مختار احمد قریشی
گھریلو عورت کسی بھی خاندان کی بنیاد ہوتی ہے، جس پر پورا گھرانے کا نظام قائم ہوتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ وہ خاندان کے ہر فرد کے لیے سہارا فراہم کرتی ہے اور ایک محفوظ ماحول پیدا کرتی ہے۔ گھریلو عورت صبح سے شام تک اپنے اہل خانہ کے لیے مصروف رہتی ہے، چاہے وہ کھانے کی تیاری ہو، صفائی ہو، یا بچوں کی تربیت۔ وہ اپنی خواہشات اور ضروریات کو پس پشت ڈال کر اپنے خاندان کے لیے کام کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرتی توازن اور خاندانی استحکام میں گھریلو عورت کا کردار کلیدی ہے۔
گھریلو عورت کی قربانیاں اکثر غیر محسوس رہتی ہیں، لیکن ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ وہ اپنے خوابوں اور خواہشات کو ترک کرکے اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ بعض اوقات وہ تعلیم یا کیریئر کے مواقع کو چھوڑ کر بچوں کی پرورش اور خاندان کے لیے وقت نکالتی ہے۔ وہ دن رات محنت کرتی ہے لیکن اس کا صلہ کم ہی ملتا ہے کیونکہ اس کے کام کو اکثر معاشی اہمیت کے ساتھ نہیں دیکھا جاتا۔ یہ قربانی صرف جسمانی نہیں بلکہ جذباتی بھی ہوتی ہے، کیونکہ وہ ہر وقت دوسروں کی خوشی کے لیے اپنا آرام اور سکون قربان کرتی ہے۔
اس کے باوجود، گھریلو عورت کو اکثر وہ مقام یا تعریف نہیں ملتی جس کی وہ مستحق ہے۔ اس کی محنت کو نظرانداز کیا جاتا ہے اور اسے بعض اوقات کم تر سمجھا جاتا ہے، حالانکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے نبھاتی ہے۔ گھریلو عورت کی قدر تب ہی مکمل طور پر سمجھی جا سکتی ہے جب ہم اس کے کام اور قربانیوں کو کھلے دل سے تسلیم کریں اور اسے ایک برابر کا مقام دیں۔ سماج کو چاہیے کہ گھریلو عورت کی خدمات کو تسلیم کرے اور اسے احترام کے ساتھ وہ اہمیت دے جس کی وہ مستحق ہے۔
گھریلو عورت کی اہمیت کو صرف گھر کے دائرے تک محدود نہیں رکھا جا سکتا، بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔ وہ نہ صرف بچوں کی بہترین پرورش کرتی ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بنیادی اقدار، اخلاقیات اور تربیت کا بیج بوتی ہے۔ اس کی محنت سے بچوں میں محنت، صبر، اور اخلاقی اقدار کی تربیت ہوتی ہے جو انہیں ایک بہتر انسان اور شہری بننے میں مدد دیتی ہے۔ گھریلو عورت اپنے خاندان کے مسائل کو سنبھالنے اور گھر کے معاملات کو ہموار رکھنے میں ایک منظم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر یہ کردار کمزور ہو تو نہ صرف خاندان بلکہ پورے معاشرے کی بنیاد ہل سکتی ہے۔
آج کے دور میں، گھریلو عورت کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہمیں اسے معاشرتی اور اخلاقی حمایت فراہم کرنی ہوگی۔ گھریلو خواتین کے لیے تعلیمی اور پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی شخصیت کو بہتر بنا سکیں اور اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں۔ مزید یہ کہ، ان کے کام کی قدر اور احترام کو فروغ دینا ایک لازمی قدم ہے تاکہ وہ محسوس کریں کہ ان کی قربانیاں اور خدمات بیکار نہیں ہیں۔ معاشرے کو یہ سمجھنا ہوگا کہ گھریلو عورت کا کردار معاشی طور پر نظر نہ آنے کے باوجود اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ کسی کام کرنے والے فرد کا۔
گھریلو عورت کی اہمیت اور قربانیوں کو ایک مثبت زاویے سے دیکھنا اور تسلیم کرنا ایک ترقی یافتہ اور متوازن معاشرے کی نشانی ہے۔ وہ ایک ستون کی مانند ہے جو نہ صرف گھر کو بلکہ پورے معاشرے کو سہارا دیتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور اس کے لیے محبت، احترام اور شکرگزاری کا رویہ اپنائیں۔ گھریلو عورت کی قربانیوں کا اعتراف کرنا نہ صرف اس کی عزت افزائی ہے بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر کامیاب خاندان اور معاشرے کے پیچھے ایک گھریلو عورت کی محنت اور قربانیاں شامل ہیں۔
