بدھ, نومبر ۲۶, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

شمیر میں فلمی دنیا کی واپسی: ڈل جھیل سے زینہ کدل تک کرناٹک فلم یونٹ کی شوٹنگ

سری نگر: سالہا سال تک خاموش رہنے کے بعد کشمیر کی حسین وادیوں میں ایک بار پھر کیمرے، لائٹس اور ایکشن کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

حالیہ دنوں میں شہر خاص کے زینہ کدل علاقے کے ساتھ ساتھ مشہور ڈل جھیل کے نیلگوں پانیوں پر بھی فلمی ٹیمیں شوٹنگ میں مصروف نظر آئیں، جس سے نہ صرف سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ ملا بلکہ مقامی لوگوں میں بھی امید کی نئی کرن جاگی۔

بدھ کے روز فلم کی شوٹنگ نے ڈل جھیل پر ایک منفرد ماحول پیدا کر دیا۔ ہاؤس بوٹوں کے بیچ، یخ بستہ ہواؤں اور صبح کی ہلکی دھوپ میں فلم کے اہم مناظر فلمائے گئے۔

فلم کے ڈائریکٹر اے آر وکھیات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں شوٹنگ ان کے لیے ایک خواب کے پورا ہونے جیسا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہم چھ ماہ سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔ یہاں آنا اور کام کرنا ایک شاندار تجربہ ہے۔ ہم خود کو پوری طرح محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور سبھی لوگ یہاں بے حد تعاون کر رہے ہیں’۔

فلم کی اداکارہ اور اداکار بھی کشمیر کی خوبصورتی اور یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی سے خاصے متاثر نظر آئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈل جھیل جیسی جگہ دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی اور یہاں کام کرنا ان کے کیریئر کے بہترین تجربات میں شامل ہو گیا ہے۔

مقامی اسسٹنٹ آرٹسٹوں اور ہنرمندوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے فلمی ٹیم نے بتایا کہ انہیں مقامی لوگوں نے ہر قدم پر سہولت فراہم کی۔

ادھر شہر خاص کے زینہ کدل علاقے میں بھی گزشتہ کئی دنوں سے فلم کی شوٹنگ جاری ہے جس نے اس قدیم محلے میں نئی گہما گہمی پیدا کر دی ہے۔ گلی کوچوں میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں، مقامی گھروں کی چھتوں اور بازاروں میں روشنیوں کا اہتمام کیا گیا ہے، جبکہ سڑکوں پر شوٹنگ یونٹ کے ٹرک، جینریٹر اور دیگر آلات نے ایک فلمی دنیا کا سماں باندھ دیا ہے۔ مقامی نوجوان بڑی تعداد میں شوٹنگ دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں اور کئی افراد کو بطور ہجوم بھی کام مل رہا ہے۔

زینہ کدل کے ایک بزرگ دکاندار عبدالاحد میر نے یو این آئی کو بتایا کہ فلمی یونٹ کی آمد نے علاقے کی فضا بدل دی ہے۔

انہوں نے کہا: ‘ہم نے اپنے بچپن میں یہاں کئی فلموں کی شوٹنگ ہوتی دیکھی تھی، پھر برسوں تک کچھ نہیں ہوا۔ اب دوبارہ کیمرے آئے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے پرانا زمانہ لوٹ آیا ہو’۔

ایک مقامی شکاراوالا فیروز احمد نے بتایا کہ فلمی ٹیموں کی آمد سے ان کا روزگار بہتر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا:’جب فلم والے آتے ہیں تو ہمیں کام ملتا ہے۔ وہ شکارا بک کرتے ہیں، ہاؤس بوٹ لیتے ہیں، مقامی گائیڈ رکھتے ہیں اور خریداری بھی کرتے ہیں۔ اللہ کرے کہ ایسے شوٹنگ سلسلے دوبارہ روز روز ہوں’۔

دوسری جانب فلم ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ کشمیر میں ان کے لیے سیکورٹی کے انتہائی بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا: ‘ہم جس مقام پر بھی گئے، چاہے وہ ڈل جھیل تھا، زینہ کدل کی تنگ گلیاں تھیں یا شہرِ خاص کے تاریخی مقامات، ہمیں ہر جگہ مناسب سیکورٹی فراہم کی گئی۔ جموں و کشمیر پولیس، سی آر پی ایف اور مقامی حکام نے ہر قدم پر ہمارا ساتھ دیا اور شوٹنگ کو آسان بنایا’۔

جموں و کشمیر فلم پالیسی 2021 کے نفاذ کے بعد وادی میں فلمی صنعت کی سرگرمیاں دوبارہ بڑھ رہی ہیں۔ اس پالیسی کے تحت نہ صرف فلم سازوں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں بلکہ مقامی نوجوانوں کو بھی فلم سازی، اداکاری، فوٹوگرافی اور تکنیکی شعبوں میں تربیت اور روزگار کے مواقع مل رہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں متعدد بھارٹی اور بین الاقوامی فلم سازوں نے وادی میں شوٹنگ کی ہے، جس سے یہاں کی معیشت اور سیاحت دونوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ فلموں کی واپسی سے کشمیر کی اصل خوبصورتی دنیا کے سامنے پیش ہوگی۔

زینہ کدل کے ایک نوجوان وسیم بٹ نے کہا:’ہم چاہتے ہیں کہ فلم ساز یہاں آئیں، ہماری گلیاں، ہماری ثقافت اور ہماری زندگی پوری دنیا دیکھے۔ اس سے نہ صرف کاروبار بڑھے گا بلکہ کشمیر کا مثبت چہرہ بھی سامنے آئے گا’۔

ایک ہاؤس بوٹ مالک غلام نبی لون نے کہا کہ ماضی میں کشمیر کی فلموں نے پوری دنیا میں اس خطے کی پہچان بنائی تھی، اور اب دوبارہ وہی دور لوٹتا محسوس ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ‘جب فلمی ٹیمیں آتی ہیں تو ہماری ہاؤس بوٹیں بھرتی ہیں، ہمارے نوجوانوں کو کام ملتا ہے۔ یہ سلسلہ جاری رہے گا تو سیاحت بھی بہتر ہوگی اور ہماری روزی روٹی بھی مضبوط ہوگی’۔

فلمی ماہرین کا ماننا ہے کہ کشمیر اپنی قدرتی خوبصورتی، منفرد ثقافت اور تاریخی ورثے کے باعث دنیا بھر کے فلم سازوں کے لیے ایک مثالی مقام ہے۔ اگر یہاں مستقل فلمی سرگرمیاں چلتی رہیں تو نہ صرف مقامی صنعت مضبوط ہوگی بلکہ کشمیر دنیا کے بڑے فلمی مراکز میں ایک اہم مقام حاصل کر سکتا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img