منگل, مارچ ۲۵, ۲۰۲۵
15.9 C
Srinagar

ترقی ،خوشحالی اور جمہوری عمل

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں بھاری تعداد میں ووٹران نے شرکت کرکے اپنے اپنے من پسند اُمیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں قید کیا ۔4جون کو پتہ چلے گا کہ کس اُمید وار کی سیاسی تقدیر کھل گئی اور کس کو مزید5 برسوں تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔چوتھے مرحلے کے اس جمہوری عمل میں وادی کشمیر کے سرینگر ۔بڈگام پارلیمانی حلقے کے لاکھوں ووٹران کو بھی برسوں بعد ووٹ کرنے کا موقع فراہم ہوا۔وادی کے اس انتخابی حلقے کے ووٹران میں کافی جوش و جذبہ دیکھنے کو مل رہا تھا ، خاصکر اُن نوجوان ووٹران کو جنہوں نے پہلی بار اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 40فیصد ووٹران نے ان انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا ۔1989کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پارلیمانی انتخابات میں اتنی زیادہ تعداد میں ووٹران ووٹ کرنے کے لئے گھروں سے باہر نکلے جو کہ واقعی ایک ریکاڈ مانا جاتا ہے۔

گزشتہ لگ بھگ تین دہائیوں کے دوران یہاں جتنے بھی انتخابات منعقد ہوئے ہیں، اُن میں زیادہ تر لوگ بائیکاٹ کال پر لبیک کہہ کر ووٹ ڈالنا گناہ ِاعظیم سمجھتےتھے۔ جو کوئی اُمیدوار انتخاب لڑ نے کے لئے میدان میں کود جاتا تھا، وہ چند فیصد ووٹوں سے ہی کامیاب ہوتا تھا ۔ حد تو یہ ہے کہ ان انتخابات کے دوران اکثر ووٹران چوری چھپے ووٹ ڈالتے تھے اور اپنے ارد گرد ہمسایوں کے سامنے وہ کئی روز تک شرم محسوس کرتے تھے کیونکہ خود کو علحیدگی پسند کہنے والے لوگ انہیں تانے دیتے تھے کہ آپ ہندوستانی ہیں اور آپ جیسے لوگ ان کے خاکوں میں رنگ بھردیتے ہیں۔بہرحال اس بدلاﺅ کا سہرا جہاں مرکزی حکومت کے سر جاتا ہے، وہیں مقامی انتظامیہ بھی اس کامیابی میں برابر کی شریک ہے۔

تاہم اس تبدیلی کے لئے عام لوگوں کا تعان بھی قابل ِ تحسین ہے۔انتخابی کمیشن کے ساتھ ساتھ یہاں کی مقامی انتظامیہ نے تمام علاقوں میں جا کر نہ صرف اس جمہوری عمل کے حوالے سے عوامی بیداری مُہم چلائی بلکہ انہوںنے ووٹ کی اہمیت اُجاگر کر کے لوگوں کو پولنگ مراکز پر نکلنے کے لئے تیار کیا، جو ہر حال میں جموریت کی جیت مانی جاتی ہے ۔اس عمل کے لئے انتظامیہاور انتخابی کمیشن مبارک بادی کے مستحق ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ گزشتہ تین دہائیوں سے بائیکاٹ سیاست کو پروان چڑھانے میں پیش پیش ہوتے تھے۔ انہوں نے بھی آج خوشی خوشی اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔اُمید کی جاتی ہے کہ آنے والے مزید دو مرحلوں میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اس طرح جمہوری عمل کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے میں اپنی کوشش کریں گے تاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اچھے طریقے سے اپنے اپنے حلقے میں لوگ اپنے اُمید وارمنتخب کریںاور اس طرح ترقی اور خوشحالی اس خطے کا مقدر بنے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img