مال بٹورنے کا آسان طریقہ

مال بٹورنے کا آسان طریقہ

بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ وادی کے لوگوں میں بے شمار تبدیلیاں آچکی ہیں، جن میں کچھ بہتر تبدیلیاں بھی ہیں اور کچھ نقصان دہ بھی۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ وادی شریفوں کی بستی مانی جاتی تھی جہاں آباد لوگوں کو بلند مرتب صوفی بزرگوں اور خداپرست شخصیات سے تعلیم و تربیت ملی تھی ۔عام لوگ نہایت ہی شرافت ،سادگی اور پیار محبت سے زندگی گزارتے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی سے پیش آتے تھے۔چوری،ڈاکہ زنی،فریب اور مکاری کا کہیں نام و نشان نہیں تھا۔جہاں تک مار ڈھاڑ ،لوٹ کھسوٹ اور دھوکہ دہی کا تعلق ہے، اس طرح کے معاملات 1990ءکے بعد ہی زیادہ تر دیکھنے کو ملے۔گزشتہ چندبرسوں سے اگر چہ جموں کشمیر کی انتظامیہ نے وادی میں تعمیر و ترقی اور امن و شانتی کے لئے بہت سے اقدامات اُٹھا ئے ہیں ،تاہم آئے روز یہ خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ دھوکہ بازوں کا ایک منظم گروہ مختلف بہانوں سے لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔

آج کل شہر و دیہات میں بعض عناصر گاڑیوں میں لاﺅڈاسپیکر لے کر بیماروں اور غریبوں کی مدد اور مدرسوں اور مساجد کے لئے امداد کی اپیل کرتے پھرتے ہیں۔بیشتر لوگ مختلف اسپتالوں کے نامور ڈاکٹروں کے دستخط کی ہوئی میڈیکل سرٹیفکیٹ اور اسپتالوں کا داخلہ کارڈ دکھا کر سیدھے سادے لوگوں سے مدد کے نام پر رقومات جمع کرتے ہیں۔دہی علاقوں میں چاول اور دیگر کھانے پینے کی چیزیں بھی حاصل کی جاتی ہیں،شہر و دیہات میں ایسے عناصررسید بُک لیکر ا چھا خاصہ پیسہ گھروں میں موجود عورتوں اور دفتروں میں موجود ملازمین سے حاصل کرتے ہیں۔اس سلسلے میں اگر چہ پولیس اور مقامی لوگوں نے کئی افرود کو گرفتار بھی کیا ہے، تاہم پھر بھی یہ سلسلہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔

وادی کے سب سے بڑے شفاخانہ صورہ میڈیکل انسٹیچوٹ کے میڈیکل سُپر انٹنڈنٹ نے گزشتہ روز اس حولے سے اخبارات کے نام ایک بیان بھی جاری کیا جس میں عام لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اس طرح کی میڈیکل سرٹیفکیٹ یا داخلہ کاڑوں پر کوئی بھروسہ نہ کریں۔اسپتال انتظامیہ کے اس بیان سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اب وادی کے اس مخصوص گروہ نے مال جمع کرنے کا ایک اور طریقہ اختیار کیاہے ،جو چند برس قبل دوسرے طریقوں سے مال جمع کرتے تھے جو آج کے حالات میں ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس مال کو دوسرے غلط کاموں کے لئے استعمال کیا جاتاہے۔محکمہ پولیس اور دیگر حفاظتی اداروں کی اخلاقی ذمہ دای بن جاتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں کار گر اقدامات اُٹھائیں اور اُن لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں جو لوگوں سے دھوکہ دیکر مال بٹورتے ہیں۔عوامی حلقوں کی ذمہ داری بھی بن جاتی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں اپنا مال نہ دیں، جو اس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔مرد حضرات کو گھروں میں موجود عورتوں کو بھی ایسے دھوکہ باز عناصر کی دھوکہ دہی کے بارے میں آگاہی دینی چاہئے تاکہ اس وباءپر قابو پایا جاسکے جو وبا پوری وادی میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.