منصوبے پر تیزی سے کام کی یقینی دہانی کی
جموں/نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے آج کہا کہ بنی میں ننگلا ڈل روڈ، کلوران میں بھینی نالہ کے اوپر پُل کی تعمیر کے لئے 583.78 لاکھ روپے کی لاگت سے تفصیلی پروجیکٹ رِپورٹ (ڈِی پی آر) تیار کی گئی ہے۔نائب وزیر اعلیٰ ایوان میں ڈاکٹر رامیشور سنگھ کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ اُنہوں نے بتایا کہ 75 میٹر سپین پُل اور 700 میٹر اپروچ روڈ کی تعمیر کے لئے 583.78 لاکھ روپے کی تخمینہ لاگت سے منصوبہ تیار کیا گیا ہے جسے آئندہ مالی برس میں وسائل کی دستیابی کے مطابق منظوری کے لئے زیر غور رکھا گیا ہے۔نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ شکایت ’ایل جی ملاقات‘ کے ویب پورٹل پر درج کی گئی تھی۔
ڈورو۔ ویری ناگ کیلئے 4 ٹی پی ڈِی کے 3 سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹس منظور۔ سکینہ اِیتو
جموں:وزیر برائے سماجی بہبود سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ کوڑے کرکٹ کی موقع پر علیحدگی کو یقینی بنانے کے لئے میونسپل کمیٹی ڈورو اورویر ی ناگ کی جانب سے تمام گھروں میں دوہرے گھریلو کوڑا دان تقسیم کئے جا رہے ہیںجبکہ ضلع اننت ناگ کے تجارتی علاقوں میں بھی جڑواں کوڑے دان نصب کئے جا رہے ہیں تاکہ کوڑا کرکٹ کو الگ الگ جمع کیا جا سکے۔
وزیر موصوفہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے قانون ساز اسمبلی میں جی اے میر کے اُٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہی تھی۔
وزیرسکینہ اِیتو نے بتایا کہ گھریلو اور تجارتی اِداروں سے کوڑا کرکٹ اور کچرا اکٹھا کرنے کے لئے 8 ہوپرز (گاڑیاں) مستقل طور پر تعینات کئے گئے ہیںجو کوڑا کرکٹ اور کچرے کو ویری ناگ کے میٹریل ریکوری فیسلٹی (ایم آر ایف) پلانٹ تک پہنچاتے ہیں۔ یہاں اسے مزید خشک اور گیلے کوڑے میں الگ کیا جاتا ہے۔ خشک کوڑا رِی سائیکلنگ کے بعد فروخت کیاجاتا ہے جبکہ گیلے کوڑا کرکٹ اورکچرے کو نامیاتی کھاد بنانے کے لئے گڑھوں میں رکھا جاتا ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ڈورو اور ویری ناگ کے لئے 8 ہوپرز، 25 ٹرائی سائیکل اورسکر سے بھرا ایک ٹرک خریدا گیا ہے جبکہ صفائی ستھرائی اور ویسٹ مینجمنٹ کو الگ کرنے میں مزید بہتری کے لئے ویٹ برج، بیلنگ مشین اور شریڈر خریدنے کا منصوبہ ہے۔
وزیرموصوفہ نے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ میونسپل کمیٹی ڈورو۔ویری ناگ کے لئے 4 ٹی پی ڈی کے 3 سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹس کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ویری ناگ میں 4 ٹی پی ڈی کا ایک پلانٹ پہلے سے فعال ہے، جہاں خشک کچرے کو ایم آر ایف سہولیت پر پروسس کیاجاتا ہے اور گیلے کچرے کوپِٹ کمپوسٹنگ طریقہ کار کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے ۔
اُنہوںنے کہا کہ میونسپل کمیٹی الگ تھلگ کرنے کے طریقوںکو مسلسل بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی شمولیت بڑھانے، بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنے اور ویسٹ پروسسنگ کے لئے جدید حل اَپنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
وزیر موصوفہ نے بتایا کہ سوچھ بھارت مشن (اَربن) کے تحت جموں و کشمیر کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے شہروں میں میونسپل سالڈ ویسٹ کی سائنسی پروسسنگ کی گئی ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ 78 سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سینٹروں (ڈبلیو ایم سیز) ،میٹریل ریکوری فیسلٹی (ایم آر ایف) اور کمپوسٹ پٹ کے قیام کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے 52 مقامات پر تعمیراتی کام جاری ہے۔ اَب تک 33 ویسٹ مینجمنٹ سینٹروں (ڈبلیو ایم سیز) ،میٹریل ریکوری فیسلٹی (ایم آر ایف) اور 30 کمپوسٹ گڑھے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ مزید 19 ڈبلیو ایم سیز،ایم آر ایفز اور 22 کمپوسٹ گڑھوں پر کام جاری ہے۔
مزید برآں، وزیر نے بتایا کہ بھگوتی نگر، کٹھوعہ، سانبہ، اودھمپور، ترال، بیج بہاڑہ، پہلگام، اننت ناگ اور ٹنگمرگ جیسے مقامات پر ڈمپ سائٹس پر لیگیسی ویسٹ کا بائیو ریمیڈیشن کا کام مکمل کیا گیا ہے اور 3.88 لاکھ میٹرک ٹن ویسٹ کا بائیوریمیڈیشن کی جاچکی ہے۔اِس کے علاوہ جموں میونسپل کارپوریشن نے کوٹ بھلوال میں 6.16 لاکھ میٹرک ٹن لیگیسی ویسٹ کی بائیو ریمیڈیشن کے لئے کام،ڈِی یو ایل بی کے ذریعے 2.98 لاکھ میٹرک ٹن اورڈِی یو ایل بی جے کے 7 شہری بلدیاتی اداروں کے لئے 1.20 لاکھ میٹرک ٹن کوڑے کی بائیوریمیڈیشن کا کام الاٹ کیا ہے۔سرینگر کے اَچھن میں 11 لاکھ میٹرک ٹن وراثتی فضلے کی بائیو ریمیڈیشن کے لئے ٹینڈر بھی جاری کیا گیا ہے۔
وزیر نے بتایا کہ پی ایم اے وائی ۔ اربن 2.0 ستمبر 2024 ء میں شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد اِی ڈبلیو ایس ، ایل آئی جی اور ایم آئی جی آمدنی والے طبقوں کے لئے مکانات کی تعمیر یا خریداری میں مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ اس سکیم کے تحت اگلے پانچ برسوں میں مکانات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 2018 ء سے اَب تک ڈورو اور ویری ناگ میں مکانات کی تعمیر کے لئے 907.68 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے جا چکے ہیں۔ 747 منظور شدہ گھروں میں سے 505 مکانات مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 161 مکانات زیر تعمیر ہیںجیسا کہ مرکزی وزارت برائے مکانات و شہری امور (ایم او ایچ یو اے) کے سی ایس اینڈ ایم سی ڈیٹا میں درج ہے۔
جہلم کے ساتھ حساس مقامات کی حفاظت کیلئے اقدامات جاری ہے ۔ جاوید احمد رانا
وزیربرائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے ایوان کو بتایا کہ فلڈ مینجمنٹ پروجیکٹ مرحلہ دوم کے تحت دریائے جہلم کے کنارے جہاں بھی ضرورت ہو کریٹ پروٹیکشن کا کام کیا جا رہا ہے۔
وزیر موصوف پیرزادہ محمد سعید کی جانب سے قانون ساز اسمبلی میں اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ مخصوص مقامات پر کریٹ پروٹیکشن کے کام کئے جا رہے ہیں جو غیر محفوظ اور کمزور جگہوں پر منحصر ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ 84 لاکھ روپے کی تخمینہ لاگت سے یہ کام مارچ 2025 ء کے آخیر تک مکمل ہوجائیں گے۔
وزیر نے جہلم کے دریا کے کناروں پر مہندی کدل سے ڈونی پاوا تک خوبصورتی کے کام کے بارے میںبتایا کہ محکمہ آبپاشی وفلڈ کنٹرول کے پاس دریا کے کناروں پر بیوٹیفکیشن کے کام کے لئے کوئی خصوصی بجٹ نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ محکمہ کا مینڈیٹ سیلابی پانی کی وجہ سے کناروں کو پہنچنے والے نقصان، پھسلنے، ٹوٹنے سے بچنے کے لئے اینٹی ایروشن کام کرنا ہے ۔
ارکان قانون ساز اسمبلی بشیر احمد ویری اور تنویر صادق نے اس معاملے پر ضمنی سوالات اُٹھائے۔
برزہامہ ہسپتال متبادلہ جگہ پر تعمیر کیا جائے گا۔ سکینہ اِیتو
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ برزہامہ ہسپتال کو متبادل جگہ پر تعمیر کیا جائے گا اور اِس منصوبے کی بروقت تکمیل کے لئے مناسب فنڈنگ کا بندوبست کیا جائے گا۔
وزیر موصوفہ قانون ساز اسمبلی میں سلمان ساگر کے ایک سوال کا جواب دے رہی تھی۔
اُنہوں نے ایوان کو بتایا کہ برزہامہ ہسپتال کی عمارت کا تعمیراتی کام آرکیالوجیکل سروے آف اِنڈیا (اے ایس آئی) اور مرکزی وزارتِ ثقافت کے اعتراضات کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا، ’’سال 2013-14 ء میں رِیاستی سیکٹر کے کیپکس بجٹ کے تحت برزہامہ پرائمری ہیلتھ سینٹر کی تعمیر کا کام جے کے پی ایچ سی کے ذریعے 179 لاکھ روپے کی تخمینہ لاگت سے شروع کیا گیا تھا جس میں سے 17 لاکھ روپے جاری کئے گئے ۔ تاہم، تعمیراتی جگہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی حدود میں آنے کی وجہ سے کام آگے نہیں بڑھ سکا اور منصوبہ اِلتوا ٗکا شکار ہوگیا۔‘‘
