مانیٹرنگ ڈیسک
سرینگر:افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان پر مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو یہ حق نہیں کہ وہ طالبان کو یہ ہدایات دے کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کیسے رکھے۔‘
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امیر خان متقی نے بدھ کے روز کابل میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان میں فیصلے کرنے اور حکم جاری کرنے کا اختیار کسی ایک فرد یا انتظامیہ کے پاس نہیں ہے۔ وہاں فیصلہ سازی کا کوئی ایک ’مرکز‘ نہیں، یعنی پاکستان میں حکمران کون ہے اور فیصلہ کون کرتا ہے یہ واضح نہیں۔ ‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ نے کل اسحاق ڈار (پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیرِ خارجہ) کو سنا ہوگا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے فلاں مسئلے پر آرمی چیف اور وزیراعظم دونوں سے اجازت لی۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس ملک میں کتنے حکمران ہیں؟‘
متقی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نے پاکستان کے ساتھ رواداری کا مظاہرہ کیا ہے لیکن پاکستان نے بارہا افغانستان کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، تجارتی راستے بند کیے اور افغان پناہ گزینوں کو کسی نہ کسی بہانے سے ہراساں کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان نے کبھی ہم پر الزام لگایا کہ ہم پاکستانی طالبان ہیں اور جب ہم اس معاملے پر تھوڑا آگے بڑھے تو انھوں نے کہا کہ یہ بلوچ تحریک ہے اور جب ہم اس سے بھی آگے گئے تو انھوں نے کہا کہ اس میں انڈیا ملوث اور شامل ہے۔‘
افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے انڈیا کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات ہیں، ہماری سیاست آزاد اور خودمختار ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ تعلقات رکھنے کا حق ہے۔‘





