خصوصی پوزیشن پر سیاسی بحث جاری

خصوصی پوزیشن پر سیاسی بحث جاری

دفعہ 370 گذشتہ ستر برسوں سے قائم اور ہمیشہ قائم رہے گا: غلام نبی آزاد

جموں،: راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والا دفعہ 370 گذشتہ سات دہائیوں سے قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔

جمعرات کی صبح یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے آزاد نے کہا ‘جموں کشمیر کا ملک کے ساتھ 26 اکتوبر سال 1947 کو الحاق ہوا اور اسی وقت دفعہ 370 بھی وجود میں آیا اور کانگریس کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خواہشات کے حل کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ تمام متعلقین کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع کئے جائیں گے کیونکہ جب مذاکرات شروع کرنے سے پہلے شرائط رکھے جاتے ہیں تو کچھ لوگ اسی کو بہانہ بناکر مذاکراتی عمل میں شمولیت نہیں کرتے ہیں جس کے باعث یہ عمل ناکام ہوجاتا ہے لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا ہے غیر مشروط مذاکارت کئے جائیں گے جس کے سیول سوسائٹی سے تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا ‘ہم اقتدار میں آنے کے بعد تمام متعلقین کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کریں گے۔ جب ہم شرائط رکھتے ہیں تو لوگوں کو بہانا ملتا ہے۔ بات چیت شروع کریں گے تو تب ہی معلوم ہوگا کہ کون کیا کہتا ہے۔ متعلقین کو مطمئن کرنا سرکار کا کام ہوتا ہے۔ شرطیں رکھنے سے مذاکرات شروع میں ہی فیل ہوجاتے ہیں۔ ہم سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکراتکاروں کو مذاکرات کا کام سونپیں گے۔ ہمارے پاس پرانی رپورٹیں بھی پڑی ہیں۔ ان رپورٹوں کو بھی دیکھ کر کوئی حل نکالا جائے گا’۔

آزاد نے ریاست میں نافذ افسپا کے حوالے سےکہا ‘جموں کشمیرمیں افسپا اور ڈسٹربڈ ایئریا ایکٹ گذشتہ تیس برسوں سے نافذ ہیں جو بہت بڑا عرصہ ہے، پنجاب میں چودہ برسوں کے بعد ہی افسپا کو ہٹایا گیا تھا لہٰذا ہم جموں کشمیر میں افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی کریں گے جس سے فوج کو بھی ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے مکمل اختیارات ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پامالیاں بھی نہ ہوں’۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیاں نہیں ہوتی ہیں تو میں بحیثیت وزیر اعلیٰ گواہ ہوں کہ میں نے خود تین قبریں کھدوائیں تھیں جن سے بانہال، کوکرناگ اور بانڈی پورہ کے تین ریڑی چلانے والوں کو نکالا گیا جنہیں پاکستانی تربیت یافتہ جنگجو ہونے کی بنا پر مارا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تین آدمیوں کو انعام اور ترقی ملنے پر مارنا انسانیت نہیں ہے اور کوئی بھی حکومت، میڈیا شخص یا مذہب یہ برداشت نہیں کرسکتا اور جن لوگوں نے انہیں مارا ان میں سے گیارہ کشمیر کے مسلمان تھے۔

جموں کشمیر کو ملک کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں جموں کشمیر کے طلبائ، تجار وغیرہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ‘ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ یہ ہمارا اٹوٹ انگ تھا اور اٹوٹ انگ رہے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات جلد منعقد کرائیں جائیں گے۔سری نگر۔جموں قومی شاہراہ کو ہر ہفتے میں دو صرف فوجی قافلوں کی آمد و رفت کے لئے کھلی رکھنے کے حوالے سے آزاد نے کہا کہ فوج کی حفاظت بھی ضروری ہے دوسرے ٹریفک کی آمد رفت بھی ضروری ہے۔آزاد نے کہا کہ کانگریس نے منریگا اسکیم شروع کرکے غریبی کو کسی حد تک دور کیا تھا اس سکیم سے کم سے کم تیرہ کروڑ کنبوں کو فائدہ پہنچا تھا لیکن مودی سرکار کے دوران غریبی دوبارہ بڑھ گئی ہے لہٰذا کانگریس برسر اقتدار آنے کی صورت میں کسانوں، عام غریبوں خواہ وہ شہروں کے رہنے والے ہوں یا دیہات کے رہنے والے ہوں، کے بینک کھاتوں میں سالانہ 72 ہزار روپیے جمع کریں گے اور کوشش یہ کی جائے گی کہ یہ پیسہ بیوی کے بینک کھاتے میں جمع ہو تاکہ گھر کا خرچہ چلایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستوں سرکاروں میں بائیس ہزار خالی پڑی اسامیوں کو حکومت بنانے کے آٹھ ماہ بعد ہی پُر کیا جائےگا اور اس کے علاوہ آشا طرز پر دیہات کے دس لاکھ پنچایتوں میں ایک ‘سیوا متر’ کو مقرر کیا جائے گا اس کی تنخواہ رکھی جائے گی جو لوگوں کو مرکز اور ریاست کی اسکیموں کے بارے میں جانکاری فراہم کرتا ہو۔آزاد نے کہا کہ خواتین کے روزگار اورا نہیں تحفظ فراہم کرنےکے لئے بھی نئی اسکیمیں تیار کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں گے بلکہ انہیں ‘قرضہ مکت’ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پیرا ملٹری فورسز کو بھی شہیدوں کے زمرے میں لایا جائے گا۔

