ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

بجٹ سیشن۔2025، قانون ساز اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث شروع

جموں/جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے آج جمعہ کو وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے پیش کردہ بجٹ۔2025 پر بحث کی۔
جاوید حسین بیگ نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بجٹ کا جامع جائزہ پیش کیا اور کہا کہ یہ مستقبل کی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ایک اِنتہائی متوازن بجٹ ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقات کا خیال رکھا گیا ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ عوام کو حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور ان سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے۔
طارق حمید قرہ نے بجٹ میں تجویز کردہ اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں تمام سماجی شعبوں کو مثبت انداز میں شامل کیا گیا ہے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں، آنگن واڑی ورکروں، خالی اسامیوں کو پُر کرنے، پنڈتوں کی باز آباد کاری جیسے معاملات کو بھی بجٹ میں مناسب اہمیت دی جانی چاہیے تھی۔
اُنہوں نے دیگر سماجی و اِقتصادی پہلوؤں، دیرپاسیاحت، معدنیات کے استحصال اور دیگر موضوعات پر بھی تفصیل سے بات کی۔
اُنہوں نے کہا کہ عوام نے ہم پر بھاری ذمہ داری سونپی ہے اور ہم ان کے دئیے گئے مینڈیٹ کا احترام کرنے کے پابند ہیں۔
اَرجن سنگھ راجو نے عمر عبداللہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک وژن، روڈ میپ اور عوام سے کئے گئے وعدوں کا عہد ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ بجٹ اُمید کی کرن ہے جو اِس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معاشرے کا کوئی بھی طبقہ نظر انداز نہ ہو۔
تنویر صادق نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی لمحہ ہے کہ جموں و کشمیر میں UT کے بھاری خسارے کے باوجود ایسا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔
تنویر صادق نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کہ جموںوکشمیر یوٹی کے بھاری خسارے کے باوجود ایسا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا،’’یہ ہماری حکومت کا پہلا بجٹ ہے اور ایک اچھا آغاز ہے حالاں کہ ہم ایک مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ عوام سے کئے گئے تمام وعدے مرحلہ وار پورے کئے جائیں گے۔‘‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپوزیشن بنچوں سے کسی تعریف کی توقع نہیں کیوں کہ اُن کا کام حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا ہے۔
سنیل بھردواج نے کہا کہ بجٹ عوام کی اُمنگوں کی پوری طرح عکاسی نہیں کرتاہے
نذیر گریزی نے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ایک متوازن بجٹ ہے جس میں زیادہ تر پسماندہ لوگوں کا خیال رکھا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا،’’یہ ہماری حکومت کا پہلا بجٹ ہے اور لوگ اگلے پانچ برسوں میں ہمارے کام کو دیکھیں گے۔ ہم مناسب وقت پر تمام مسائل کو حل کریں گے۔‘‘
بلونت سنگھ منکوٹیہ نے جموں و کشمیر کو فراہم کی گئی مرکزی حکومت کی معاونت کو سراہا۔
فاروق شاہ نے کہا کہ یہ ایک شاندار بجٹ ہے اِس میں معاشرے کے ہر طبقے کا خیال رکھا گیا ہے بالخصوص خواتین کو بااِختیار بنانے ، سیاحت ، 200 یونٹ مفت بجلی ، میریج اسسٹنس سمیت دیگر چیزوں پر توجہ دی گئی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم جموں و کشمیر کی سیاحتی صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لائیں تو یہ ایشیا کا سوئٹزرلینڈ بن سکتا ہے۔


اسمبلی میں وقفہ سوالات
