پیر, اپریل ۲۱, ۲۰۲۵
21.7 C
Srinagar

آگ سے بچاو کا ہفتہ۔۔۔۔

ہر سال14 اپریل سے20 اپریل تک ملک بھر میں ’فائر سروس ویک‘ منایا جاتا ہے اور جموں و کشمیر بھی اس میں پیش پیش رہتا ہے۔ سرینگر کے بٹہ مالو ہیڈکوارٹر پر اس سلسلے میں ہونے والی افتتاحی تقریب نہ صرف فائر فائٹرز کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے بلکہ عوام میں آگاہی پھیلانے کی بھی ایک کوشش ہوتی ہے۔ تقاریب میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کی کارکردگی، مشقیں اور مختلف مظاہرے عوامی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہفتہ دراصل ایک موقع ہے کہ ہم آگ سے بچاو کی تیاریوں، دستیاب سہولیات اور محکمانہ کارکردگی پر غور کریں۔لیکن اس ہفتے کی مناسبت سے صرف تقریبات اور رسمی پیغامات ہی کافی نہیں۔ اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم وادی میں بڑھتے ہوئے آتشزدگی کے واقعات سے کچھ سبق حاصل کر پائے ہیں؟ صرف پچھلے ایک سال کی بات کریں تو وادی کے مختلف علاقوں، خصوصاً شمالی کشمیر کے بارہمولہ، ہندوارہ، کپوارہ اور جنوبی کشمیر کے شوپیاں، کولگام اور اننت ناگ میں کئی بھیانک آتشزدگیاں ہوئیں، جن میں نہ صرف سینکڑوں رہائشی مکانات راکھ ہوئے بلکہ متعدد انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔پچھلے سال بڈگام کے چرار شریف علاقے میں پیش آنے والے سانحے کو کون بھلا سکتا ہے، جہاں ایک ہی رات میں درجنوں گھر جل کر خاکستر ہو گئے۔ اسی طرح سرینگر کے حبہ کدل، چھتہ بل، اور نوہٹہ جیسے گنجان علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کیا کہ کیا ہمارے پاس اتنی استعداد ہے کہ ہم ایسے ہنگامی حالات کا مو¿ثر انداز میں مقابلہ کر سکیں؟
اگرچہ ہفتہ منانے کا مقصد مثبت ہے، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ وادی کے بیشتر دیہی اور پہاڑی علاقوں میں فائر اسٹیشنز کی عدم موجودگی یا ناکافی سہولیات کے سبب امدادی کارروائیاں وقت پر نہیں پہنچ پاتیں۔ اکثر واقعات میں لوگ خود بالٹیاں، برف یا گیلے کمبل لے کر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ محکمہ کی گاڑی شاید وقت پر نہ پہنچ پائے۔ادارے کے پاس جدید فائر ٹینڈرز ،ہائیڈرالک آلات اور فائر ہائیڈرنٹ کی شدید کمی ہے۔ کئی گاڑیاں خستہ حال ہیں اور کئی علاقوں میں آگ بجھانے کے لیے پانی ہی دستیاب نہیں ہوتا۔ دوسری جانب، تربیت یافتہ افرادی قوت کی بھی شدید قلت ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چند ہی افراد پر بڑی ذمے داریاں ڈال دی جاتی ہیں۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ فائر سروس کو محض رسمی تقریبات تک محدود نہ رکھا جائے، بلکہ اس میں حقیقی اصلاحات کی جائیں۔ سب سے پہلے اس محکمے کو جدید ترین آلات اور ٹیکنالوجی سے لیس کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ وہ بڑے حادثات میں موثر کردار ادا کر سکے۔ دوسرا،محکمہ میں افرادی قوت کی کمی کو دور کرنے کے لئے محکمانہ بھرتیوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ حقیقی طور پر مستحق اور قابل افراد اس خدمت میں شامل ہو سکیں۔فائر فائٹرز کی فلاح و بہبود، ان کے لیے مناسب رہائش، پیشہ ورانہ تربیت، اور فیلڈ میں تحفظ کے لیے جدید حفاظتی کٹس فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر آگ سے بچاو سے متعلق بیداری مہمات مستقل بنیادوں پر چلائی جانی چاہیے، خصوصاً اسکولوں، کالجوں اور دیہی بستیوں میںجہاں آگ کی وارداتیں زیادہ رونما ہوتی ہیں اور بچاﺅ یا نمٹنے سے متعلق سہولیت محدود ہوتی ہے ۔گرمیوں میں آگ سے بچاﺅ کی مہمات تو چلائی جاتی ہیں ،لیکن سردیوں کے ایام کے زیادہ آگ وارداتیں رو نما ہوتی ہیں ،ایسے میں سردیوں میں آگ وارداتوں سے محفوظ رہنے کی ضروری ہے کہ موسم سر ما میں زیادہ سے زیادہ مہمات کو چلایا جانا چاہیے ۔اگر ہم واقعی آگ سے بچاو¿ کے اس ہفتے کو بامعنی بنانا چاہتے ہیں، تو ہمیں اسے صرف تقریبات تک محدود رکھنے کے بجائے ایک جامع عوامی مہم میں تبدیل کرنا ہوگا۔ایسی مہم جو زندگیوں کو بچانے اور تباہی کو روکنے کا ذریعہ بن سکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img