برقی ہتھکڑی:’ جی پی ایس‘ٹریکرسے نگرانی

برقی ہتھکڑی:’ جی پی ایس‘ٹریکرسے نگرانی

جموں وکشمیر پولیس جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی ملک کی پہلی پولیس فورس

شوکت ساحل

سرینگر: منشیات کی سمگلنگ اور دیگر سخت ترین غیر قانونی سرگرمیاںمسلسل انجام دینے والے اور مشروط ضمانت حاصل کرنے والے افراد کی نقل وحرکت پر کڑی نگاہ رکھنے کے لئے جموں وکشمیر پولیس’گلوبل پوزیشننگ سسٹم ‘(جی پی ایس )ٹریکر‘کا استعمال کررہی ہے ۔اسے عالمی مقامیابی نظام بھی کہا جاتا ہے۔یہ آلہ یا برقی ہتھکڑی جو کہ’ پازیب‘ نما ہے ،کو مشتبہ شخص کے ٹخنے کے گرد نصب کیا جاتا ہے ،تاکہ چوبیس گھنٹے مذکورہ شخص پر نظر رکھی جاسکے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل کوڑا کرکٹ جمع کرنے والی گاڑیوں کی صحیح مقام جاننے کے لئے’ جی پی ایس‘ متعارف کرایا گیا تھا ۔تاہم مجر مانہ سرگرمیوں کی روکتھام کے لئے پہلی مرتبہ اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جارہا ہے ۔اس طرح جموں وکشمیر پولیس فورس ملک میں یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی پہلی پولیس فورس بن گئی ۔

بارہمولہ پولیس کی کارروائی :

بارہمولہ پولیس نے بدھ کے روز ’ایکس‘ (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ’بارہمولہ پولیس نے ضمانت پر رہا منشیات فروشوں کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے جدید ترین جی پی ایس ٹریکنگ ٹیکنالوجی کو اختیار کیا ہے‘۔پوسٹ میں کہا گیا’جی پی ایس انکلٹ یعنی پازیب نما آلہ کا استعمال منشیات فروش کی نقل و حمل پر نظر رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کیا جائے گا تاکہ وہ ضمانت کے شرائط کی خلاف ورزی نہ کرے‘۔انہوں نے کہا’پولیس کی یہ کارروائی بارہمولہ کو منشیات کی لعنت سے پاک بنانے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے‘۔قابل ذکر ہے کہ بارہمولہ پولیس نے ضلع میں سال رواں کے پہلے چار مہینوں کے دوران این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت 79مقدمے درج کرکے 36 سخت گیر منشیات فروشوں سمیت145 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ ان کی تحویل سے ایک کروڑ88 لاکھ روپیے مالیت کا نشہ آور مواد بھی بر آمد کیا ہے۔

پہلی بار کس پر کیا گیا استعمال:

گزشتہ برس مشروط ضمانت پر رہا ہونے والے سری نگر کے رہائشی65 سالہ غلام محمد بٹ جوکہ پیشے سے وکیل ہیں ، کے ٹخنے کے گرد گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) ٹریکر لگا یا ۔دہشتگردی کے الزامات پر یہ ملک میں الیکٹرانک مانیٹرنگ سسٹم کا اس طرح کا پہلا استعمال ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسے(جی پی ایس پازیب ) مشروط ضمانت پر رہا قیدیوں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈیوائس سیکیورٹی ایجنسیوں کو” مدعا علیہان “کی 24گھنٹے نگرانی کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔پیشے سے وکیل غلام محمد بٹ کشمیر کے سرکردہ علیحدگی پسند مرحوم رہنما سید علی شاہ گیلانی کے قریبی ساتھی تھے، جنہوں نے 2021 میں اپنی موت سے ایک سال قبل تک کشمیر میں سرکردہ علیحدگی پسند گروپ حریت کانفرنس(گ) کی صدارت کی۔غلام محمدبٹ کو2011 میں حریت کانفرنس کی سرگرمیوں کے لیے مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں نئی دہلی کی ایک جیل میں رکھا گیا تھا اورکئی بار ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔بعد ازاں اُنہیں مشروط ضمانت پر رہا کیا گیا تھا ۔

