امتحان کے دوران بچوں کےتناؤ پر قابو پانے کے لیے والدین کے تعاون کی اہمیت

امتحان کے دوران بچوں کےتناؤ پر قابو پانے کے لیے والدین کے تعاون کی اہمیت

آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، جہاں طلباء کو اپنی تعلیمی زندگی کے ہر پہلو میں مقابلہ کرنا  ہوتا ہے ، تعلیمی دباؤ والدین اور طلباء کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔ امتحان کا تناؤ ناخوشگوار نفسیاتی حالات کا باعث بنتا ہے  ، جو والدین، اساتذہ، ساتھیوں اور خاندان کے افراد سے تعلیمی توقعات کے ساتھ ساتھ تعلیمی کامیابیوں اور موجودہ امتحانی نظام کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ امتحان کے دباؤ کی وجہ سے امتحان میں تناؤ بڑھ سکتا ہے  ، جو طالب علم کو امتحان سے پہلے،  امتحان کے دوران اور بعد میں متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے  ، جس سے طلباء اپنی پوری تعلیمی زندگی  کے دوران نبرد آزما رہتے ہیں۔ امتحان کا دباؤ طلباء کی ذہنی صحت پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے  ، جس کی وجہ سے اضطراب، افسردگی اور دیگر جذباتی مسائل پیدا ہوتے ہیں  ، جو تعلیمی ناکامی سے وابستہ کچھ مایوسی یا اس طرح کی ناکامی کے  متوقع امکان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

طالب علم کی زندگی میں تناؤ کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جیسے کہ بہت زیادہ اسائنمنٹس، دوسرے طلباء کے ساتھ مقابلہ، ناکامی، خراب تعلقات، مطالعہ کا مسلسل دباؤ، امتحان، مستقبل کی منصوبہ بندی وغیرہ۔ خاص طور پر امتحان کے وقت میں چند ایسے عوامل ہوتے ہیں  ، جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو سکتا ہے۔ طلباء میں امتحان سے متعلق تناؤ پیدا کرنے والے کچھ عناصر درج ذیل ہیں:

  1. اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے دباؤ: کچھ زیر تعلیم بچے خاندانی دباؤ کی وجہ سے امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دباؤ یا تناؤ محسوس کر سکتے ہیں۔
  2. ناکام ہونے کا خوف: بہت سارے طلباء کوامتحان میں ناکام ہونے کی فکرستانے لگتی ہے، جس کی وجہ سے وہ تناؤ اور پریشانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ خوف خاص طور پر ، ان طالب علموں کے لیے شدید ہو سکتا ہے  ، جو کسی مخصوص مضمون  میں کمزور ہوتے ہیں یا جنہیں گذشتہ ٹیسٹ  میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
  • تیاری کا فقدان: وہ طلباء ، جو امتحان کے لیے  پوری طرح تیار نہیں ہوتے  ، وہ تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ مواد کی سمجھ میں کمی، مطالعہ کے وقت کی کمی یا دیگر عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
  1. وقت کی پابندیاں: ٹیسٹوں میں اکثر وقت کی سختپابندی ہوتی ہے، جو اُن طلباء کے لیے ناخوشگوار ہو سکتی ہے  ، جو تناؤ میں کام کرنے کے عادی نہیں ہیں۔

درحقیقت، طلباء کامیابی کی  اپنی توقعات، اپنے والدین اور اساتذہ کی توقعات کی وجہ سے تعلیمی دباؤ کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے والدین کی اپنے بچوں سے توقعات ، ان پردباؤ  ڈالتی ہیں۔  البتہ ، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ امتحان کا کچھ  دباؤ  آپریٹیو اور موثر  ہو  سکتا ہے  ، جس  کی وجہ سے بچوں میں امتحانات سے قبل توجہ اور محتاط رویہ  پیدا ہو جاتا ہے لیکن امتحانات کے دوران بچوں سے زیادہ توقعات رکھنا امتحان کے دباؤ/ تناؤ یاخراب کارکردگی کی بنیاد ہو سکتا ہے۔

یہ عام طور پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے علمی،  طرز عمل ، جذبات اور سماجی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اپنے کردار میں، والدین بچوں کو ثقافتی اور معاشرتی اصولوں اور  سماجی اقدار  سے ہم آہنگی فراہم کرتے ہیں، جس کا مقصد انہیں  سماج کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لیے تیار کرنا  بھی ہوتا ہے۔

