سری نگر: وادی کشمیر میں حال ہی میں خراب اور سڑے گلے گوشت کی بر آمدگی کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد گوشت اور مرغ سے پرہیز کرتے ہوئے سبزیوں کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران سبزیوں کی مانگ اور قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ درج ہو رہا ہے۔
سری نگر اور گرد و نواح کے بیشتر بازاروں میں سبزی فروشوں کی دکانیں صبح کو کھلنے کے ساتھ ہی سبزیوں سے خالی ہوجاتی ہیں کیونکہ لوگ ان دنوں اولین فرصت میں تازہ سبزیاں خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
نثار احمد نامی ایک سبزی فروش جو سری نگر میں عرصہ دراز سے سبزی بیچتے ہیں، نے یو این آئی کو بتایا: ‘گذشتہ دو ہفتوں میں لوگوں کی بڑی تعداد سبزیاں خریدنے آرہی ہے یہاں تک کہ وہ لوگ جو عام دنوں میں سبزیوں کو دیکھتے تک نہیں تھے،اب سبزی خریدنے آ رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی مانگ میں اضافے کے باعث قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘منڈی میں ہی ٹماٹر فی کلو 80 روپیے، ساگ 70 روپیے، کھیرا 60 روپیے، بینگن 60 تا 70 روپیے اور پالک 60 روپیے تک فروخت ہو رہے ہیں چونکہ طلب بہت بڑھ گئی ہے، اس لئے ہمیں بھی زیادہ قیمتوں پر سبزی مل رہی ہے، جس کا براہِ راست اثر صارفین پر پڑ رہا ہے’۔
حضرت بل کے سبزی فروش نے بتایا کہ ‘پہلے ہم دن بھر گاہکوں کا انتظار کرتے تھے لیکن اب دوپہر تک ہی دکان سبزیوں سے خالی ہو جاتی ہیں، مضرِ صحت گوشت کی ضبطگی کے بعد لوگ اب صرف تازہ سبزیوں پر بھروسہ کر رہے ہیں’۔
اس دوران سری نگر سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نذیر احمد نے کہا کہ قصابوں اور مرغ فروشوں سے عوام کا بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ لوگوں نے جو اعتماد برسوں سے قصابوں اور مرغ فروشوں پر کیا تھا، وہ ختم ہو گیا ہے۔ اب ان کے پاس واحد راستہ یہ ہے کہ وہ اپنی دکانوں پر ہی جانور اور مرغی ذبح کریں تاکہ عوام کو یقین ہو سکے کہ گوشت تازہ اور محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہ بھروسہ دوبارہ حاصل کرنے میں قصابوں کو کئی مہینے لگ سکتے ہیں کیونکہ عوام اب احتیاطی طور پر سبزیوں کی طرف مائل ہیں’۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی میں مضرِ صحت گوشت کی برآمدگی نے جہاں صارفین کی ترجیحات بدل دی ہیں وہیں اس رجحان کے اثرات مقامی معیشت پر بھی نمایاں ہو رہے ہیں، کیونکہ سبزیوں کی کھپت میں بے مثال اضافہ اور گوشت کی مانگ میں کمی سے غذائی عادات میں بڑی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