جموں کشمیر میں ملی ٹنسی کے واقعات میں اچانک تیزی آنے سے نہ صرف عام لوگ خوف زدہ ہو چکے ہیں بلکہ جموں وکشمیر کے سیاستدان بھی پریشان نظر آرہے ہیں ۔حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے ملی ٹنسی کے بڑھتے واقعات پر افسو س و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے ۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں وکشمیر کے عوام نے امن و سکون پا کر راحت کی سانس لی تھی اور انہوں نے عوامی حکومت کو اپنے ووٹ کے ذریعے سے منتخب کرنے میں نمایاں رول ادا کیا۔جموں وکشمیر کے عوام نے جس جوش و جذبے سے جمہوری عمل میں حصہ لیا ہے ،اُس سے جمہوریت کو تقویت پہنچی ہے ۔ٹھیک اُسی طرح مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ نے یہاں امن و امان قائم کرنے میں بے حد کوششیں کی ہیں۔
جہاں تک ملی ٹنسی کا تعلق ہے ،گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ہم نے اس ملی ٹنسی کو کبھی کمزور اور کبھی زوروں پر دیکھا ہے لیکن جہاں تک عوامی سپورٹ کا تعلق ہے ،وہ اب اس کے ساتھ نہیں رہا ہے اس کے برعکس جہاں تک سیاستدانوں کا تعلق ہے، وہ ہمیشہ اقتدار حاصل کرنے اور ایک دوسرے کو کمزور کرنے میںاس طرح کے حربوں کا استعمال کرتے رہتے ہیں۔یہاں کئی مرتبہ یہ باتیں بھی سامنے آچکی ہیں کہ ایک دوسرے کو گرانے اور کمزاور کرنے کے لئے سیاستدانوں نہ صرف ملی ٹنسی اور علحیدگی پسندی کے تئیں نرم گوشہ اختیار کیا تھا بلکہ چند لوگوں پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے تشدد اور افراتفرئی پھیلانے کے لئے ان سے رقومات بھی حاصل کئے ۔جموں وکشمیر میں اس طرح کے حالات و واقعات گزشتہ تین دہائیوں کے دوران دیکھنے کو ملے ہیں لیکن ہر وقت اپوزشن نے آزادانہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا جس طرح آج حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکڑفاروق عبدللہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کیا ہے۔
جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے ،یہ ابھی بھی یونین ٹریٹری ہے جس کی زیادہ تر انتظامی بھاگ ڈور مرکزی سرکار یا پھر ایل جی کے پاس ہے وہ ہرگز یہ نہیں چا ہیں گے کہ جموں کشمیر میں پھر ایک بار ملی ٹنسی میں اُچھال یا تیزی آئے کیونکہ انہوں نے ہی سختی کے ساتھ یہاں تشدد کا خاتمہ کیا اور ان ہی کی بدولت آج پہلی مرتبہ نہایت ہی پُرامن طریقے اور خوش اسلوبی سے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے، جس کے لئے ایل جی انتظایہ، مرکزی سرکار اور سیکیورٹی ایجنسیاں مبارک بادی کی مستحق ہیں۔جہاں تک جموں کشمیر سرکار کا تعلق ہے،اس نے انتخابات سے قبل لوگوں سے مختلف وعدے کئے ہیں، اُن وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہیں ایل جی انتظامیہ اور مرکزی سرکار کے ساتھ بہتر تال میل قائم کرنا چا ہیے اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چا ہیے تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ اختیارات حاصل ہو سکے۔جموں وکشمیر کی موجودہ حکومت کو امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنے میں پیش پیش ر ہنا چاہیے۔اگر ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کیا اور ایک دوسرے پر الزامات عاید کرنے کا سلسلہ چالو کیا تواس کا براہ راست فائدہ دشمنوں کو مل سکتا ہے، جو وہ اصل میں چاہتے ہیں۔وہ دو کی لڑائی میں اپنی جیت درج کر نا چاہتے ہیں جو ملک کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