پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹی چیوٹ نے کیا اہتمام ،بعد از مرگ خواجہ محمد سبحان نادان کے شاعری مجموعہ کی رسم رونمائی
صدف شبیر ،فہیم متو
سرینگر:پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹی چیوٹ (پری ) کی جانب سے پیر کو ثقافتی مرکز ٹئیگورہال سرینگر میں ایک پُر قار ادبی تقریب منعقد ہوئی ۔اس تقریب کی صدارت وادی کشمیر کے مشہور ومعروف ادیب ،شاعر،براڈ کاسٹر اور محب ِ اولیاں عبد الاحد فرہاد نے کی ۔ایوان ِ صدارت میں نامور مورخ ظریف احمد ظریف ، ماہر تعلیم جی ایم ڈار ، ماہر قانون دان اے آر ڈار ، صحافی اشرف وانی اور کینسر سوسائٹی آف کشمیر کے سربراہ ڈاکٹر قاضی اشرف نے مہمانان ِ خصوصی کے بطور موجود رہے ۔اس ادبی تقریب میں وادی کشمیر کے ادیبوں ،قلمکاروں ،صحافیوں ،ٹریڈ یونین لیڈر ،طلبہ وطالبات کے علاوہ ادب نوازوں کی ایک بڑی تعداد بت شرکت کی ،جن میں اعجاز احمد خان ،حمید ناصر ،عبدالقیوم رفیع آبادی ،اشرف نثار ،فردوس وانی ، محمد اشرف ، ابرار علی ڈار ،خور شید زرگر ، مشتاق احمد، محمد الطاف،انعا م النبی ، شازیہ رفیق قابل ذکر ہیں ۔

اس موقع پر گمنام شاعر خواجہ محمد سبحان نادان کے شاعری مجموعہ ”پیام ِ نادان “ کی رسم رونما ئی انجام دی گئی ۔یاد رہے کہ محمد سبحان نادان نومبر2016کو انتقال کرچکے ہیں ۔مرحوم کے فرزند ایڈوکیٹ اسرار علی نے بعد از مرگ اپنے والد مرحوم کے کلام کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا ،جس میں پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹی چیوٹ کلیدی کردار ادا کیا ۔کتاب پر وادی کشمیر کے نامور تنقید نگار مشتاق برق نے اپنا تبصرہ پیش کیا ۔مقررین نے کہا کہ کشمیری زبان اور عقیدہ کی روح کو پروان چڑھانے کے لئے گمنام شعراءکی تلاش کرنا اور اُن کے کلام کو منظر عام پر لانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔صدارتی خطبے میں عبد الا حد فرہاد نے کہا کہ خواجہ محمد سبحان نادان کی شاعری میں صوفی رموز ، قدریں،اصول،مذہبی اصول ہیںاور مرحوم کی شاعری میں نیک اعمال اپنا نے کے لئے بہت زور دیا گیا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ مرحوم کا کلام ہمارے لئے سرمایہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان پود کو صوفی کلام سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹی چیوٹ (پری) کے چیئرمین رشید راہل نے تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ ایڈوکیٹ اسرار علی نے تقریب کے آخر پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔





