تحریر:۔شوکت ثاقب پوشپوری
؎شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
الحمداللہ ہم نبی رحمتﷺ کے امتی ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہر ایک کی تعظیم کریں,بڑوں کی عزت,چھوٹوں پر شفقت,ماں باپ اور اساتذہ کرام کی فرمانبرداری کریں۔۔
تعظیم کرنا ہم سب کا اخلاقی فرض ہے۔ہم اپنے اسلافوں,,بزگوں اور معزز شخصیات کی مختلف انداز میں عزت دیتے ہیں۔جب ہم کسی محفل میں جاتے ہیں وہاں سامنے کچھ خاص اور منفرد کرسیاں یا صوفے ہوتے ہیں۔ان پر کچھ ذی عزت شخصیات برجمان ہوتیں ہیں۔یہی ایوان صدارت یا صدر محفل کے نام سے جانے جاتے ہیں۔اس سے محفل کی رونق میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔۔یہ وہی شخصیات ہیں جو ہر آنے والے مقرر پر عقابی نظر رکھتے ہیں۔انہیں حوصلہ بخشتے ہیں۔یا ان کی خامیوں کو دور کرنے کی صلاح دیتے ہیں۔صدر محفل یا ایوان صدارت میں لوگ سیاسی ,ادبی یا مذہبی یا کسی اور مکتبہ فکر سے وابستہ ہوں ۔ بہر کیف وہ اپنے اپنے فن اور میدان میں استاد ہوتے ہیں۔
آج کل ہر ایک محفل میں ایسی شخصیات دیکھنے کو ملتی ہیں جن کو دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے۔امید یہ ہوتی ہے کہ اُن سے کچھ سیکھنے کو ملے گا۔وہ ہماری کوتاہیوں پر نظر ثانی کریں گے۔لیکن افسوس اس کے برعکس الٹا ہورہا ہے۔ایوان صدارت یا صدر محفل بہت مصروف ہوتے ہیں۔وہ محفل میں آتے ہی ٹولیاں بنا کر باتوں میں مگن ہوتے ہیں ۔مقرر ہو یا شاعر, ۔اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔افسوس کا مقام ہے۔ان کو یہ باتیں یا فون اسی محفل کے دوران ہی کیوں آتے ہیں۔یا وہ اس محفل میں بیٹھے ادباء و شعراء کو لائق توجہ ہی نہیں سمجھتے ہیں یا کسی کی اصلاح یا حوصلہ افزائی کرنا ان کی فطرت میں نہیں ہے۔
ایوان صدارت یا صدر محفل اگر ہندوستان کی دوسری ریاستوں کی محفلوں میں دیکھتے ہیں تو دل باغ باغ ہوجاتا ہے۔محفل کو ایوان صدارت میں ذی عزت شخصیات ساری محفل کو رونق بخشتے ہیں۔ مخاطب شخص کی داد دیتے ہیں اس کی خامیوں کو ٹھیک کرتے ہیں جہاں ضرورت ہو۔وہ جج کی مانند ہوتے ہیں اس لیے بہتر فیصلے دے سکتے ہیں۔
یہاں جموں و کشمیر میں اس کے برعکس کچھ اور دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں ایوان صدارت میں بیٹھی شخصیات نہ جانے خود کو کیا سمجھتے ہیں۔ان کو اسی دوران فون کیوں آتے ہیں یا وہ اسی دوران فون کرنے میں یا آپسی گفتگو کرنے میں کیوں مصروف رہتے ہیں۔ آپ کیا کہیں گے لیکن میری نظر میں وہ نہایت غیر سنجیدگی اور خود غرضی کا ثبوت دیتے ہیں۔میں نے تقریباً دو سو سے زیادہ ادبی,اصلاحی,مذہبی,سیاسی اور بیداری محفلوں میں حصہ لیا ہے۔تقریباً 70 فی صد بلکہ 80 فی صد محفلوں کا یہی حال ہوتا ہے۔جب ان کو ایوان صدارت میں یا صدر محفل کے لیے بلایا جاتا ہے تو پہلے ان کی بےحد تعریفیں کرتے ہیں,مختلف القاب سے نوازتے ہیں۔اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود وہ آداب گفتگو سے کوسوں دور نظر آتے ہیں ۔میں ان لوگوں کی بات کرتا ہوں جو ایوان صدارت میں بیٹھ کر محفل کی طرف توجہ نہیں دیتے ہیں بلکہ کبھی فون پر ,کبھی دوسرے ساتھیوں کے ساتھ باتوں میں مصروف رہتے ہیں۔
(نوٹ:۔اگر کسی کی طبیعت پر میری یہ تحریر ناگوار گزرے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔)
تحریر:۔شوکت ثاقب پوشپوری
صدر کلچرل فورم کپوارہ کشمیر