وادی کشمیر میں موسم خزاں شروع ہوتے ہی آگ کی وارداتیں رونما ہو رہی ہیں ،جن کے دوران نہ صرف لوگوں کے مال و جائیداد کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ کبھی کبھار مویشیوں کے ساتھ ساتھ انسانی جانیں بھی تلف ہو جاتی ہیں۔بہار کا موسم ختم ہوتے ہی دیہی علاقوں کے لوگ فصل کاٹنے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور سردی کے ایام کے لئے ضروریات زندگی کی مختلف چیزیں ذخیرہ کر کے رکھ دیتے ہیں۔دیہی علاقوں میں آباد اکثر لوگ مال مویشیوں کے لئے گاس پھوس گھروں میں جمع کرکے رکھ دیتے ہیں ۔شدت کی سردی سے بچنے کے لئے کو ئلہ جمع کرتے ہیں۔جہاں تک بجلی کے استعمال کاتعلق ہے ،اس کا بھی سردیوں کے ایام میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ۔
معمولی سی غفلت اور لاپروائی ہو جاتی ہے اور آگ کی واردات رونما ہوتی ہے۔گزشتہ دنوں کشتواڑ اور گریز علاقوں میں آگ کی خطرناک وارداتوں میں کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا اور سینکڑوں مکانات ،دکانات اور گاﺅ خا نے خاکستر ہو گئے۔ ان حادثات پر جموں کشمیر (یوٹی) کے وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ اور ایل جی منوج سنہا نے اگر چہ زبردست دکھ و افسوس کا اظہار کیا اور وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے خود کشتواڑ کا دورہ کیا اور آگ متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے آشیانے پھر سے تعمیر ہوں گے لیکن یہی کافی نہیں ۔اب چونکہ سردی کے ایام شروع ہو چکے ہیں، سرکار اور انتظامیہ کو اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اُٹھانے چاہئے تاکہ جلد سے جلد یہ لوگ دوبارہ آباد ہوسکیں۔جموں کشمیر کے صاحب ثروت لوگوں کو بھی اس ضمن میںکام میں سرکار کا ہاتھ بٹانا چا ہیے اور اپنی آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ ان متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے جمع کرنا چاہئے۔ کسی بھی آفت میں کہیں نہ کہیں انسان کا رول بھی ہوتا ہے، اس لئے قدرت نے بنی نوح انسان کو عقل و شعور عطا کیا ہے، جس کا ہر حال میں کا م لینا چاہئے۔
لوگوں کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ سردی کے ایام کے لئے درکار ضروریات کی چیزوں کاذخیرہ گھروں سے باہررکھیں،بجلی کاحد سے زیادہ استعمال نہ کریں ،گھروں میںموجودرسوئی گیس کا استعمال احتیاط سے کریں،ہیٹر اور بوئلر کا زیادہ استعمال نہ کریں۔ایک انسان کی معمولی لاپروائی سے پورے علاقے کو نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے کشتواڑ اور گریز میں دیکھا ہے کہ سینکڑوں لوگ جو کل تک اپنے مکانوں میں خوشحال زندگی گذار رہے تھے، آج کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے مجبور ہوچکے ہیں۔بہر حال یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ہر غم کے بعد خوشی اور ہر خوشی کے بعد غم ہوتا ہے، یہ زندگی کا دستور ہے کہ دنیا میں کوئی بھی انسان ایک جیسا نہیں رہتا ہے ۔ان باتوں کو مدنظر رکھ سرمایہ داروں ،تاجروں اور سرکاری ملازمین کو آگ متاثرین کی مدد کرنی چاہئے اور آگ متاثرین کی باز آبادکاری پروگرام میںسرکار کا ہاتھ بٹانا چاہئے ۔غیر سرکاری رضا کار تنظیموں کو بھی آگے آنا چاہیے،جنہیں ایسی آفات سے نمٹنے اور ضرورت مندوں کی مدد کے لئے فنڈس ملتے رہتے ہیں ۔