گھریلو عورت کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف ایک ایسا عمل ہے جو معاشرتی انصاف اور برابری کی بنیاد رکھتا ہے۔ اس کے بغیر ہم ایک متوازن اور ترقی یافتہ معاشرے کا تصور نہیں کر سکتے۔ گھریلو عورت کا کردار ایک خاموش معمار کی طرح ہوتا ہے، جو بغیر کسی نام و نمود کے اپنے خاندان اور بچوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا ہر دن ایک نئے چیلنج سے بھرا ہوتا ہے، لیکن وہ اپنی ہمت اور لگن سے ہر مشکل کا سامنا کرتی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک مضبوط خاندان اور کامیاب نسل کے پیچھے اس کی ان گنت قربانیاں ہوتی ہیں۔
آج کے دور میں، جہاں خواتین مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں، وہاں گھریلو خواتین کے کردار کو بھی اتنی ہی اہمیت دینی چاہیے۔ ان کی محنت کو صرف گھر کی چار دیواری تک محدود نہ سمجھا جائے بلکہ ان کی خدمات کو سماجی اور معاشی قدر کے دائرے میں شامل کیا جائے۔ ہمیں ان کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے مختلف سہولیات اور مواقع فراہم کرنے چاہییں، جیسے گھریلو خواتین کے لیے تعلیمی پروگرام، سکل ڈیولپمنٹ کورسز، اور فری لانسنگ کے مواقع تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ یہ اقدامات نہ صرف ان کی خودمختاری میں اضافہ کریں گے بلکہ پورے معاشرے کو مضبوط کریں گے۔
ہمیں گھریلو عورتوں کی قربانیوں کا شکریہ ادا کرنے اور ان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے کردار کو مزید خوش اسلوبی سے نبھا سکیں۔ گھریلو عورت کے بغیر خاندان ادھورا ہے، اور ایک مضبوط خاندان ہی ایک کامیاب معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔ ہمیں اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لانی ہوگی تاکہ گھریلو عورتوں کو وہ عزت اور مقام دیا جا سکے جس کی وہ حقدار ہیں۔ ان کی خدمات اور قربانیوں کو تسلیم کرنا ہمارے معاشرتی فرائض میں شامل ہونا چاہیے۔
گھریلو عورتوں کی قربانیوں کو سمجھنا اور ان کے کردار کو معاشرے میں سراہنا ہماری اخلاقی اور سماجی ذمہ داری ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ان کے ساتھ ایک ایسے رویے کا مظاہرہ کیا جائے جو نہ صرف ان کی خدمات کا احترام کرے بلکہ ان کی خودمختاری اور عزت نفس کو بھی فروغ دے۔ گھریلو عورتیں اپنی قربانیوں کے باوجود اکثر ذہنی اور جسمانی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں، کیونکہ ان کی خدمات کو عمومی طور پر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ان کے کام کی حوصلہ افزائی اور ان کے لیے خوشگوار ماحول فراہم کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھا سکیں اور اپنی زندگی کو خوشحال بنائیں۔
مزید برآں، معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم گھریلو خواتین کے لیے خصوصی پالیسیز اور سہولتیں متعارف کروائیں۔ ان کے لیے صحت کے منصوبے، مشاورتی خدمات، اور مالی مدد کے پروگرام شروع کیے جا سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکیں۔ اس کے علاوہ، ان کے لیے معاشرتی تقریبات، تعلیم کے مواقع، اور ذاتی ترقی کے لیے پلیٹ فارمز فراہم کرنا ان کی زندگی کو مزید بامعنی بنا سکتا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف گھریلو عورتوں کی فلاح کے لیے مفید ہوں گے بلکہ خاندان اور معاشرے کی مجموعی خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ گھریلو عورت کا کردار صرف اس کے خاندان تک محدود نہیں بلکہ اس کا اثر پورے معاشرے پر ہوتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے ذریعے مستقبل کے معمار تیار کرتی ہے، جو کل کے لیڈر اور معاشرتی ستون بن سکتے ہیں۔ لہذا، ہمیں گھریلو عورتوں کے لیے وہ مقام دینا چاہیے جو وہ حقیقی معنوں میں مستحق ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرنا، ان کی قربانیوں کو سراہنا، اور ان کے ساتھ محبت اور احترام کا رویہ اپنانا ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی علامت ہے۔
(کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں اور ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)