امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔مارے جانے والوں میں ایک مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔ ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر سی بی ایس کو ذرائع نے بتایا کہ دونوں افراد کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کیپیٹل جوئش میوزیم میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایک ٹارگٹد کارروائی لگتی ہے۔
اس علاقے میں متعدد سیاحتی مقامات، میوزیم اور حکومتی عمارتیں ہیں جن میں ایف بی آئی کا واشنگٹن فیلڈ آفس بھی شامل ہے۔اطلاعات کے مطابق، فائرنگ کے وقت اسرائیلی سفارتخانے کے متعدد اہلکار میوزیم میں ہونے والی اس تقریب میں موجود تھے۔
امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے ایکس پر لکھا کہ اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکاروں کو واشنگٹن میں جوئش میوزیم کے باہر قتل کر دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے میں ملوث مجرم کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے مندوب ڈینی ڈینن نے اس واقعے کو ’یہود-مخالف دہشتگردی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہودی کمیونٹی اور سفارتی عملے کو نقصان پہنچانا ریڈ لائن ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی حکام اس مجرمانہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
حملہ آور کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
امریکی پولیس نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے اہلکاروں پر حملے کرنے والے کی شناخت ایلائس روڈریگز کے نام سے کی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران پولیس نے بتایا کہ 30 سالہ حملہ آور شکاگو کا رہائشی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کے حملے سے قبل روڈریگز کو میوزیم کے باہر بے چینی سے ٹہلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ اور چار افراد کے ایک گروپ کی جانب بڑھا اور بندوق نکال کر دو افراد کو قتل کر دیا۔
روڈریگز اب حراست میں ہے۔ وشنگٹن ڈی سی کے میئر باؤزر کا کہنا ہے کہ فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔واشنگٹن پولیس چیف پامیلا سمتھ کا کہنا ہے کہ دورانِ جراست روڈریگز نے ’آزاد فلسطین، آزاد فلسطین‘ کے نعرے لگائے۔ان کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے ماضی کے ریکارڈ میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ وہ پولیس کے ریڈار پر ہوتا۔ایف بی آئی کے واشنگٹن فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر سٹیو جینسن کا کہنا ہے تفتیش کے دوران کسی بھی ممکنہ دہشتگردی کے امکان کو بھی دیکھا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہیں حملے کی وجہ ’نفرت پر مبنی جرم‘ تو نہیں۔
بشکریہ:بی بی سی اردو