صارفین کیلئے ایک اور جھٹکا۔۔۔۔

صارفین کیلئے ایک اور جھٹکا۔۔۔۔

جموں کشمیر میں جہاں انتخابی دنگل عروج پر ہے، وہیں عام لوگ انتظامی امور کے حوالے سے زبردست متنفر ہو رہے ہیں ۔سڑکوں کی خستہ حالی ،ٹریفک جام ،سڑکوں سے اُٹھ رہی گرد و غبار اور بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافے کو لیکر لوگ زبردست پریشان نظر آ رہے ہیں ۔ایک طرف محکمہ بجلی نے سمارٹ میٹر نصب کر کے بجلی کا غلط استعمال کرنے والے صارفین کا شکنجہ کس لیا ہے اور بجلی چوری کی روکتھام ممکن بنائی ، لیکن دوسری جانب بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے اور جن علاقوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے گئے ہیں، وہیں صارفین کو” غلط میٹر ریڈنگ “دکھا کر ہزاروں روپئے کی بلیں ارسال کی جارہی ہیں۔ضلع گاندربل کے صارفین نے یہ شکایت کی ہے کہ یہاں جن علاقوںمیں دو ماہ قبل خصوصی میٹر نصب کئے گئے ہیں ،ان علاقوں کے صارفین کو حسب سابقہ 1360روپئے ادا کرنے پڑے اور دوسری جانب دو مہینوں کی ”میڑریڈنگ“ کے حساب سے بلیں ارسال کی گئی ہیں۔اس طرح ان صارفین کو دوگنا فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے۔جب ان صارفین نے بجلی حکام کی جانب رجوع کیا تو متعلقہ افسران نے یہ کہہ کر معاملہ ٹال دیا ہے کہ انہیں 150یونٹ کم کئے جائیں گے۔بجلی پرائیویٹ ہاتھوں میں سوپنے سے جہاں محکمے کے ملازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں عام لوگوں کو بھی بجلی فیس کے نام سے لوٹا جا رہا ہے۔اکثر صارفین کا کہنا ہے کہ ارسال ہو رہی بلوں میں یہ بھی پتہ نہیں چل رہا ہے کہ آخر ایک یونٹ کی سرکاری قیمت کتنی ہے۔

لوگوں کا یہ بھی الزام ہے کہ محکمے میں اکثر ملازمین ڈیلی ویج بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور انہیں معلوم بھی نہیں ہے کہ کس طرح زمینی سطح پر کام کرنا چاہئے۔ جموں کشمیر کا جہاں تک تعلق ہے یہ ایک ویلفیئر اسٹیٹ ہے جہاں لوگوں کی کم آمدنی اور موسمی صورتحال مدنظر رکھ کر مرکزی سرکار ہمیشہ لوگوں کو ریاعت دے رہی تھی لیکن اب کیا کچھ ہو رہا ہے، لوگ پریشان ہیں۔ایک طرف بے روزگاری کا بڑھتا ہوا گراف اور دوسری جانب موسمی تبدیلی سے یہاں کے زمین دار ،باغ مالکان اور میوہ صنعت سے وابستہ لاکھوں لوگ چند برسوں سے مالی خسارے سے دو چار ہیں، وہ قرضوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں ۔دوسری جانب دگر گوں سیاسی حالات سے یہاں کے عوام مشکلات کے بھنور میں پھنس چکے ہیں ۔ان حالات میں مرکزی سرکار کوچند ایسے اقدامات اُٹھانے چاہئیں، جن سے جموں کشمیر کے عام لوگوں کور احت میسر ہو سکے۔لوگوں کا ماننا ہے، جو ملک ترقی کی اور جارہا ہو، اُس ملک کے لوگوں کو اگر بنیادی سہولیات میسر نہ ہوں تو پھر کون سی ترقی ہے۔جہاں تک وادی کی سڑکوں کا تعلق ہے، یہ پوری طرح خستہ ہو چکی ہے اور ہر طرف سمارٹ سٹی کے نام پر کام جاری ہے اور لگتا ہے کہ یہ کام رواں برس میں بھی مکمل نہیں ہو سکتا ہے ۔

ان سڑکوں سے اس طرح گرد و غبار اُٹھ رہا ہے کہ اکثر شہری آبادی دمہ کی بیماری کے شکار ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ سردیوں سے قبل ان کاموں کی تعمیر مکمل کرے تاکہ لوگوں کو عبور مرور میں مشکلات پیش نہ آئے اور گرد وغبار سے پیدا ہورہی بیماریوں سے نجات مل سکے۔جہاں تک بجلی فیس کا تعلق ہے موسمی صورتحال مد نظر رکھ کر دلی کے طرز پر 200 سے 300یونٹ تک کی بجلی مفت فراہم کی جائے تاکہ لوگوں میں یہ اعتماد اور بھروسہ پیدا ہو جائے کہ وہ بھی اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں بھی برابر کے حقوق مل رہے ہیں۔ ملک دشمن عناصر کو یہ پروپگنڈا کرنے کا موقعہ نہ ملے کہ اُن کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا جا رہا ہے جو عام لوگوں میں تاثر پیدا کیا جا رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.