدنی کا اہم ذریعہ بناچکے ہیں ۔پہلے ایام میں ویزا فیس بہت کم لی جاتی تھی جبکہ یہ فیس اب کئی گنابڑھادی گئی ہے۔جہاں تک سعودی عرب میں حجاج کرام کی رہائش کا تعلق ہے ، رہائشی سہولیت بھی اب بہت زیادہ مہنگیبن چکی ہے ۔مسلم ممالک کا جہاں تک تعلق ہے، وہ حجاج کرام کی سہولیت کے لئے نہ صرف اپنے اپنے ممالک میں آتے جاتے وقت خاص انتظام کرتے ہیں بلکہ مکہ اور مدینہ کے علاوہ دوران حج وہ اپنے حجاج کے لئے بہترین سہولیات دستیاب رکھتے ہیں تاکہ انہیں اس اہم اور سخت سفر کے دوران کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے ۔اس کے برعکس ہمارے ملک کے حجاج کرام کا اس طرح کاخیال نہیں رکھا جارہا ہے بلکہ اُن کی سہولیت کے لئے جن سرکاری رضاکاروں کودیکھ ریکھ اور تربیت کے لئے حجاج کے ہمراہ بھیجا جاتا ہے، وہ بھی وہاں نظر نہیں آتے ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ سروں کے سمندر کے دوران ہر ایک حاجی کے پاس پہنچنا مشکل ہے، تاہم باقی دیگر ممالک کے خدام ایک منصوبے کے تحت اپنے اپنے گروپوں کےساتھ ہر وقت رہتے ہیں۔یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد لازمی ہے کہ جو رقم سرکاری سطح پر حجاج کرام سے لی جارہی ہے، وہ (اے کلاس) سہولیت کے مستحق ہونے چا ہیے تھے، لیکن وہاں اُنہیں تیسرے درجے میں رکھا جاتا ہے۔

سرینگر سے سعودی عرب تک جن ہوائی جہازوں کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے، درجے کے حساب سے اُنہیں کم کرایہ لینا چاہیے تھا لیکن لگ بھگ 75ہزار کرایہ فی ایک حاجی سے اس کے لئے وصول کیا جاتا ہے ۔جہاں تک حج کا تعلق ہے یہ ایک سخت اور روحانی سفر بھی مانا جاتا ہے ،مذہبی تعلیمات کے مطابق جتنی زیادہ سختی اور عذاب ایک حاجی کو اس سفر کے دوران ہو جائے اتنا ہی ثواب اور اجراُس کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملتا ہے۔لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سرکاری سطح پرسفر محمود پر جارہے حجاج کرام کے ساتھ نا انصافی سے کام لیا جائے بلکہ حج حکام کو اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے اپنے حجاج کے لئے ہر جگہ ہر ممکن سہولیت بہم رکھنی چاہیے تاکہ انہیں شکایت کرنے کا موقعہ نہ ملے جیسا کہ گذشتہ سال حج کے دوران دیکھنے اور سننے کو ملا۔حجاج کرام کو بھی نہایت ہی صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے اور نظم ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ سب کچھ بہتر ڈھنگ سے ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.