سری نگر،: مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نمازِ جمعہ کے موقع پر میرواعظِ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے اپنے خطاب میں وادی میں سامنے آنے والے غیر معیاری گوشت اسکینڈل کی تحقیقات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے چند ماہ قبل کشمیر کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے ٹنوں کے حساب سے گلا سڑا، بغیر لیبل اور غیر قانونی گوشت ضبط کیا تھا، جس نے عوام کے اعتماد کو گہری ٹھیس پہنچائی۔ یہ واقعہ اس بات کی نمایاں مثال ہے کہ فوڈ سیفٹی اور نگرانی کے نظام میں سنگین خامیاں موجود ہیں جنہیں فوری طور پر دور کیے جانے کی ضرورت ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا طویل عرصے تک جاری رہنا اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ آخر نگرانی کرنے والے ادارے کہاں تھے اور اس گھٹیا کاروبار کو کون تحفظ فراہم کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اس وقت یقین دہانی کرائی تھی کہ مکمل تحقیقات کے بعد اصل مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، لیکن افسوس کہ چار ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اس معاملے پر کوئی پیش رفت عوام کے سامنے نہیں لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ اس معاملے کی اصل حقیقت عوام کے سامنے رکھتے ہوئے واضح کرے کہ ضبط کیے گئے گوشت کے ٹیسٹ کے نتائج کیا تھے، کن افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، کیا ان کے کاروبار بند کیے گئے اور کیا اس قسم کا ناقص اور مضرِ صحت گوشت اب بھی مارکیٹ میں کہیں فروخت ہو رہا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت ہی عوامی اعتماد کی بحالی کا واحد راستہ ہے اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیقات کے نتائج اور اس کے بعد کیے گئے اصلاحی اقدامات کی معلومات کھلے عام فراہم کریں۔
میرواعظ نے کہا کہ اس معاملے میں جوابدہی سے فرار ممکن نہیں، کیونکہ یہ صرف فوڈ سیفٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ عوام کی صحت، تحفظ اور اعتماد کا معاملہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انتظامیہ بلا تاخیر اس اسکینڈل پر جامع اور شفاف رپورٹ جاری کرے گی تاکہ لوگوں میں پائے جانے والے اضطراب اور بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔




