ہندی اور اردو کے شعرا میں ان کی ایک منفرد شناخت ہے۔ موجودہ حالات کو اپنی نظم میں اتارنا اور اس پر صحیح تبصرہ کرنا ان کی پہچان بن گئی ہے۔ اس کے مدنظر، وہ مسلسل سیاست کے نشانہ پر بھی رہتے ہیں۔ موب لنچنگ، نجیب، ویمولا اور کیرانہ نقل مکانی وغیرہ درجنوں معاملوں کو اپنی نظموں میں شامل کر کے وہ سرخیوں میں آئے تھے۔ ان سب کے خلاف’ لہو بول رہا ہے‘ کا نعرہ دے کر جنتر منتر پر سینکڑوں لوگوں کی بھیڑ اکھٹا کر احتجاج کیا تھا۔
ان سب سے الگ یہ کہ مشاعرہ کوئی بھی ہو لیکن اپنی شاعری سے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر نشانہ لگانے سے نہیں چوکتے۔ یہی وہ سبھی وجہیں ہیں جس کے مدنظر لاکھوں نوجوان شاعر عمران پرتاپ گڑھی کو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے چاہنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے
اکیلے ایک فیس بک پیج پر 10 لاکھ سے زیادہ ان کے چاہنے والے ہیں۔ ٹوئٹر پر انہیں 3.50 لاکھ سے زائد لوگ انہیں فالو کرتے ہیں۔ ان کےفالوورز نے سوشل میڈیا پرعمران پرتاپ گڑھی کے نام سے کئی گروپ بنائے ہوئے ہیں۔
کسی بھی شہر میں عمران کے پہنچنے پر ان کے پیچھے ہزاروں لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ اس طرح کے ہجوم کے ویڈیو اور فوٹوز ان کے فیس بک پیج پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے جس کے مدنظر کانگریس پارٹی نے راج ببر کی جگہ انہیں لوک سبھا انتخابات 2019 میں اپنا امیدوار بنایا ہے۔
جیسا مزاج ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ انداز آغاز بھی اسی طرح کا ہو گا۔ جب کانگریس نے انہیں مرادآباد سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تو سب سے پہلے عمران نے یہ شعر پڑھا تھا:۔
بزرگوں کی وراثت پر ابھی تک ناز کرتا ہوں، زمیں کا ساتھ دینے کے لئے پرواز کرتا ہوں
سیاست جنگ ہے اس دور میں جمہوریت والو، مرادآباد سے اس جنگ کا آغاز کرتا ہوں
چھ اگست 1987 کو پیدا ہوئے عمران یوپی کے پرتاپ گڑھ ضلع کے ہیں۔ ان کا پورا نام محمد عمران خان ہے۔ اپنے ضلع پرتاپ گڑھ کے نام کو وہ تخلص کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ ایک دور میں جس طرح کمار وشواس کوی سمیلن سے ابھرے تھے اسی طرح عمران پرتاپ گڑھی نے بھی مشاعروں میں اپنی پہچان بنائی۔ حالانکہ کہا جاتا ہے کہ ان کی شاعری میں پیار ومحبت کے کم اور سیاسی تیر زیادہ چلتے ہیں۔
عمران نے الہ آباد یونیورسیٹی سے ہندی کی پڑھائی کی ہے۔ ہندی اور اردو دونوں ہی زبانوں میں ان کی اچھی گرفت ہے۔ ان کے والد محمد الیاس خان پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔ عمران نے پانچویں کلاس سے شعر وشاعری لکھنا شروع کر دیا تھا۔ ملک کے علاوہ عمران خان بیرون ملک میں بھی ہونے والے مشاعروں میں شرکت کرتے رہتے ہیں۔
مدرسہ، فلسطین، ہم مسلمان ہیں اور نجیپ پر لکھی گئیں ان کی نظمیں کافی مشہور ہیں۔ وہ مسلمانوں کی تعلیم کی وکالت کرتے ہیں ساتھ ہی مسلمانوں کے حقوق اور سیاسی معاملوں پر اپنی واضح سوچ رکھتے ہیں۔ وقتا فوقتا عمران سیاسی منچوں پر بھی نظر آتے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک دور میں انا ہزارے کے خلاف بھی نظمیں پڑھی تھیں۔
اس ملاقات نے عمران کو سیاست میں اتارا
ایک پروگرام میں عمران ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ نومبر 2018 میں ان کی راہل گاندھی سے ملاقات ہوئی تھی۔ یہ ملاقات 25 منٹ کی طے ہوئی تھی۔ لیکن جب ہم ملاقات کے لئے بیٹھے تو وہ ڈیڑھ گھنٹے تک چلی۔ شاعری سے لے کر سیاست اور ملک کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔ اس پوری ملاقات میں مجھے راہل گاندھی کی سادگی اور ان کے ویژن نے مجھے بہت متاثر کیا۔ اور سونے پر سہاگہ یہ کہ جب پرینکا گاندھی آئیں تو ایک جوش بھر گیا۔