بشناہ کی خوبصورتی کا کام ڈِسٹرکٹ کیپکس کے تحت کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ ارنیا اور بشناہ کی خوبصورتی کا کام ڈِسٹرکٹ کیپکس منصوبوں کے تحت کیا جائے گا جبکہ صفائی ستھرائی کی مہم پہلے ہی میونسپلٹیوں کے ذریعے جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے یہ معلومات جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں رکن راجیو کمار بھگت کے ایک ضمنی سوال کے جواب میں فراہم کیں۔
اِس سے قبل رُکن اسمبلی نے اپنے سوال میںبشناہ حلقے میں ارنیا اور بشناہ قصبوں کی خوبصورتی کے لئے کسی خصوصی پیکیج کے بارے میں اِستفسار کیا تھا۔

 


اسمبلی میں وقفہ سوالات
اچھہ بل کو تحصیل کا درجہ دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ۔ سکینہ اِیتو
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر برائے سماجی بہبود سکینہ اِیتونے آج کہا کہ اچھہ بل کو تحصیل کا درجہ دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
وزیر موصوفہ وزیرا علیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے آج قانون ساز اسمبلی میں عبدالماجد لارمی کے سوال کاجواب دے رہی تھیں۔
وزیر نے ایوان کو مطلع کیا کہ سرکاری حکمنامہ نمبرآر اِی وِی ( ایس)242 آف 2014 بتاریخ21؍اکتوبر 2014 کے تحت 9 نئے سب ڈویژن، 50 نئی تحصیلوںاور 99 نئے نیابتوں کے قیام کی منظوری دی گئی اور اسی حکم کے تحت اچھہ بل کو سب ڈویژن کا درجہ دیا گیا تھا۔
تاہم،سرکاری حکمنامہ نمبرآر اِی وِی ( ایس) 42 آف 2018 بتاریخ 20 ؍ فروری 2018ء کے مطابق حکمنامہ نمبرآر اِی وِی (ایس) 242 آف 2014 بتاریخ21؍ اکتوبر2014 کو اگلے احکامت تک ملتوی رکھا گیا تھا سوائے کچھ تحصیلوں کے جن میں ضلع کپواڑہ میں ویلگام اورقلم آباد، ضلع بارہمولہ میں سنگھ پورہ اور نارواو، ضلع ڈوڈہ میں بھلہ اور ضلع رام بن میں رامسو شامل ہیں۔
بعد ازاں،سرکاری حکمنامہ نمبرآر اِی وِی ( ایس)42 آف 2018بتاریخ 20؍ فروری 2018 کو ریاستی انتظامی کونسل کے فیصلہ نمبر 191/19/2019بتاریخ 30؍ جولائی 2019ء کے تحت واپس لیا گیا۔
حکومت نے جموںوکشمیر میں 498 مستفیدین کو ررہائش کیلئے 5 مرحلہ اراضی الاٹ کی اور 442 درخواستیں زیر غور ہیں۔ وزیر برائے دیہی ترقی
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر برائے دیہی ترقی جاوید احمد ڈار نے آج کہا کہ پردھان منتری آواس یوجنا۔گرامین ( پی ایم اے وائی ۔ جی) کی آواس پلس زمرہ کے تحت 498 مستفیدین کو 5 مرلہ اَراضی رہائشی مکانات کے لئے الاٹ کی گئی ہے جبکہ 442 معاملات ریونیو حکام کے زیر غور ہیں۔
وزیر موصوف قانون ساز اسمبلی میں ایم وائی تاریگامی کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے کہاکہ اسی سکیم کے تحت آٹھ استفادہ کنندگان کو بھی مکانات کی تعمیر کے لئے پانچ مرلہ زمین الاٹ کی گئی ہے ۔
وزیر نے وضاحت کی کہ وہ کنبے جو اَپنی زمین نہیں رکھتے، انہیںپی ایم اے وائی کے تحت رہائشی مکانات کی تعمیر کے لئے 5 مرلہ زمین فراہم کی جا رہی ہے۔ تاہم، اراضی کی فراہمی محکمہ ریونیو کی تصدیق سے مشروط ہوگی۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ زمین سے محروم پس منظر رکھنے والے مشترکہ کنبوں کو بھی زمین کی الاٹمنٹ کے لئے غور کئے جانے کا اِمکان ہے بشرطیکہ وقتاًفوقتاً جاری کی جانے والی سکیم کی اہلیت اور رہنما خطوط جاری کئے جائیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ’’زمین کے حصول، باز آبادکاری اور از سر نو بحالی میں منصفانہ معاوضہ اور شفافیت کا حق ایکٹ، 2013‘‘ جموں و کشمیر یو ٹی میں نافذ العمل ہے اور معاوضہ اِس ایکٹ کے سیکشن 27 اور سیکشن 30 کی ذیلی دفعہ (2) کے مطابق طے کیا جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہاکہ شہری علاقوں میں زمین فراہم کرنے والے کو مارکیٹ ریٹ سے دوگنا جبکہ دیہی علاقوں میں چار گنا معاوضہ دیا جاتا ہے۔
جی اے میر، شکتی راج پریہار، بلونت سنگھ منکوٹیا، راجیو جسروٹیا، چودھری محمد اکرم اور مہراج ملک نے سپلیمنٹری اٹھائی۔
اِس موقعہ پر جی اے میر، شکتی راج پریہار، بلونت سنگھ منکوٹیہ، راجیو جسروٹیہ، چودھری محمد اکرم اور معراج ملک نے ضمنی سوالات اُٹھائے۔
جموںوکشمیر میں 9 ٹائون شپ کے قیام کیلئے 1298.28 کنال اَراضی کی نشاندہی کی گئی۔سکینہ اِیتو