بچوں پر تعلیمی امنگوں کے مثبت یا منفی اثرات کی رہنمائی اور بندوبست کرنے میں والدین کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔ والدین امتحان کے دباؤ کی کچھ جسمانی، سماجی،  طرز عمل اور نفسیاتی علامات کو پہچان کر امتحان کے دباؤ سے نمٹنے میں اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں۔

بچوں میں امتحانی تناؤ کی علامات کو پہچاننا

اس بات کا امکان ہے کہ طلبا امتحانات کے دباؤ اور تناؤ پر بات کرنے میں آسانی محسوس نہیں کرتے ہیں لیکن والدین اپنے بچوں میں تناؤ کی علامات تلاش کر سکتے ہیں اور اس کے بارے میں ان سے بات کر سکتے ہیں۔ تعلیمی یا آموزشی  دباؤ کا پتہ لگانا بعض اوقات مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر زیادہ کمر عمر بچوں میں، جو دباؤ محسوس نہیں کر پاتے یا اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہاں تناؤ کی کچھ عام علامات ہیں  ، جو بچوں میں جسمانی (مثلاً سر درد، دانت پیسنے، ہائی بلڈ پریشر، بدہضمی، تھکاوٹ، بے خوابی)، نفسیاتی (مثلاً، بے چینی، چڑچڑاپن، دفاعی مزاج ، غصہ، موڈ میں جلد تبدیلیاں ، مایوسی ، نا امیدی وغیرہ )اور رویے کی علامات (مثلاً، زیادہ بھوک یا بھوک میں کمی،  التواء پسندی / علیحدگی  پسندی ،  ذاتی صفائی ستھرائی میں کمی) کے ذریعے  پہچانی جا  سکتی ہیں۔

بچوں میں امتحان کے  تناؤ یا دباؤ کے  بندوبست میں والدین کا کردار

اگر بچہ امتحان کے دباؤ سے نبردآزما ہے تو والدین ، جو سب سے اہم کام کر سکتے ہیں  ، وہ ہے  ، جہاں تک ممکن ہو سکے ، ان کو سمجھنا اوران کے ساتھ تعاون کرنا۔ بچوں کو یہ بات سمجھائیں اور یاد دلائیں کہ ان کی زندگی میں   بہت سی اہم چیزیں ہیں اور یہ امتحانات بڑی تصویر کا صرف ایک حصہ ہیں۔ انہیں بتائیں کہ آپ ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گے اور جب کہ آپ قدرتی طور پر چاہتے ہیں کہ وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو آپ ان کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے۔

  • امتحانات سے پہلے اور اس کے دوران بچے کے رویوں اور جذبات سے آگاہ رہیں۔
  • اپنے بچے کے ساتھ باہمی اعتماد پیدا کریں۔
  • اس بات کو سمجھائیں کہ والدین اپنے بچوں کے لیے غیر مشروط مثبت احترام رکھتے ہیں۔
  • ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ اگر وہ جذباتی طور پر مغلوب محسوس کرتے ہیں تو اس کے بارے میں بتائیں ۔
  • صحت مند اور متنوع تعلقات کی ترغیب دیں۔
  • جسمانی سرگرمی، اچھی غذائیت اور آرام کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
  • اپنے بچے کو مشکل وقت سے گزرنے کی ، خاص طور پر خاندان اور دوستوں کی محبت اور ان کے تعاون کے ساتھ  ، ان کی صلاحیتوں کے تعلق سے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
  • مناسب نصاب کی مشقوں کے انتخاب میں اپنے بچے کی مدد کریں۔
  • اگر آپ کے بچے کو ایک چیلنجنگ پیپر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا وہ پہلے ہی اس کا سامنا کر چکا ہے تو اس کی خود اعتمادی کو بڑھانا نہ بھولیں۔
  • ایک بہتر سامع بنیں اور اپنے بچے کی مثبت سوچ کے ساتھ مدد کریں۔
  • خوشگوار اور مستحکم گھریلو ماحول کو برقرار رکھیں۔

 

مصنف : ڈاکٹر راج کمار رنجن سنگھ ،مرکزی وزیر مملکت برائے امورخارجہاور تعلیم

Leave a Reply

Your email address will not be published.