فائدہ ہی فائدہ

فائدہ ہی فائدہ

وادی کشمیر کودُلہن کی طرح سجایا جارہا ہے۔ سڑکوں اورچوراہوں پر رنگ وروغن کیا جارہا ہے۔یہ پہلا موقعہ ہے جب وادی کے دل یعنی شہرسرینگر میں اس تےز رفتاری کے ساتھ ترقیاتی کام بغیر کسی رکاوٹ کے ہو رہے ہیں۔کہاجارہا ہے کہ یہ سارا کام اس لیئے تیزی سے ہو رہے ہیں کیوں کہ جی ۔20 سربرہ اجلاس وادی میں ہونے جا رہا ہے۔یہ انتہائی خوشی اور فخر کی بات ہے کہ اس سربراہ اجلاس کی صدارت ملک ہندوستان کر رہا ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب تک یہ سربراہان وادی میں اپنی سرمایہ کاری کرنے پر راضی نہیں ہوتے تب تک اس جنت کے ٹکڑے میں رہنے والے لوگوں کو یہ اُمید نہیں رکھنی چاہئے کہ ان کے بچوں کوبے روزگاری سے نجات ملے گی ۔مگر اس سربراہ اجلاس کے منعقد ہونے سے دو اہم باتیں سامنے آرہی ہیں، جو بہر حال وادی کے عام لوگوںکے لئے بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔

ایک یہ کہ وادی میں اس اجلاس کے منعقد کرنے سے جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر سوالیہ لگ جائے گا ، جس کے نام پر بہت سارے سیاستدان اور اُن کے سرحد پار بیٹھے آقا اپنی روزی روٹی حاصل کرتے تھے ، دوسری بات ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر یہاں کے لوگوں کا جینا حرام کر دیتے ہیں۔روز روز ہڑتالیں ہوتی تھیں،نوجوانوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا تھا ،آگ و آہن کا کھیل برسوں سے جاری تھا جس وجہ سے نہ صرف لوگوںکا سُکھ چین لُٹ گیاتھا بلکہ عام لوگ ذہنی تناﺅ کے ساتھ ساتھ غربت و افلاس کاشکار ہو رہے تھے۔گذشتہ چند برسوں سے وادی کے لوگوں میں نئی جان آگئی ہے کیونکہ اب وہ پُرامن ماحول دےکھ رہے ہیں اور بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام کاج انجام دے رہے ہیں اور اپنے بچوں کو بہترڈھنگ سے تعلیم و تربیت سے نواز رہے ہیں ، جو بے چارے اکثر و بیشتر گھروں میں قید ہوتے تھے۔

یہاں اس سربراہ اجلاس کے منعقد ہونے سے قبل وادی میں جس طرح کی تعمیر وترقی ہورہی ہے، فی الحال یہ بھی اہل وادی کے فائدے میں جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل اس طرح کی کوئی تیز رفتاری آج تک تعمیراتی کاموں میں دیکھنے کو نہیں ملی ہے،ہاں یہاں یہ بات کہنا لازمی ہے کہ دربار مُو کی آمد سے قبل سڑکوں کا رنگ و روغن کیا جاتا تھا اور سیول سیکریٹریٹ کو سجایا جاتا تھا لےکن اُس کا فائدہ عام انسان کونہیں ملتا تھا بلکہ اُ نہی کے پیسے سے سےاستدان اور سرکاری افسران اپنے لئے عیش و عشرت کا سامان تیار کرتے تھے۔بہر حال جی۔20 ممالک سربراہان کے آنے پر ہی سہی اہل وادی کو فائدہ ہر صورت مل رہا ہے،اگر یہ اجلاس کامیاب رہااور ان ممالک کے سربراہان وادی کے حالات اور بنیادی ضروریات و موسم دیکھ کر مطمئن ہوگئے ہیں اور وہ یہاں سرمایہ کاری پر آمادہ ہو گئے پھر وادی کے عوام کے لئے چاندی ہی چاندی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.