کشمیری شاعر غلام صفدر کی صوفیانہ شاعری نوجوان نسل کے لئے مشعل ِ راہ

کشمیری شاعر غلام صفدر کی صوفیانہ شاعری نوجوان نسل کے لئے مشعل ِ راہ

شوکت ساحل

سرینگر: جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کے لعل بازار علاقے سے تعلق رکھنے والے74سالہ کشمیری شاعر غلام صفدر کی صوفیانہ شاعری نوجوان نسل کے لئے مشعل ِ راہ ہے ۔غلام صفدر نے شہر خاص کے علمگیری بازار علاقے میں 40کی دہائی میں ایک متوسطہ گھرانے میں جنم لیا ۔انہوں نے جڈی بل سرینگر میں واقع ایک سرکاری اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل۔اعلیٰ تعلیم کا سفر جاری رکھنے کے لئے راجستھان کا رخ کیا ،یہاں سے انہوںنے ” بی ایس سی“ کی ڈگری مکمل کی جبکہ بعد ازاں اترپردیش کے ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے سے” ایم بی اے“ کی ڈگری بھی حاصل کی ۔

غلام صفدر مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور انہوں نے بلاک ڈیولپمنٹ افسر (بی ڈی او ) کی حیثیت سے بھی اپنی خدمات انجام دی ہیں جبکہ کرشک بھارتی کوآپریٹو لمیٹڈ (کے آر آئی بی ایچ سی او)کے ریجنل ہیڈ (علاقائی سربراہ ) کے عہدے پر سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے ۔

ایشین میل ڈیجیٹل میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ”بزم ِ عرفان“ کے میزبان عبد الاحد فرہاد سے خصوصی گفتگو کے دوران غلام صفدر نے صوفیانہ شاعری اور روحانی سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ دوران ملازمت 44یا45سال کی عمر میں اُنہیں کشمیری شاعری کے تئیں رغبت ہوئی اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ۔

کشمیری ،اردو اور انگریزی زبانوں میں کئی کتابیں قلمبند کرنے والے مصنف وشاعر غلام صفدر روحانی سلسلے کے حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُنکے پہلے مرشد ایک کشمیری پنڈت تھے ،جنہوں نے اُنہیں سلیقہ روحانیت سے روشناس کرایا ۔

دلچسپ واقعہ کو بیان کرتے ہوئے غلام صفدر کہتے ہیں ’سیول سیکریٹریٹ سرینگر میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی ،جس میں انہوں نے بلاک ڈیولپمنٹ افسر کی حیثیت سے شرکت کی ،میٹنگ ختم ہونے کے بعد ایک ساتھی نے چائے کی پیشکش کی ،جس دوران اُنکی ملاقات ایک کشمیری پنڈت سے بھی ہوئی ۔

غلام صفدر کا کہنا ہے کہ چائے نوش کرنے کے بعد جب ہم سیول سیکریٹریٹ سے جانے لگے ،تو اُنکے ساتھی بشیر احمد مخاطب ہوئے اورکہا ’اگلے چند روز میں میری تبدیلی ہونے جارہی ہے ،میں نے اُن سے (بشیر احمد)کہا سیول سیکریٹر یٹ کی میٹنگ میں اس طرح کا کوئی اشارہ نہیں ملا ،یہ کونسا سائنس ہے ،جسکی بنیاد پر آپ مجھ سے تبدیلی کی بات کررہے ہیں ‘۔

غلام صفدر اپنے دلچسپ واقعہ سے متعلق مزید کہتے ہیں کہ بشیراحمد نے کہا ’جس کشمیری پنڈت سے تھوڑی دیر پہلے آپ نے ملاقات کی ،وہ روحانی شخصیت کے مالک ہیں اور اُنہوں نے ہی اُنہیں یہ تبدیلی کی اطلاع دی ‘۔غلام صفدر کہتے ہیں کہ پہلے مجھ اس بات پر یقین ہی نہیں ہوا جبکہ تنگ نظریہ کا بھی اس میں کچھ عمل دخل تھا ۔چند روز بعد بشیر احمد کی تبدیلی سے متعلق ایک سرکاری حکمنامہ سامنے آیا اور وہ (غلام صفدر) ششدر ہوکر رہ گئے ‘۔

ان کا کہناتھا مزید کہاتھا ’ ایک مرتبہ پھر بشیر احمد سے ملاقات ہوئی اور میں نے اُنکی تبدیلی سے متعلق جاننے کی مزید کوشش کی کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے ؟تو انہوں نے (بشیر احمد)نے کہا ’ یہ سرکاری حکمنامہ رد ہو گا ،کیوں کہ اُنکے مرشد نے اس سرکاری حکمنامے کو چباکر پھینک دیا ‘۔غلام صفدر کہتے ہیں ’جب سب کچھ ایسا ہی ہوا تو یہ واقعہ اُنکے لئے کسی معجزے سے کم نہیں تھا ،جس کے بعد انہوں نے کشمیری پنڈت کی تلاش شروع کی ۔

صوفی شاعر غلام صفدر کشمیری پنڈت کا نام ظاہر کئے بغیر کہتے ہیںکہ ،وہ اُنکے پہلے مرشد ہیں ،کیوں کہ انہوں نے (کشمیری پنڈت نے) اُنہیں روحانی سلسلے کے فلسفے سے نہ صرف آگاہ اور روشناس کرایا بلکہ تربیت بھی کی اور یہیںسے اُن کا صوفیانہ شاعری کا سفر بھی شروع ہوا‘۔

روتُل چُھ زَن لَرزیومُت
انہِ گُوٹ چُھ بانبرِ یو مُت
اس شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ غلام صفدر کس قدر بلند پائیہ صوفیانہ شاعر ہیں اور اُنکے شاعری کی گہرائی میں جاکر یہی اخذہوتا ہے کہ اُنکی کشمیری صوفیانہ شاعری نوجوان نسل کے لئے مشعل ِ راہ ہے ۔

غلام صفدر کہتے ہیں کہ اُن پر 14سال تک جنونی کیفیت طاری رہی ۔غلام صفدر کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔اب تک انکے 5کشمیری شاعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ انگریزی میں بھی ایک کتاب شائع ہوچکی ہے اور اردو زبان میں تین کتابیں جن میں عرفا، ِ ذات اوع نور ِ ذات قابل ذکر ہے ،بھی منظر عام پر آچکی ہیں ۔علاوہ ازیں غلام صفدر نے نوجو ان نسل کی راہنمائی اور تربیت کے لئے متعدد کتابچے بھی ترتیب دئے ہیں ۔

 

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.