مانیٹر نگ ڈیسک
سری نگر: مکہ مکرمہ میں دنیا بھر سے آئے ہوئے زائداز15 لاکھ خوش قسمت عازمین حج خیموں کے شہر منیٰ روانہ ہوگئے۔ عازمین حج کے قافلوں کو مرحلہ وار جمعرات 7 ذوالحجہ کی نصف شب کے بعد سے منی کی عازضی خیمہ بستی میں پہنچانے کا کام شروع ہو گیا ۔
عازمین کی منی روانگی کا عمل آج بروز جمعہ 8 ذوالحجہ کو بھی جاری رہا،اورا اس کے ساتھ ہی حج 1445 ہجری کے مناسک کی ادائیگی کا پہلا مرحلہ باقاعدہ شروع ہو گیا۔مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق اقطاع عالم کے زائداز 15 لاکھ عازمین حج دین اسلام کی مقدس ترین سرزمین مکہ معظمہ میں جمع ہوگئے ، جہاں سے فریضہ حج بیت اللہ کے سالانہ مناسک آج یعنی جمعہ سے آغاز ہوگیا۔جب اللہ کے مہمان اپنے خالق و مالک حقیقی کے حکم پر تعمیل کرتے ہوئے لبیک اللھم لبیک ، لبیک لاشریک لک لبیک کی گونج میں احرام پوش عازمین کا یہ سفید سمندر خیموں کے شہر منیٰ کی سمت پیش قدمی کرے گا۔
سال میں ایک مرتبہ آباد ہونے والا خیموں کا شہر اللہ کے مہمانوں کے استقبال کے لئے پوری طرح تیار ہوچکا ہے، جہاں ان کا 5روزہ قیام رہے گا جس کا آغاز جمعہ کو ترویہ سے ہوگیا۔ اس دوران رمی جمار کے طور پر وہ شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے جانور ذبح کریں گے۔بعدازاں خانہ کعبہ کے طواف کے لئے حرم مکہ روانہ ہوں گے جہاں یہ پانچ روزہ مناسک کا اتوارکوعیدالاضحیٰ پر اختتام عمل میں آئے گا۔
اللہ کے مہمانوں کا قافلہ سنیچر کی صبح مکہ معظمہ سے تقریباً 9کلو میٹر دور واقع میدان عرفات روانہ ہوگا جہاں مناسک حج کی تکمیل کے ایک حصہ کے طور پر صبح تا غروب قیام کریں گے۔ وقوفِ عرفات کے بعد خوش نصیب حجاج کرام مزدلفہ پہونچ کر بیک وقت مغرب اور عشاءکی نماز ادا کریں گے۔ جمعرات کی شب معبودِ حقیقی اللہ رب العزت کی عبادت، ذکر اور دعاوں میں مشغول رہیں گے اور اتوارکی صبح عیدالاضحی ہوگی اور حجاج کرام رمی جمار اور قربانی دینے کے بعد خانہ کعبہ کا طواف کریں گے۔ دین اسلام کے پانچویں رکن فریضہ حج بیت اللہ کو دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع سمجھا جاتا ہے۔اس موقع پر ساری دنیا کے مسلم مرد، خواتین اور بچے رنگ، نسل، علاقہ یا مسلک کے کسی امتیاز کو یکسر بالائے طاق رکھتے ہوئے ضیوف الرحمن (اللہ کے مہمانوں) اور مالکِ حقیقی کے بندوں کی حیثیت سے حصہ لیتے ہوئے انسانی اخوت و یکجہتی کی ایک لاثانی مثال پیش کرتے ہیں۔
چنانچہ سالانہ 15 تا 25 لاکھ عازمین کی آمد و رفت، قیام و طعام اور ٹرانسپورٹ کیلئے حکومت سعودی عرب کی طرف سے موثر انتظامات کئے جاتے ہیں۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ آج سے شروع ہونے والے مناسک حج کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔اس دوران 95 فیصد عازمین حج جو خاتم النبیین محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے روضہ مبارک پر حاضری کے لئے مدینہ منورہ میں مقیم تھے، اپنے خالق کی محبت میں ہونٹوں پر تلبیہ کے کلمات اور آنکھوں میں آنسو لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے شہر سے اللہ کے گھر کی سمت روانہ ہوگئے جہاں سے منیٰ روانگی کا سلسلہ شروع ہوا۔
