سری نگر،:جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ عام تعطیلات کا اعلان کرنے کا اختیار مرکز کے پاس ہے جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے پاس نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘شیخ محمد عبداللہ کی برسی پر چھٹی رکھی جائے یا نہیں وہ پھر بھی لوگوں کے دلوں میں رہتے ہیں’۔
عمر عبداللہ نے کہا: ‘شیخ عبداللہ کی برسی منانے کے لئے چھٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے وہ اس کے بغیر بھی لوگوں کے دلوں میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘یہاں تک کہ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بہترین کیڈٹ کو شیرِ کشمیر سورڈ آف آنر سے نوازا گیا، جو شیخ محمد عبداللہ کے نام کے ساتھ منسلک احترام کی عکاسی کرتا ہے’۔
ان کا کہنا ہے کہ اگنی ویر اسکیم بھرتی کا ایک نیا ماڈل ہے اور امید ہے کہ اس کے ذریعے شامل ہونے والے رجمنٹ اتحاد، نظم و ضبط اور قومی خدمت کی طویل روایت کو برقرار رکھیں گے۔
روس کے صدر کے دورے کے متعلق عمر عبداللہ نے کہا: ‘روس کے ساتھ ہمارے پرانے اور گہرے تعلقات ہیں، جب بھی ہندوستان کے خلاف سازشیں ہوئی ہیں، حملے ہوئے ہیں تو روس مدد کے لئے سامنے آیا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘اگر روس اور ہندوستان کے درمیان اچھے تعلقات کا فائدہ کسی دوسرے ملک کو پہنچے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئےاگر ہم روس کو امن کا راستہ اختیار کرنے کے لئے تیار کریں گے تو وہ سب کی کامیابی ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت بحالی امدادی اسکیم (آر اے ایس) کے لیے پرعزم ہے، جسے پہلے ایس آر او43 کے نام سے جانا جاتا تھا، جس کے تحت سروس کے دوران فوت ہونے والے سرکاری ملازم کے خاندان کے ایک فرد کو مالی مشکلات کا سامنا کرنے میں مدد کرنے کے لیے نوکری دی جاتی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ کہ انتظامی عمل میں وقت لگتا ہے لیکن حکومت نے کافی تعداد میں مقدمات کو کلیئر کیا ہے اور حال ہی میں کشمیر میں تقریباً 60 تقرری کے احکامات تقسیم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حقیقت پسندانہ نظام الاوقات مرتب کریں اور ان پر سختی سے عمل کریں۔
ریزرویشن پالیسی میں ترمیم: فائل ایل جی کو بھیج دی گئی، حکم نامہ جلد جاری ہونے کی توقع : وزیراعلیٰ عمر عبداللہ
اقتصادی طور پر کمزور طبقات اور علاقائی پس ماندہ طبقات کے کوٹے میں کمی کرکے اوپن میرٹ کے حصے میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی کابینہ منظوری کے ایک روز بعد وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اس سلسلے کی فائل دستخط کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کے پاس بھیج دی گئی ہے اور حکومت کو آئندہ چند روز میں باضابطہ حکم نامہ جاری ہونے کی امید ہے۔
سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ فائل گزشتہ روز ہی ایل جی کی منظوری کے لیے ارسال کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا، ’’ہمیں توقع ہے کہ منظوری جلد مل جائے گی، جس کے بعد نوٹیفکیشن فوراً جاری کیا جائے گا۔‘‘
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ری ہیبلی ٹیشن اسسٹنس اسکیم (RAS)، سابقہ SRO-43، کے تحت سرکاری ملازمین کے اُن اہل خانہ کے لیے تقرری کے احکامات بھی جاری کیے جانے کی تصدیق کی جن کے پیارے دورانِ خدمت انتقال کر گئے تھے۔ ان کے مطابق کشمیر صوبے میں تقریباً 60 کیسز کی منظوری بدھ کے روز دی گئی جبکہ جموں میں اسی نوعیت کے کیسز ایک روز قبل نمٹا دیے گئے۔
انہوں نے کہا، ’’اس اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ کسی مرحوم سرکاری ملازم کے خاندان میں سے ایک فرد کو روزگار فراہم کیا جائے تاکہ وہ بحران کا مقابلہ کر سکیں۔‘‘
عمر عبداللہ کے مطابق بعض کیسز میں کچھ تکنیکی نکات موجود ہیں جنہیں درست کیا جا رہا ہے، تاہم تمام درخواستوں پر کارروائی مکمل کرکے احکامات اہل خانہ کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔
نوگام دھماکے سے متعلق تحقیقات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام کیسز زیرِ تفتیش ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’جہاں نرمی کی گنجائش ہوگی وہاں دی جائے گی، بصورتِ دیگر معمول کے مطابق قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘
دربار موو اور سرمائی سیکریٹریٹ کے امور پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سردیوں کے دوران بھی سرینگر میں انتظامی ڈھانچہ فعال ہے۔
انہوں نے کہا، ’’وزرا باری باری یہاں ڈیوٹی دیتے ہیں تاکہ عوامی خدمات میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور لوگوں کے کام وقت پر نمٹائے جا سکیں۔‘‘
راج بھون کا نام تبدیل کرکے لوک بھون رکھنے سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ناموں کی تبدیلی سے زیادہ اہم عمل کارکردگی کا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’نام بدلنے سے عملی طور پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عوام کو اس بات سے غرض نہیں کہ ہم اپنے دفاتر کو کیا نام دیتے ہیں؛ وہ ہماری کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘۔





