سکینہ اِیتو نے جی ایم سی جموں میں ایک روزہ کانفرنس
” مشن کینسر ۔آنے والی دہائی میں جموں وکشمیر کی کینسر کے خلاف جنگ “ سے خطاب کیا
جموں/وزیربرائے صحت و طبی تعلیم، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ عمر عبداللہ کی قیادت میں موجودہ حکومت کینسر کے مریضوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہے اور اُن کے بہتر علاج کے لئے جموں اور سری نگر میں دونوں سٹیٹ کینسر اِنسٹی چیوٹ میں ہر طرح کی جدید سہولیات قائم کی جائیں گی۔اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار آج یہاں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں ایک روزہ کانفرنس ”مشن کینسر۔ آنے والی دہائی میں جموں و کشمیر کی کینسر کے خلاف جنگ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اِس کانفرنس کا اِنعقاد جی ایم سی جموں نے کینسر کے عالمی دِن کی مناسبت سے ”بی سی پی بی ایف۔ دی کینسر فاو¿نڈیشن“ اور ”فرینڈز آف جی ایم سی جموں“کے اِشتراک سے کیا تھا۔اِس موقعہ پرجموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہمڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر اشرف گنائی، پرنسپل جی ایم سی جموں ڈاکٹر اشوتوش گپتا،جموں و کشمیر کے معروف آنکولوجسٹ ڈاکٹر سمیر کول، ڈائریکٹر اے ایس سی او ایم ایس جموں، مختلف شعبوں کے ڈینز، سربراہان، ڈاکٹروں، محققین اور میڈیکل اور پیرا میڈیکل طلباءبھی موجو دتھے۔ وزیر سکینہ اِیتو نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں کینسر کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کے لئے کثیر جہتی نقطہ نظر کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے کینسر کے بوجھ کو کم کرنے میں اِبتدائی تشخیص، جدید علاج کے بنیادی ڈھانچے اور عوامی بیداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے کہا،”کینسر صرف ایک طبی چیلنج نہیں ہے۔ یہ ایک سماجی اور معاشی بحران ہے جو جموں و کشمیر میں ہزاروں کنبوں کو متاثر کرتا ہے۔ ہمیں سکریننگ پروگراموں کو بڑھانے، حفاظتی صحت نگہداشت کو فروغ دینے اور تمام مریضوں کے لئے شہری اور دیہی علاقوں میں جدید علاج کی سہولیات تک مساوی رَسائی کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔“وزیر موصوفہ نے ہیلتھ کیئرکے پیشہ ور اَفراد ، ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کی کوششوں کی بھی سراہنا کی اورجموں و کشمیر کے صحت نگہداشت کے منظر نامے کو تبدیل کرنے میں ان کے رول کا اعتراف کیا۔اُنہوں نے حکومت کی زیادہ سے زیادہ مدد، کینسر کی تحقیق کے لئے فنڈز میں اِضافہ اور خدمات میں توسیع پر زور دیا۔سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاشرے کے لئے طبی پیشہ ور اَفراد کے رول کے بارے میں بات کی۔ اُنہوں نے کہا کہ طبی پیشہ بہت ہی عمدہ پیشہ ہے اور بہت سے کنبوں کی زندگیوں سے وابستہ ہے۔اِس موقعہ پر سیکرٹری صحت و طبی تعلیم نے خطاب کرتے ہوئے کینسر کے بوجھ سے گزرنے والے کنبوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ اُنہوں نے سکولوں اور کالجوں میں زیادہ سے زیادہ بیداری کیمپوں کے اِنعقاد پر بھی زور دیا تاکہ لوگوں کو کینسر کی بیماری کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔اِس کے علاوہ اِس موقعہ پر معروف آنکولوجسٹ ڈاکٹر سمیر کول نے خطاب کرتے ہوئے اِس طرح کی کانفرنسوں کے اِنعقاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے کہاکہ معاشرے کی وسیع تر بھلائی کے لئے میڈیکل کالجوں میں تحقیق اور ترقی کی ضرورت ہے۔پرنسپل جی ایم سی نے اَپنے اِستقبالیہ خطاب میں جی ایم سی جموں کے اِرتقاءکے بارے میں جانکاری دی۔ کانفرنس میں کینسر کی اِبتدائی تشخیص، کینسر کیئرمیں ٹیکنالوجی کا رول، حکومتی اَقدامات اور جموں و کشمیر کی کینسر پالیسی پر بصیرت افروز اور معلوماتی بات چیت ہوئی۔