وزیر موصوفہ نے مزید کہا کہ اِنتظامیہ کمیٹی برزہامہ نے ہیلتھ سینٹر کی تعمیر کے لئے متبادل مقام پر اوقاف کی زمین فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن ابھی تک ریونیو اَتھارٹی ( ضلع ترقیاتی کمشنر سری نگر) نے یہ زمین محکمہ صحت کو منتقل نہیں کی ہے۔
اُنہوں نے کہا،’’محکمہ صحت اس اہم منصوبے کی متبادل جگہ پر تعمیر کے اِمکانات کا جائزہ لے گا اور بروقت تکمیل کے لئے مناسب فنڈنگ کا انتظام کرے گا۔‘‘
سری نگر کو وافر مقدار میں پانی کی فراہمی ہو رہی ہے ۔ جاوید احمد رانا
شانگس میں پی ایچ اِی ، آبپاشی اور سیلاب کے کام آسانی سے مکمل
جموں/06؍مارچ2025ء
وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے آج کہا کہ سری نگر کے تمام علاقوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے اور لوگوںکوطے شدہ شیڈول کے مطابق پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
وزیر موصوف ایوان میں رُکن قانون ساز اسمبلی شمیمہ فردوس کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوںنے کہا کہ حکومت لوگوںکو ضروری خدمات کی فراہمی آسان بنانے اور ناکارہ واٹر سپلائی سکیموں کی بروقت مرمت کو یقینی بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ سری نگر شہر میں کوئی بھی پانی کی سپلائی لائن ناکارہ نہیں ہے۔ اگر کسی علاقے میں پانی کی ترسیلی لائن کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کی مرمت مرحلہ وار کنٹریکٹس کے تحت کی جاتی ہے اور جو پائپ لائنیں ناقابل مرمت ہو جاتی ہیں، انہیں نئی پائپ لائنوں سے تبدیل کیا جاتا ہے۔
اُنہوںنے کہا کہ محکمہ موجودہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے شیڈول کے مطابق وافر مقدار میں پانی فراہم کر رہا ہے اور اِس وقت کوئی بھی علاقہ پانی کی سپلائی سے محروم نہیں ہے۔
اِس موقعہ پرمُبارک گُل نے ضمنی سوال اُٹھایا۔
وزیر نے رُکن قانون ساز ریاض احمد خان کے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شانگس میں پی ایچ ای کے کام پی ایچ ای ڈویژن بیج بہاڑہ کے ذریعے انجام دئیے جا رہے ہیں جبکہ آبپاشی کے کام آبپاشی ڈویژن اننت ناگ اورسیلاب سے متعلق کام فلڈ کنٹرول ڈویژن اننت ناگ کے ذریعے انجام دئیے جا رہے ہیں۔
اُنہوںنے کہا کہ فی الحال شانگس کے لئے علیحدہ سہولیات بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اُنہوں نے یقین دِلایا کہ حکومت تمام دُور دراز علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پُرعزم ہے۔
عوامی سہولیت کیلئے آن لائن ریونیو پورٹل تیار کیا گیا ہے ۔ سکینہ اِیتو
جموں/06؍مارچ2025ء
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ حکومت نے عوام کی آسانی کے لئے مختلف ریونیو خدمات کو آن لائن دستیاب کرنے کے لئے ایک پورٹل تیار کیا ہے۔
وزیرموصوفہ ایوان میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے سریندر کمار کے سوال کا جواب دے رہی تھی۔
اُنہوںنے ایوان کو بتایا کہ محکمہ ریونیو نے سی ایل یو(تبدیلیِ اراضی استعمال) کی درخواست کے لئے ایک آن لائن پورٹل ’jkrevenue.nic.in‘تیار کیا ہے تاکہ درخواست دہندگان کی آسانی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس پورٹل کے ذریعے درخواست دہندہ کو اس طرح کی خدمات حاصل کرنے کے لئے کسی بھی سرکاری دفتر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیر موصوفہ نے دفعہ 133 اے، شق 2 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بشرطیکہ کسی بھی زرعی اراضی کا مالک متعلقہ تحصیلدار کو مطلع کرنے پر رہائشی مکان تعمیر کر سکتا ہے یا زرعی عمارت، اناج ذخیرہ کرنے کی جگہ، زرعی پیداوارکی بنیادی پروسسنگ کے لئے سہولیت ، کنویں ، تالاب یا دیگر بہتری کے کام کرسکتا ہے ۔تاہم، ایسی تعمیرات یا بہتری کے لئے پلاٹ کا رقبہ کل 400 مربع میٹر سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر نے ایوان کو یہ بھی یقین دِلایا کہ اگر عوام کو اس پورٹل یا سروس سے متعلق کسی قسم کی مشکلات کا سامنا ہو تو ان کا بروقت اَزالہ کیا جائے گا۔