ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

ماحول ،ہماری اور انتظامیہ کی ذمہ داری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چیف سیکریٹری اٹل ڈلو نے گزشتہ روز یوم آزدی منانے کے حوالے سے ایک اہم میٹنگ طلب کی تھی، جس میں تمام صوبائی اور ضلع سربراہان نے شرکت کی ۔اس موقع پر چیف سیکریٹری نے تمام افسران پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں صفائی پروگرام کے تحت مُہم کا آغاز عمل میں لائےںاور اپنے علاقوں میں صاف و پاک ماحول قائم رکھنے کے لئے پیڑ پودے لگانے کی مُہم شروع کریں۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے نہ صرف انسانی زندگی پر مضر اثرات پڑ رہے ہیں بلکہ ماحولیاتی توازن بھی تتر بتر ہو رہا ہے، جس سے موسمی تبدیلی لاحق ہو رہی ہے۔دیکھا جائے جموں کشمیر اپنے سر سبز شاداب، جنگلات ،آبشاروں،دریاﺅں اور ندی نالوں کی وجہ سے پورے ملک میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے ۔

وادی کاتر و تازہ آب وہوا دیکھنے کے لئے دنیا بھرسے لاکھوں لوگ یہاں سیر و تفریح کے لئے آتے تھے اور اس طرح چند دن یہاں گزار کر سکون محسوس کرتے تھے۔جس کسی بھی سیاح سے کشمیر وادی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا تھا کہ یہاں آکر آپ کیا محسوس کر رہے ہیں؟ تو اُن کا جوب یہی ہوتا تھا کہ اگر زمین پر کہیں جنت ہے تو وہ کشمیر ہی ہے۔80کی دہائی میں جب یہاں سیاح آتے تھے وہ اپنا مسکن یہاں ہی بنانا چاہتے تھے اور یہاں سے واپس جانے کا نام نہیں لیتے تھے۔اس بات کا اندازہ یہاں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ہنگری کے مشہور و معروف محقق ،ادیب اور قلمکار سر اوریل سٹین نے 43سال یہاں لار گاندربل کی ایک اونچی پہاڑی پراپنا مسکن بنا کر گرمیوں کے دوران کلہن پنڈت کی لکھی گئی تاریخ کشمیر ”راج ترنگنی“ کا انگریزی میں ترجمہ کیا ،جو سب سے معتبر ترجمہ مانا جاتا ہے۔انہیں بخوبی معلوم تھا کہ یہاں کی تر و تازگی آب ہوا اور پُرسکون ماحول ہی اس کام کے لئے معاون و مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

جہاں تک وادی کے موجودہ حالات کا تعلق ہے، آبادی کا تناسب بھی بہت حد تک بڑھ گیا ہے اور جنگلات اراضی پر سرمایہ داروں اور سرکاری افسران نے بڑے بڑے ہوٹل اور شاپنگ مال تعمیر کئے ہیں۔جہاں تک آبی ذخیروں کا تعلق ہے ان کو بھی بُرباد کرنے میں لوگوں نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔وادی کی مشہور جھیل ڈل،مانسبل ،ولر اور آنچار جیسے جھیلوں میں بستیاں آباد کی گئیں۔آج ہماری اس وادی میں بھی ماحول کو اس قدر تباہ کیا گیا کہ باہر کے لوگ یہاں آکر راحت و سکون کی بجائے دم گھٹنے کی باتیں کر رہے ہیں ،جو اہل وادی کے لئے بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔جہاں تک انتظامی افسران اور اعلیٰ حکام کا تعلق ہے ،وہ ان آبی ذخیروں کو محفوظ رکھنے کے لئے باتیں تو کرتے ہیں، لیکن عملی طور ہم سب ناکام ہو رہے ہیں ۔ وجہ کیا ہے؟ اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔جہاں تک صحت و صفائی اور ماحول کو صاف و پاک بنائے رکھنے کا تعلق ہے، اس میں عوام اور انتظامیہ کا مشترکہ رول بنتا ہے۔

یوم آزادی کے موقع پر درخت لگانے کا فیصلہ اپنی جگہ سو فیصد صحیح ہے لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی بے حد لازمی ہے کہ کیا اس موسم میں جو درخت لگائے جائیںگے، وہ بہتر ڈھنگ سے قدر آور اور سایہ دار درخت بن سکتے ہیں۔درخت لگانے کا ایک مخصوصسیزن ہو تا ہے ۔وادی میں اکثر مارچ اور اپریل کے مہینوں میں ہی درخت لگائے جاتے ہیں۔جہاں تک صحت و صفائی کا تعلق ہے، اس کے لئے متعلقہ اداروں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے، وہ اس حوالے سے ایک مسلسل مُہم چالو رکھیں،ندی نالوں ،نہروں اور جھیلوں کی صفائی کریں ،جہاں ٹنوں کونٹل کے حساب سے پالیتھین موجودہے ،جو لوگوں نے اس میں ڈالا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img