ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

مساوی عوامی خوشحالی ۔۔۔۔۔۔

جس ملک ،ریاست یا خطے میں عام لوگوں کی سہولیت کے لئے سرکار یا انتظامیہ بنیادی ضروریات کی چیزیں پانی ،بجلی ،سڑک اور روز گار فراہم کرتی ہے ،وہ ملک ترقی یافتہ کہلاتا ہے۔وادی کشمیر میں گزشتہ دس برسوں کے دوران لگ بھگ صدفیصد آبادی کو پانی، بجلی اور سڑک رابطہ دستیاب رکھاگیا، جو ایک اہم پیش رفت ہے ۔وادی کشمیر ،جموں اور لداخ جیسے پہاڑی خطوں میں اس طرح کی سہولیات عام لوگوں کو فراہم کی گئیں، جہاں لوگ گزشتہ 76 برسوں سے اس انتظار میں تھے کہ انہیں بھی ملک کے دیگر لوگوں کے ساتھ ساتھ اس طرح کی خوشیاں نصیب ہوں گی۔گزشتہ روز بجلی کے حکام نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ محکمہ بجلی فیس میں کسی بھی قسم کا فی الحال اضافہ نہیں کرے گابلکہ پُرانے نرخوں پر ہی صارفین کوبلیں ارسال ہوں۔اس بات سے صارفین نے راحت و سکون کی سانس لی ہے کیونکہ وادی کے لوگ شدید سردی اور جھلستی گرمی میں بجلی کا ٹھیک ٹھاک استعمال کر رہے ہیں۔نان میٹر والے علاقوں کے صارفین نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ وادی میں بجلی سپلائی بنا کسی خلل کے چالو رہے گی جس کی آنکھ مچولی سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔جہاں تک میٹر والے علاقوں کا تعلق ہے یہاں بھی دن میں کئی بار بجلی کی کٹوتی کی جارہی ہے اور لیکن فیس میں کسی بھی قسم کی ریاعت نہیں مل رہی ہے۔

سرکاری اعداد شمار کے مطابق امسال وادی میں ابھی تک ایک کروڑ سیاح وارد ہوئے ہیں جو کہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔سیاحتی شعبے سے وابستہ لوگوں کو اس عمل سے نہ صرف اچھی خاصی آمدنی حاصل ہو چکی ہے بلکہ اس صنعت سے وابستہ افراد نے راحت و سکون کی سانس لی ہے جوگزشتہ تین دہائیوں سے صرف مالی خسارہ برداشت کررہے تھے۔ہوٹل اور ہاﺅس بوٹ خالی ہوتے تھے،شکارا والے اور ٹیکسی والے دن بھر ہاتھوں پر ہاتھ دھرے اس انتظار میں رہتے تھے کہ کوئی سیاح آئے اور یہ لوگ چار پیسہ کما سکیں۔اس بات میں کوئی دور رائے نہیں ہے کہ وادی میں گزشتہ دس برسوں کے دوران بے شمار ترقی ہوئی ہے۔شہر ویہات میں سڑکوں کا جھال بچھایا گیا ۔نل کے ذریعے جل اسکیم کے تحت ہر علاقے میں پانی کی سپلائی پہنچائی گئی ،جدید طرز پر بجلی ترسیلی لائینوں کی مرمت کی گئی ،کیبل تمام علاقوں میں بچھائی جارہی ہے اور نئے بجلی کھمبے اور ٹرانسفارمر نصب کئے جارہے ہیں لیکن ابھی بھی جوسب سے اہم مسئلہ وادی کے لوگوں کو درپش ہے، وہ ہے بڑھتی ہوئی بیروزگاری۔اس بیروزگاری سے نہ صرف نوجوان طبقہ ذہنی تناﺅ کا شکار ہو چکا ہے بلکہ اُن کے والدین بھی اُن کے مستقبل کے لئے فکر مند ہورہے ہیں۔پانی بجلی اور سڑک بہر حال لازمی ہے اور اس سے بغیر کسی تفاوت کے ہر شہری کوفائدہ مل رہا ہے لیکن روز گار کے وسائل محدود ہونے کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ اُن کے پاس اپنے بچوں کو کام کاج فراہم کرنے کے لئے کوئی سرمایہ نہیں ہے ،نہ ہی وہ سرکاری دفاتر میں رسائی حاصل کر پاتے ہیں۔مرکزی سرکا ر اور ایل جی انتظامیہ کو دیگر شعبوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس اہم مسئلے پر غور کرنا چاہیے اور یہاں پرائیویٹ سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے لئے بیرونی سرمایہ کاروں کی مدد لینی چاہیے اور ان سرمایہ داروں کو اس بات پر قائل کرنا چاہیے کہ وہ یہاں سے اچھا خاصہ سرمایہ حاصل کر سکتے ہیں تب جاکر وہ یہاں سرمایہ لگ سکتے ہیں، جس سے روز گار کے وسائل پیدا ہوں گے اور عوامی خوشحالی ہر جانب مساوی نظر آئے گی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img