پوری دنیا میں عیدالاضحی کا دن قریب آرہا ہے اور اس روز دنیا بھرکے مسلمان جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔ اس طرح سُنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہو کر اپنی عقیدت کا اظہار کر تے ہیں۔عید کے اس مقدس تہوار پر ہر ایک مسلمان اپنی اپنی مقدور کے مطابق چار پیسے خرچ کرنے کی تمناءرکھتا ہے ۔بڑھے بزرگ اپنے چھوٹوں کو عیدی دیتے ہیں ۔اُن کے لئے نئے کپڑے خریدتے ہیں،لذیز پکوان تیار کرتے ہیں اور قربانی کے جانورخریدتے ہیں ،اس طرح عید کی خوشیوں میںہر کوئی مسلمان شامل ہونے کی کوشش کرتا ہے۔جہاں تک عیدلاضحی کا تعلق ہے، یہ نہ صرف بنی نوح انسان کو قربانی دینے کا سلیقہ سکھاتا ہے بلکہ اس میں والدین کے تئیں اولاد کی فرمانبرداری کا ایک بہت بڑے فلسفے کا راز چھپا ہو اہے۔مسلم برادری کے لوگ آج کل کے اس پُرآشوب دور میں جانوروں کی قربانی کو لیکر ایک دوسرے سے سبقت لینی کی کوشش کرتے ہیں۔اچھے اور لذیز پکوان تیار کرنے کی فکر میں اور گھروں کی سجاوٹ کے لئے مختلف چیزیں مہنگے داموں بازاورں سے خریدتے ہیں ۔ جو ہرگز عید کا فلسفہ نہیں ہے اور نہ ہی ان چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جاسکتی ہے کیونکہ اس بارے میں واضح طور فرمایا گیا ہے کہ مجھے یعنی اللہ تعالیٰ کو نہ آپ کے جانور کا گوشت درکار ہے نہ ہی اس کا خون بلکہ اُس زات بابر کت کو آپ کے خلوص اور اپکی رضا درکار ہے کہ آپ کس قدر اُ س کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ایک طرف جہاں مسلم سرمایہ دار عیدین کے موقعے پر ہزاروں اور لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں، وہیں دوسری جانب اُن کے ہمسایہ روٹی کپڑا اور بچوں کی عیدی کے لئے ترستے ہیں۔اگر باریک بینی سے مطالعہ کریں تو یہ بات صاف اور واضح ہے کہ انسان کی تخلیق اس لئے کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے کام آسکے ۔وہ ایک دوسرے کی مد د کرسکے ،ایک دوسرے کے دکھ درد میں شامل ہوسکے ،اس طرح اپنی خواشہات کا قتل کر کے رب کی رضا کے لئے دنیا میں پیش پیش رہے۔بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کے اس ترقی یافتہ اور جدید سائنسی دور میں بھائی۔ بھائی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم نہیں رکھ سکتا ہے ۔بہن۔
بھائی سے مال و جائیداد کی تقسیم کو لیکر رشتہ توڑ دیتی ہے۔اولاد والدین کے خلاف ہو رہے ہیں ۔اُن کی خدمت تو دور اُن کا چہرہ دیکھنا پسند نہیں کرتے ہیں ،جہاں تک غریب رشتہ داروں کا تعلق ہے اُن سے اس بنا پر رشتہ توڑ دیا جاتا ہے کہ وہ مالی طور غریب اور کمزور ہوتے ہیں۔ان تمام باتوں کا احساس ہر انسان کو اُس وقت ضرور ہونے لگتا ہے جب وہ بڑھاپے میں قدم رکھتا ہے یاخدا نہ خواستہ کسی بیماری میںمبتلا ءہو جاتا ہے ۔عید واقعی مسلمانوں کے لئے ایک عظیم دن ہے لیکن یہ عظیم تہوار ہمیں ان باتوں کا درس دیتا ہے، جنہیں آج کا مسلمان سرے سے ہی بھول چکا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اندر عید کاحقیقی پیغام پیوست کریں اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی سعی کریں تاکہ ہمارا بیڑا بھی پار ہو سکے جو اصل خوشی اور کامیابی ہے۔