سری نگر،: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ ’اوپریشن سندور‘ دہشتگردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا ردعمل ہے اور دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو ’مذہب‘ کی بنیاد پر مارا جبکہ ان کے خلاف کارروائی ان کے ’کرَم‘ کی بنیاد پر کی گئی۔
سری نگر پہنچنے کے فوراً بعد راج ناتھ سنگھ بادامی باغ فوجی چھاؤنی پہنچے، جہاں انہوں نے فوجیوں سے خطاب کیا۔ یہ جموں و کشمیر کا ان کا پہلا دورہ ہے جب سے بھارت نے 22 اپریل کے پہلگام حملے کا بدلہ لینے کے لیے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشتگردی کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کے لیے ’اوپریشن سندور‘ شروع کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ سری نگر ڈاکیہ بن کر آئے ہیں تاکہ ملک کے عوام کی جانب سے فوجیوں کو ان کی بہادری اور ’اوپریشن سندور‘ کی کامیابی پر مبارکباد اور ستائش پہنچا سکیں۔
انہوں نے کہا، "میرا ماننا ہے کہ اوپریشن سندور بھارت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا ردعمل ہے۔ دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو دھرم کی بنیاد پر مارا اور ہم نے ان کا خاتمہ ان کے کرم کی بنیاد پر کیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشتگردی کے خلاف پالیسی کو نئی تعریف دی ہے۔ "جو معاہدہ طے پایا ہے، اس کے مطابق پاکستان کی کسی بھی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ کوئی بھی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ دہشتگردی کے خلاف کارروائی سخت ہوگی کیونکہ وزیر اعظم نے اس کی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دیا ہے۔”
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بات چیت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اور اگر پاکستان سے کوئی بات چیت ہوگی تو وہ صرف پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور دہشتگردی پر ہی ہوگی۔
انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ آیا پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں، اور اس سلسلے میں بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا۔
کے این او