اِستفادہ کنندگان کی تفصیلات ڈِی پی آر کی تشکیل کے بعد ظاہر کی جائیں گی
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں 9 ٹاؤن شپ کے قیام کے لئے 1298.28 کنال اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وزیر موصوفہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے آج قانون ساز اسمبلی میں وحید الرحمان پرہ کے ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ان ٹاؤن شپ کا قیام غیر منصوبہ بند شہری توسیع کو روکنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
وزیر موصوفہ نے تفصیلات کا اِشتراک کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ ضلع پونچھ میں پدگام پورہ پلوامہ، واٹہ پورہ بانڈی پورہ، بھلوال جموں، چنگرن کٹھوعہ، چترہامہ سری نگر، بکورا گاندربل، چک بھلوال جموں، چوڑی جموں اور کنویاں پونچھ میں نو ہاؤسنگ کالونیاں قائم کی جا رہی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ مستحقین کی تفصیلات ڈِی پی آر کی تشکیل کے بعد طے کی جائیں گی۔
وزیر موصوفہ نے ایوان کو بتایا کہ سری نگر ڈیولپمنٹ اَتھارٹی نے نیشنل ہائی وے بائی پاس بمنہ (رکھہ گنڈ اکشا) کے ساتھ سرکاری زمین کی نشاندہی کی ہے جبکہ جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سدھراجموں میں زمین کی نشاندہی کی ہے تاکہ جموں و کشمیر کے عوام کی رہائشی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
وزیر موصوفہ نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں یقین دلایا کہ کسی بھی تعمیراتی کام کے دوران تمام ماحولیاتی مسائل کو مدنظر رکھا جائے گا۔
حکومت نے ڈِسٹرکٹ ہسپتال راجوری کو مناسب جگہ پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ سکینہ اِیتو
جی ایم سی راجوری کے خالی ٹیچنگ فیکلٹی اَسامیاں جے کے پی ایس سی کو بھیج دی گئیں
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ ڈِسٹرکٹ ہسپتال راجوری کو عوامی سہولیت کے پیش نظر کسی مناسب جگہ پر منتقل کیا جائے گا۔
وزیر موصوفہ جاوید اقبال چودھری کے سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈِسٹرکٹ ہسپتال راجوری میں جگہ کی شدید قلت ہے اور یہ بڑھتے ہوئے مریضوں کے دباؤ کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے۔ لہٰذا، اسے کسی مناسب جگہ پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ عوام کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
وزیر نے یقین دِلایا کہ حکومت عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ تمام صحت اِداروں میں خالی اسامیوں کو بروقت پُر کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اُنہوں نے گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں طبی عملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تدریسی فیکلٹی، سی ایم او ایس اورایل ایم او ایس کی کُل منظور شدہ تعداد 119ہے اور موجودہ عملہ 55 اورخالی اسامیاں64 ہیں ۔
انہوں نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ نان گزیٹیڈ عملے کی کُل منظور شدہ تعداد 415 ہے جن میں سے 293 ملازمین کام کر رہے ہیں جبکہ122 اسامیاں خالی ہیں۔
وزیر نے مزید بتایا کہ جی ایم سی راجوری میں خالی تدریسی اَسامیوں کوجموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) کو بھیجے گئے ہیں تاکہ اُنہیں جلد از جلد پُر کیا جا سکے۔
وزیر موصوفہ نے مزید کہا کہ ہر شعبے میں تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایس او364 آف 2020 بتاریخ 27 ؍ نومبر2020 کے تحت خالی اسامیوں کو باقاعدگی سے پُر کیا جارہا ہے ۔
اُنہوں نے نان گزٹیڈ اسامیوں کے بارے میںوضاحت کی کہ یہ معاملہ حکومت کے زیر غور ہے اور اس پر فعال طور پر کام کیا جا رہا ہے۔
اِس موقعہ پر اِنجینئر خورشید احمد، اروند گپتا، ڈاکٹر شفیع احمد وانی، پون کمار گپتا، اعجاز جان، افتخار احمد، مظفر اقبال خان اور شبیر احمد کلے نے ضمنی سوالات اُٹھائے۔
جموںوکشمیر میں زائداَز4,200 صحت اِداروں کو جلد مستحکم کیا جائے گا۔ سکینہ اِیتو