دفعہ 370 ہٹایا گیا تو بھارت کا جموں وکشمیر پر کوئی حق نہیں رہے گا: محبوبہ مفتی

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹایا گیا تو بھارت کا جموں وکشمیر پر کوئی حق نہیں رہے گا اور یہ جموں وکشمیر میں ایک ناجائز قبضہ کرنے والی طاقت بن جائے گی۔انہوں نے جمعرات کو شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘امت شاہ کہتے ہیں کہ ہم دفعہ 370 کو 2020میں ختم کریں گے۔

امت شاہ صاحب محبوبہ مفتی آپ سے کہہ رہی ہے۔ جس دن آپ دفعہ 370 کو ختم کرو گے آپ جموں وکشمیر میں ناجائز قبضہ کرنے والی طاقت بنو گے۔ آپ کا جموں وکشمیر پر کوئی حق نہیں رہے گا’۔انہوں نے کہا ‘بی جے پی صدر نے کہا ہے کہ ہم نے افسپا کو ختم ہونے سے بچانے کے لئے جموں وکشمیر میں حکومت ختم کی۔ امت شاہ صاحب آپ بھول گئے ہیں، دو ماہ تک آپ لوگوں نے مفتی صاحب کے پاﺅں پکڑے اور گذارش کرتے رہے کہ ہمارے ساتھ ساتھ حکومت بناﺅ’۔

ان کا مزید کہنا تھا ‘مفتی صاحب نے شرطیں رکھیں۔ آپ نے دفعہ 370 کی حفاظت کی شرط مان لی۔ آپ نے افسپا ختم کرنے کی شرط پر بھی ہاں کہہ دی۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر بھی آپ نے ہاں کہہ دی۔ حریت سے بات چیت کی شرط پر بھی آپ نے ہاں کہہ دی۔ آپ نے جموں وکشمیر کے پاور پروجیکٹس کو واپس کرنے پر بھی ہاں کہہ دی۔ اگر اُس وقت ہاں تو آج نا کیوں؟ آج آپ کیسے کہتے ہو کہ ہم دفعہ 370 کو ختم کریں گے’۔

دریں اثنا محبوبہ مفتی نے کہا کہ نئی دہلی کشمیر کے لوگ نہیں بلکہ فقط کشمیر کی زمین چاہتی ہے۔سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ کو ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے حکومتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نےاپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘مرکزی حکومت کا کشمیر کے تئیں ظلم پر مبنی اپروچ جاری ہے، کشمیریوں کو دھمکایا جاریا ہے، انہیں جیل میں بند کیا جارہا ہے، انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ وہ (دہلی) فقط کشمیر چاہتے ہیں وہ متفکر نہیں ہیں کہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے’۔قابل ذکر ہے کہ حکومت نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ قومی شاہراہ پر ہفتے میں دو دن سیول ٹریفک کی نقل وحمل بند رہا کرے گی اور صرف فوجی قافلوں کو چلنے کی اجازت ہوگی۔

عمر عبداللہ کے دادا نے وزیر اعلیٰ بننا تسلیم کیا تھا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ عمر عبداللہ کے دادا شیخ محمد عبداللہ نے وزیر اعلیٰ بننے کو تسلیم کیا تھا۔ڈوڈہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جیتندر سنگھ نے کہا ‘عمر عبداللہ بھول گیا کہ اس کے دادا (شیخ عبداللہ) نے بیس سال تک، پہلے جیل میں رہے، پھر ادھر ادھر گھومتے پھرتے رہے، تو پھر جب اندراگاندھی جی نے انہیں 1975میں لایا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ بننا تسلیم کیا’۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شیخ عبداللہ نے سوچا کہ اگر اب بھی کوئی آنا کانی ہوئی تو موقعہ ہاتھ سے جائے گا۔جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس کے بعد عمر کے والد بھی وزیر اعلیٰ ہی بنے اور آپ خود بھی وزیر اعلیٰ ہی رہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایک ہی بن سکتا ہے اور وہ مودی جی ہیں۔

عمر عبداللہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ایسی ہی بات ہے جیسے کوئی کمپنی یا دکان کھولتا ہے اور اس پر منیجنگ ڈائریکٹر کے نیچے اپنا نام، جوائنٹ منیجنگ ڈائریکٹر کے نیچے اپنی بیوی کا نام اور ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر کے نیچے اپنے بیٹے کا نام لکھ دیتا ہے اس طرح خود ہی اپنے عہدے بانٹے جاتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے حال ہی میں کہا کہ وہ ریاست میں صدر ریاست اور وزیر اعظم کے عہدوں کو بحال کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.