یواین آئی
کابل،: افغانستان کے قندھار کے ضلع اسپن بولڈک میں رہائشی علاقوں پر پاکستانی فضائیہ کے حالیہ حملوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور 170 دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا جارہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
افغانستان کے ٹولو نیوز کے مطابق، مقامی افسران نے کہا کہ حملوں میں براہ راست شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے بڑا جان و مال اور معاشی نقصان ہوا۔
اسپن بولڈک کے پبلک ہیلتھ کے سربراہ کریم اللہ زبیر آغا نے کہا کہ ‘شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ کل کے فضائی حملوں سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اب تک کل 170 لوگ زخمی اور 40 لوگ مارے گئے ہیں۔’
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسپن بولڈک میں جان بوجھ کر سویلین انفراسٹرکچر اور غیر جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔
فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے حاجی بہرام نے کہا کہ ‘میں نے تاریخ میں ایسی ناانصافی کبھی نہیں دیکھی۔ خود کو مسلم ملک کہنے والے ملک نے یہاں خواتین، بچوں اور گھروں پر بمباری کی ہے۔ سب کچھ بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔
دیگر ایک مقامی رہائشی عبدالظاہر نے کہا ‘انہوں نے مسلم بچوں اور عورتوں پر بمباری کی۔ پاکستان نے یہ کام پوری بے شرمی سے کیا۔’
فضائی حملے میں زخمی ہونے والے نورغالی نے کہا ‘یہاں کوئی فوجی اہلکار نہیں تھا، صرف عام شہری اور ایک مقامی بازار تھا، پھر بھی ہمیں نشانہ بنایا گیا۔’
فضائی حملوں کے علاوہ، پاکستانی توپ خانے نے نوکلی، حاجی حسن کیلے، وردک، کچیاں، شورابک اور شہید کے علاقوں پر گولہ باری کی، جس سے شہریوں کے گھروں کو نقصان پہنچا۔ ان علاقوں کے مکینوں نے ان واقعات سے بڑے نقصان کی اطلاع دی۔
حملوں کے متاثرہ ایک اور رہائشی داوان نے کہا ‘یہاں ہر کوئی پاکستان کے حملوں سے متاثر ہوا ہے۔ گھر تباہ ہو گئے ہیں اور متعدد لوگوں نے اپنے خاندان کے افراد کو کھو دیا ہے۔ دیگر متاثر حکم خان نے کہا حملہ رات کو ہوا اور لوگ اس وقت سو رہے تھے۔ متعدد لوگ مارے گئے۔’