554 این ٹی پی ایس سی جموں وکشمیر میںفعال
جموں/08؍مارچ2025ء؁
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتونے آج کہا کہ حکومت موجودہ صحت سہولیات کو مستحکم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس وقت جموں و کشمیر میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹریشری سطح پرزائد اَز 4,200 صحت ادارے موجود ہیں جبکہ 554 این ٹی پی ایچ سی بھی فعال ہیں۔
وزیر موصوفہ، شوکت حسین گنائی کے سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ مرکزی وزارتِ صحت و خاندانی بہبودکی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر صحت اداروں کی کثافت کے لحاظ سے ملک کے سرفہرست خطوں میں شامل ہے۔
وزیر موصوفہ کانجولر، کپرن، ترک وانگم اور شرت پورہ سب سینٹروںکو پرائمری ہیلتھ سینٹر میں اَپ گریڈ کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میںبتایا کہ اس وقت کوئی نیا ہیلتھ سینٹربنانے یا اَپ گریڈ کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم، یہ معاملہ مستقبل میں زیر غور لایا جا سکتا ہے بشرطیکہ حکومت کی مالی کفایت شعاری کے تحت جاری کردہ حکمنامہ نمبر ایف ۔ 17بتاریخ 15؍ جنوری 2024 کو واپس لیا جائے ۔
اُنہوںنے کہا کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے میں موجودہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے محکمہ صحت مختلف اقدامات کر رہا ہے جن میں صحت کی موجودہ سہولیات کو سختی سے آئی پی ایچ ایس (اِنڈین پبلک ہیلتھ سٹینڈرڈز) کے اصولوں کے مطابق مستحکم کرنا شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عام شہریوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت ای۔سنجیونی اور ٹیلی میڈیسن خدمات کو ایک مضبوط ہب اور سپوک ماڈل کے تحت فروغ دے رہی ہے۔
وزیر موصوفہ نے وضاحت کی کہ ’’انڈین پبلک ہیلتھ اسٹینڈرڈز (آئی پی ایچ ایس)‘‘ صحت مراکز کے قیام اور اپ گریڈیشن کے لئے بنیادی معیار ہیں۔اِس سے پہلے آئی پی ایچ ایس 2012 کے اصول اِستعمال کئے جاتے تھے جبکہ اب آئی پی ایچ ایس 2022 کے کے اَصول رائج ہیںجو مستقبل میں کسی بھی صحت مرکز کی تخلیق یا اپ گریڈیشن کے لئے بنیادی رہنما اصول ہوں گے۔
شالی گنگا نالہ بڈگام میں غیر قانونی معدنیات نکالنے کی روکتھام کیلئے کارروائی کی گئی ۔ نائب وزیراعلیٰ
جموں/08؍مارچ2025ء؁
نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمارچودھری نے آج ایوان کو مطلع کیا کہ غیر قانونی معدنیات نکالنے کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے ڈِسٹرکٹ منرل آفیسر ( ڈِی ایم او)بڈگام نے شالی گنگا نالہ، لنیلاب بسنت وُڈر، ضلع بڈگام میں غیر مجاز کان کنی کرنے میسرزایس این کے سی پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔
اِس مسئلہ کو آج قانون ساز اسمبلی میں ایم ایل اے خانصاحب، صفی الدین بٹ نے اٹھایا جس کی فوری طور پر ایوان میں توجہ دلائی گئی۔ یہ کارروائی 2 ؍مارچ 2025 ء کو سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمی کو اُجاگر کرنے والی ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کی گئی۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف جیولوجی اینڈ مائننگ کی رپورٹ ملنے کے بعد ڈی ایم او بڈگام نے فوری طور پر ایک ٹیم کو موقع پر بھیجا تاکہ الزامات کی تصدیق کی جا سکے۔ تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ کمپنی نے مطلوبہ اجازت نامے حاصل کئے بغیر تقریباً 300 میٹرک ٹن نالہ مکھ کے غیر مجاز طریقے سے نکالنے کے لئے آدمی اور مشینری لگا رکھی تھی۔جواباً، کمپنی کے پروجیکٹ منیجر (ایم/ایس این کے سی پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، بیس کیمپ گْدساتھو، بڈگام) کو ایک باضابطہ نوٹس (نمبر DMO/Bud/DGM/F-106/4558-67،بتاریخ3؍مارچ 2025) جاری کیا گیا جس میں فوری طور پر تمام غیر قانونی کان کنی کی سرگرمیاں روکنے اور متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img