نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ مرکزی اور تمام ریاستی حکومتوں کو اس بارے میں غور کرنا ہوگا کہ کیا وہ طالبات اور کام کرنے والی خواتین کو ‘حیض’ کے دوران چھٹی دینے کے لیے کوئی مثالی پالیسی بنا سکتی ہیں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے وکیل شیلیندر منی ترپاٹھی کی عرضی پر غور کیا کہ آیا اس طرح کی چھٹی خواتین کو ورک فورس کا حصہ بننے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے یا اس کا مطلب خواتین کو روزگار سے دور رکھنا ہے۔
بنچ نے کہا کہ یہ دراصل سرکاری پالیسی کا ایک پہلو ہے اور عدالتوں کو اس پر غور نہیں کرنا چاہئے۔ ایڈوکیٹ ترپاٹھی نے ایک پی آئی ایل دائر کی ہے جس میں عدالت کو حکم دیا گیا ہے کہ ملک بھر میں لڑکیوں اور کام کرنے والی خواتین کو ماہواری کے دوران اپنے کام کی جگہوں پر ماہانہ چھٹی کی اجازت دی جائے۔سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں سے کہا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ آیا وہ اس معاملے پر کوئی ماڈل پالیسی بنا سکتے ہیں یا نہیں۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہاکہ "ہم درخواست گزار کو ایشوریہ بھٹی، سکریٹری اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ساتھ معاملہ اٹھانے کی اجازت دیتے ہیں،” بنچ نے اپنے حکم میں کہاکہ "ہم سکریٹری سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کو دیکھیں پالیسی کی سطح پر معاملہ کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں اور دیکھیں کہ کیا ایک مثالی پالیسی بنائی جا سکتی ہے۔”
بنچ نے اپنے حکم میں یہ بھی واضح کیا کہ یہ حکم ریاستی حکومت کے اس سلسلے میں اقدامات کرنے کے راستے میں نہیں آئے گا۔
یواین آئی