مکہ مکرمہ میں مقیم پوری دنیا سے آنے والے لاکھوں عازمین کو حج خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی جانب سے جمعرات کو شیڈول جاری کر دیئے گئے ہیں تاکہ عازمین اس شیڈول کے مطابق احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کےلئے تیار ہو جائیں۔5روزہ مناسک حج کی ادائیگی کا آغاز جمعہ سے ہوگیااور رکن اعظم وقوف عرفہ 15جون بروز سنیچر کو ہوگا۔ اتوار16جون کی صبح حجاج کرام اللہ کی راہ میں جانور قربان کریں گے۔جمعہ کو منیٰ میں قیام کے دوران عازمین حج نے5 وقت کی نماز ادا کرتے ہوئے عبادت کی، 15 جون ہفتہ کی صبح عازمین حج میدان عرفات کیلئے روانہ ہوں گے جو حج کا رکن اعظم ہے، میدان عرفات میں حج کے خطبہ کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ملا کر پڑھی جائیگی ۔مغرب سے پہلے حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے جہاں وہ مغرب اور عشاءکی نماز اکٹھی پڑھیں گے۔
مزدلفہ میں حجاج کرام شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے کنکریاں جمع کریں گے۔حجاج کرام رات مزدلفہ میں ہی گزاریں گے جہاں وہ آرام اور عبادت کریں گے۔ 16 جون بروز اتوار کی صبح حجاج کرام منیٰ واپس روانہ ہونگے جہاں وہ رمی جمرات کریں گے۔ پھر حجاج کرام اللہ کی راہ میں جانور قربان کریں گے پھر اپنا سر منڈوا کر احرام کھول کر عام لباس پہنیں گے اور پھر مزید دو روز تک منیٰ میں ہی قیام کریں گے۔16 جون کو ہی حجاج کرام بیت اللہ کے طواف کیلئے مکہ مکرمہ روانہ ہوں گے،17 جون کو حجاج کرام ایک بار پھر رمی جمرات کریں گے اور پورا دن اور پوری رات عبادت میں گزاریں گے۔
۔18 جون کو آخری بار تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد حجاج کرام مغرب ہونے سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے۔عازمین کی سہولت کے لیے معلمین کی جانب سے مختلف زبانوں کے مترجمین کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے تاکہ عازمین بروقت احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو سکیں۔حج کے عظیم الشان اجتماع کو کامیاب بنانے کیلئے سعودی عرب انتظامیہ کی جانب سے ہمیشہ کی طرح بہتر انتظامات کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
سکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ فورسز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں سمیت حج کے دوران وزارت صحت ، شہری دفاع، میونسپلٹی ، ٹیلی کمیونیکشن، محکمہ موسمیات ودیگر سروسز فراہم کرنے والے اداروں کی ٹیمیں بھی منی کی عارضی خیمہ بستی پہنچ چکی ہیں۔مملکت سعودی عرب کے مختلف شہروں سے آنے والے سعودی اسکاوٹس بھی منی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچ گئے ہیں جبکہ وزارت تجارت کی جانب سے بھی تفتیشی ٹیمیں مشاعر مقدسہ میں تعینات کی گئی ہیں۔
مکہ مکرمہ اور منی میں غیر قانونی طریقہ سے حج کرنے والوں کو روکنے کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ وادی منی کے داخلی راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو عازمین کے حج پرمٹ دیکھنے کے بعد ہی انہیں منی میں جانے کی اجازت دیتے ہیں۔مشاعر ٹرین کی سہولت عازمین کو فراہم کرائی گئی ہے تاکہ اس کے زریعہ عازمین حج کی منی منتقلی میں آسانی ہو جبکہ بس سروس ان عازمین کے گروپس کے لیے مخصوص ہے جنہیں ٹرین کی سہولت فراہم نہیں ہے۔