جمعرات, دسمبر ۱۱, ۲۰۲۵
8.9 C
Srinagar

قومی شاہراہ کی بندش کے درمیان کشمیری سیب ریل کے ذریعے بیرون وادی پہنچیں گے

سری نگر: باغبانی شعبے سے وابستہ لوگوں کے لئے ایک نئی امید کی کرن اور بڑی راحت کے طور ریلوے حکام نے بڈگام ریلوے اسٹیشن سے سیزن کے بہترین سیبوں سے لدی دو وقف شدہ پارسل وین، ایک دہلی کے لئے اور دوسری جموں کے لئے ،روانہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

سیزن کے بہترین سیبوں سے لدی یہ وقف شدہ وینوں کی لوڈنگ جمعرات سے ہو رہی ہے اور یہ ہفتے کو مقررہ منزلوں کی طرف روانہ ہوں گی۔

وزیر ریلویز اشونی ویشنو نے بتایا کہ اس سہولیت سے کشمیر کے سیب سے وابستہ لوگ با اختیار بن جائیں گے۔
انہوں نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘جموں – سری نگر لائن آپریشنل ہونے سے وادی کشمیر کا رابطہ بہتر ہے۔ ریلوے 13 ستمبر 2025 سے وادی کشمیر کے بڈگام سے دہلی کے آدرش نگر اسٹیشن تک روزانہ ٹائم ٹیبل والی پارسل ٹرین متعارف کروا رہا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘بڈگام سے دہلی تک سیب لے جانے والی 2 پارسل وینوں کی لوڈنگ آج سے شروع ہو رہی ہے’۔
حکام نے کہا کہ یہ سنگ میل کشمیر کی لاجسٹکس میں ایک تبدیلی کے دور کی آمد کی نشاندہی کرتا ہے، جو وادی کی مشہور باغبانی پیداوار کو قومی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے ایک تیز، زیادہ قابل اعتماد راستہ پیش کرتا ہے۔

ریلوے کے ایک عہدیدار نے بتایا: ‘ کمزور سڑکوں پر انحصار کو کم کرکے، یہ اقدام براہ راست ریل خدمات خطے میں تجارت کے لیے ایک جرات مندانہ نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے- باغبانی کے شعبے کو تقویت بخشتا ہے اور مجموعی طور پر کشمیر کی معیشت کو نئی تحریک فراہم کرتا ہے’۔

کشمیر ویلی فروٹ گروورز اور ڈیلرز یونین کے چیئرمین، بشیر احمد نے کہا کہ جہاں پارسل وین کاشتکاروں کی مدد کریں گی وہیں ان سے کشمیر سے پھل لانے کے لیے گڈز ٹرینوں کی توقع بھی ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمیں امید ہے کہ کشمیر سے گڈز ٹرین جلد شروع ہوگی اور ہم نے اس کے لئے کاشتکاروں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے’۔

سری نگر جموں قومی شاہراہ کی حالیہ بندوش سے کشمیر کی سیب کی صنعت کو انتہائی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پیداوار کو وادی سے باہر کی منڈیوں تک پہنچانے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں نقصانات بڑھ رہے ہیں۔

کشمیر میں ماہ ستمبر میں سیب اتارنے کا سیزن عروج پر ہوتا ہے اور قومی شاہراہ پر دوہفتوں تک ٹریفک کی نقل و حمل مسلسل بند رہنے سے اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو بے تحاشا نقصان ہوا ہے۔عام موسمی حالات میں، سیبوں سے لدے تقریباً 1 ہزار ٹرک روزانہ وادی سے ملک بھر کی منڈیوں کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ ان دنوں صرف مٹھی بھر چھوٹی گاڑیاں مغل روڈ پر چلنے کا انتظام کیا گیا ہے جو ایک متبادل راستہ ہے تاہم کاشتکاروں کا اصرار ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ باغبانی کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس پر لاکھ خاندان کی بالواسطہ اور بالواسطہ روزی روٹی وابستہ ہیں۔باغبانی کا جموں و کشمیر کی مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار کا تقریباً 7فیصد حصہ ہے، جس کے ساتھ مرکزی زیر انتظام علاقہ ملک کا سب سے بڑا سیب پیدا کرنے والا ملک ہے۔ پھل کی سالانہ پیداوار تقریباً 19 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ جاتی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img