جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت غیر قانونی تھی: کینیا کی عدالت کا فیصلہ

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیا کے شہر کجیاڈو کی ہائی کورٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

کینین ہائی کورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکو نے ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کی درخواست پر پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کینین پولیس کی فائرنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

صحافی ارشد شریف کو 23 اکتوبر 2022 میں کینیا کے شہر نیروبی کے قریب مگاڈی کے علاقے میں پراسرار طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ابتدا میں کینین پولیس نے اسے غلط شناخت کا معاملہ بتایا تھا تاہم بعد کی تحقیقات میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا تھا۔

ارشد شریف کی والدہ اور اہل خانہ نے پاکستانی فوج کے بعض افسران سمیت کچھ اعلیٰ حکام پر اس قتل میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔ تاہم پاکستان کی فوج نے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔

کینین ہائی کورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکو نے ارشد شریف کے اہلِ خانہ کو دو کروڑ 17 لاکھ روپے زرتلافی ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ تاہم حکومت فیصلے کے خلاف 30 روز کے اندر اپیل بھی دائر کر سکے گی جس دوران معاوضے کا فیصلہ بھی معطل رہے گا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے تجزیے سے یہ سامنے آیا ہے کہ کینین حکام نے اپنے اقدامات کے ذریعے پٹیشنر کے حقوق کی خلاف ورزی کی۔

جج کا اپنے فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ اہلِ خانہ کو کیس کی تحقیقات سے آگاہ رکھنا چاہیے اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔ارشد شریف کی بیوہ اہلیہ جویریہ صدیق نے اپنی درخواست میں کینین اٹارنی جنرل، انسپکٹر جنرل آف پولیس، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن، انڈپینڈنٹ پولیسنگ اور سائٹ اتھارٹی سمیت دیگر حکام پر واقعے کی تحقیقات میں تاخیر کا الزام لگایا تھا۔درخواست گزار نے مذکورہ اتھارٹیز کیس کی پیش رفت سے متعلق آگاہ نہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا ویڈیو پیغام

پاکستانی صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور عوام نے کینیا کی پولیس کے خلاف ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ جیت لیا ہے۔

پیر کو اپنے یوٹتیوب چینل پر مختصر ویڈیو پیغام میں ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ کینیا میں ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے اور وہاں ارشد شریف کو انصاف مل گیا ہے تاہم ابھی پاکستان میں انصاف ملنا باقی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیا کی ہائی کورٹ نے رواں برس آٹھ مئی کو فیصلہ مخفوظ کیا تھا۔ اس کیس کی گذشتہ سماعت پر وکلا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔درخواست گزار جویریہ صدیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ وکیل اویچل کے دلائل سے مطمئن ہیں اور پرامید ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔‘

گذشتہ برس اکتوبر میں دائر ہونے والی درخواست میں دسمبر میں ابتدائی سماعت کینیا کی ہائی کورٹ میں ہوئی جس میں جج نے پولیس اور دیگر ملزمان کی طرف سے  اہلیہ جویریہ کی درخواست پر اعتراض مسترد کر کے تمام فریقین کو تفصیلی جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔رواں برس 30 اپریل کو دوسری سماعت ہوئی تھی اور آٹھ مئی کو تیسری سماعت ہوئی تھی۔ اس کیس کی کُل تین سماعتیں ہوئی ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’جس گاڑی کا پولیس پیچھا کر رہی تھی اس گاڑی میں ارشد شریف موجود ہی نہیں تھے اور یہ سب معلومات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ اس لیے ارشد شریف کی گاڑی پر گولی چلانا پولیس کا مجرمانہ فعل ہے۔‘

ارشد شریف کی اہلیہ نے کینیا کی پولیس کے خلاف درخواست دی تھی۔سال 2022 میں پاکستانی اینکر و صحافی ارشد شریف کا 23 اکتوبر کو کینیا میں قتل ہوا جس کے بعد کینیا کی پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ ’غلط شناخت کے باعث ارشد شریف کی گاڑی پولیس کی گولیوں کی زد میں آئی۔‘

حکام کے مطابق ملوث پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں نوکری پر بحال کر دیا گیا تھا۔جس کے بعد اہلیہ ارشد شریف جویریہ صدیق نے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست کینیا کی عدالت میں دائر کی۔

درخواست کب دائر ہوئی تھی؟

درخواست گذشتہ برس 19 اکتوبر کو کینیا نیروبی کی ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔ اہلیہ ارشد شریف، جویریہ صدیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’درخواست کینیا کی ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔‘

ان کے مطابق: ’دائر کی جانے والی درخواست جی ایس یو جرنل سروس یونٹ کو فریق بنایا اس کے علاوہ پانچ پولیس اہلکار جو قتل کے مقدمے میں نامزد تھے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’کینیا کے اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن، آئی جی نیشنل پولیس سروس، انڈپینڈنٹ پولیس، نیشنل پولیس سروس کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔‘

جویریہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ خود درخواست گزار ہیں۔ ان کے ہمراہ کینیا یونین آف جرنلسٹ (کینیا صحافی تنظیم)، کینیا کارسپونڈینس ایسوسی ایشن ہیں۔’اس کے علاوہ چار عالمی ادارے، آئی سی ایف جے، آئی ڈبلیو ایم ایف، میڈیا ڈیفینس اور ویمن جرنلزم بھی شامل ہیں جو ہر طرح کی معانت فراہم کریں گے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’کیس کی پیروی کے لیے کینیا کے سپریم کورٹ کے وکیل اویچل ڈیوڈلی کی خدمات حاصل کی ہیں جو 11 برسوں سے وکالت کر رہے ہیں۔‘

 ارشد شریف کون تھے اور کب قتل ہوئے؟

Arshad Sharif: Still no justice one month on from the killing of journalist | CNN

ارشد شریف نامور پاکستانی صحافی اور اینکر تھے۔ اگست 2022 میں وہ اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ کچھ عرصہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے۔

 اکتوبر میں انہیں کینیا میں قتل کردیا گیا۔ ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر قتل کر دیا۔

 بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔

متضاد بیان سامنے آنے کے بعد کینیا کی پولیس نے پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img