ہفتہ, جنوری ۲۵, ۲۰۲۵
2.6 C
Srinagar

کچھمولہ گاؤں میں پانی کا بحران: فوری اقدامات کی ضرورت‎

مصنف و کالم نگار
محمد عرفات وانی
کچھمولہ ترال پلوامہ
پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے جو انسان کی بقا کے لیے لازمی ہے۔ اس کا کردار نہ صرف ہماری روزمرہ کی ضروریات جیسے پینے، کھانا پکانے، صفائی وغیرہ میں اہم ہے، بلکہ صحت کے تحفظ اور ترقی میں بھی اس کی اہمیت ناقابلِ تردید ہے۔ جب کسی علاقے میں پانی کی کمی یا آلودگی ہوتی ہے تو اس کے اثرات محض زندگی کی معمولات تک محدود نہیں رہتے، بلکہ یہ صحت کے سنگین مسائل کا سبب بنتا ہے۔
کچھمولہ گاؤں میں پانی کی کمی ایک سنگین بحران کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ہمارے گاؤں میں حالیہ دنوں میں پانی کی فراہمی نہ ہونے کے باعث، ہم سب شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ میرے اپنے گھر میں گزشتہ بیس دنوں سے پانی کی فراہمی معطل ہے، جس کی وجہ سے ہم دور دراز سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ یہ صرف میرے خاندان کی تکلیف نہیں بلکہ پورے گاؤں کی پریشانی بن چکی ہے۔ سردیوں میں یہ مسئلہ اور بھی بڑھ گیا ہے، اور ہمیں اس کا فوری حل نکالنا ضروری ہے۔
اسلامی تعلیمات میں بھی عورتوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اس تناظر میں، ہماری گاؤں کی خواتین کو پانی لانے کے لیے جانا پڑتا ہے، جو نہ صرف ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اسلامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی اجتماعی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے، اس مسئلے کا حل فوری طور پر نکالنا چاہیے۔
پانی کی کمی صرف زندگی کی بنیادی ضروریات کو متاثر نہیں کرتی بلکہ یہ مختلف صحت کے مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ آلودہ پانی کے استعمال سے متعدد بیماریاں پھیلتی ہیں جو انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ ہمیں نہ صرف پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے، بلکہ اس کی صفائی کے لیے بھی مناسب اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو صاف اور محفوظ پانی فراہم کر سکیں۔
اس وقت گاؤں میں پانی کی فراہمی کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ سینٹیکسوں میں پانی کی فراہمی رک چکی ہے اور ہمارے گھروں میں بھی پانی کی کمی شدت اختیار کر چکی ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جس سے نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ لوگوں کی صحت اور بہبود پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ لوگ اپنے معمولات چھوڑ کر دور دراز سے پانی لانے پر مجبور ہیں، اور یہ صورتِ حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
پانی کی اہمیت کا ادراک ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب ہم اس کی کمی محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں اس وقت فوری طور پر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ حکومت، مقامی انتظامیہ اور عوام کو مل کر اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ نہ صرف ہمارے گاؤں، بلکہ پورے علاقے میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ حالیہ احتجاجات اس بات کا غماز ہیں کہ لوگوں میں پانی کی کمی کے مسئلے کے بارے میں شعور بڑھ رہا ہے، اور یہ ایک اشارہ ہے کہ اگر اس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو احتجاجات کا دائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔
پانی کے وسائل کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہمیں اس کا درست استعمال کرتے ہوئے اپنے معاشرے کو پائیدار بنانا ہوگا تاکہ نہ صرف ہماری زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے، بلکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور محفوظ مستقبل فراہم کر سکیں۔ اس وقت ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اگر ہم نے اس مسئلے کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی، تو اس کا اثر ہماری اور ہماری آئندہ نسلوں کی زندگیوں پر منفی پڑ سکتا ہے۔
پانی کا استعمال صرف ہماری ضرورت تک محدود ہونا چاہیے، اور اس کا ضیاع بھی کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ جب تک ہمیں پانی کی کمی کا سامنا نہیں ہوتا، ہم اس کی قدر نہیں کرتے، لیکن جیسے ہی یہ کمی محسوس ہوتی ہے، ہمیں اس کی اہمیت کا ادراک ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب ہمارے پاس کچھ چیز ہوتی ہے تو ہم اس کی قدر نہیں کرتے، اور جب وہ دور چلی جاتی ہے تو ہمیں اس کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ پانی بھی بالکل ایسی ہی چیز ہے، جس کی قدر ہمیں اس وقت ہوتی ہے جب اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
الغرض پانی کی کمی محض عارضی مسئلہ نہیں بلکہ ایک طویل المدتی چیلنج ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ گاؤں کے لوگوں کو یہ شدت سے محسوس ہو رہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل جلد نہیں نکالا گیا، تو یہ مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔ اس لیے، میں مصنف وانی عرفات کچھمولہ گاؤں کا زمہ دار باشندہ پی ایچ ای ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران اور ہمارے اسمبلی ممبر، رفیق احمد ناہک صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے مسئلے پر فوری توجہ دیں اور اس کا حل جلدی نکالیں تاکہ ہمارے گاؤں کے لوگ دوبارہ صاف پانی سے مستفید ہو سکیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img