برقی کڑے کی قید:

گزشتہ برس ضمانت کی شرائط کے ایک حصے کے طور پرجموں میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے حکام کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ24 گھنٹے غلام محمد بٹ کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ عدالت نے ضمانت پر رہائی کے دوران رہائشگاہ تبدیل نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔عدالتی حکم کے مطابق سپرانٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر درخواست گزار کی نقل و حرکت کو ٹریک پر رکھیں، تاکہ ا±س کی سرگرمیوں کو بار بار نوٹ کیا جاسکے۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ”جی پی ایس ڈیوائس“ حکام کو” مدعا علیہان“ کے حقیقی مقامات کا سراغ لگانے میں مدد دے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنی ضمانت کی شرائط پر عمل کر رہے ہیں پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ جی پی ایس اور سم پر مبنی ہے اور اگر کوئی شخص اسے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ کنٹرول روم کو الرٹ کرتا ہے کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔تاہم بعض انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سیاہ، مربع شکل کا، پانی کے خلاف مزاحمت کرنے والا یہ گیجٹ ’مجازی قید‘ کی ایک شکل ہے اور اس شخص کی پرائیویسی سے سمجھوتہ کرتا ہے جو مقدمے کا سامنا کر رہا ہے لیکن سزا یافتہ نہیں ہے۔

فائل فوٹو

حکام کی جانب سے اقدام کا دفاع:

ایک پارلیمانی پینل نے قیدیوں پر جی پی ایس ٹریکر کے استعمال کی سفارش کی تھی تاکہ ملک کی جیلوں پر قیدیوں کے دبائو کو کم کیا جا سکے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق ملک کی جیلوں میں 5 لاکھ 54 ہزار34 قیدی ہیں اور ان میں سے4 لاکھ 27 ہزار 165 یعنی 76 فیصد مقدمات کا انتظار کر رہے ہیں۔رواں ماہ کے اوائل میں جموں وکشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آرآرسوین نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ضمانت پر رہا ہونے والے مشتبہ شخص کی ضمانت کی شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملزم کی ”ریئل ٹائم مانیٹرنگ “ضروری ہے۔ یہ ٹریکر مغربی ممالک میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایک ملزم شخص پر پہلا ٹریکر لگا دیا ہے۔آرآرسوین نے دعویٰ کیا تھاکہ ، ’مجھے بتایا گیا ہے کہ جب بٹ کو گرفتار کیا گیا تو وہ دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے لیے گیس سلنڈر میں50 لاکھ بھارتی روپے لے کر جا رہا تھا۔ ٹریکر کی مدد سے، ہم عدالت کی ہدایت کے مطابق اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا تھا ’یہ اقدام قانون اور آپریشنل سیاق میں مماثلت رکھتا ہے ،آریشنل سیاق یہ ہے کہ جو افراد تسلسل کیساتھ دہشت گردی اور منشیات سمگلنگ کی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں ،جب اُنہیں ضمانت دی جاتی ہے،تو انہیں یہ آلہ لگانے کی بنیاد پر ہی ضمانت دی جاتی ہے ۔‘

کن ممالک میں اس کا استعمال ہوتا ہے:

امریکہ ، برطانیہ ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں پہلے ہی اس طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔
GPS Tracking System, Available Accessories: Wire at Rs 3200/piece in Hyderabad

گلوبل پوزیشننگ سسٹم کیا ہے ؟

سیٹلائٹ پر مبنی ریڈیو نیویگیشن سسٹم تین حصوں پر مشتمل ہے: اسپیس، کنٹرول، اور صارف۔گلوبل پوزیشننگ سسٹم یا (جی پی ایس) ایک گلوبل نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (جی این ایس ایس ) ہے جو پوزیشننگ، نیویگیشن اور ٹائمنگ سسٹم ( پی این ٹی) فراہم کرتا ہے۔ دیگر سیٹلائٹ بیسڈ نیویگیشن سسٹم ہیں جیسے روس کا گلوناس ، یورپ کا گیلیلیو اور چین کا بی ڈائو ، لیکن امریکہ کا گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) اور روسی گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم واحد مکمل طور پر کام کرنے والا سیٹلائٹ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.